کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں مزید شدت کا امکان: چینی حکومت

چینی حکومت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ شدید ہوتا جا رہا ہے اور یہ کئی اور علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ وائرس کی افزائش سے متعلق معلومات محدود ہونے کے باعث پھیلاؤ کے خطرات ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

چینی نیشنل ہیلتھ کمیشن کے نگران وزیر ما شیاؤ وی نے ایک پریس بریفنگ میں اعتراف کیا کہ کہ طبی حکام کے پاس اس نئے وائرس سے متعلق بنیادی معلومات محدود تھیں اور یہی بات اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بھی بنی۔ کمیشن کے مطابق اس پھیلاؤ میں مزید اضافے کا قوی امکان موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وائرس کی افزائش کی مدت ایک سے چودہ دن تک ہے اور یہ صورت حال سن 2002 میں پھیلنے والے سارس وائرس سے مختلف ہے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی اس نئی قسم میں مبتلا مریضوں کی تعداد دو ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ چین کے مختلف شہروں بشمول بیجنگ اور شنگھائی میں نمونیا کا باعث بننے والے اس وائرس کے مریضوں کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ کورونا وائرس کے مریضوں کی نشاندہی نصف درجن سے زائد ممالک میں ہو چکی ہے۔ ان ملکوں میں امریکا، آسٹریلیا، جاپان، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا، تائیوان، فرانس اور کینیڈا شامل ہیں۔


چینی حکام نے یہ تصدیق بھی کی ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے سے ہونے والی ہلاکتیں اب چھپن ہو گئی ہیں۔ چین کے ووہان اور قریبی شہروں کے ہسپتالوں میں قریب دو ہزار نمونیے میں مبتلا مریض داخل ہیں اور نئے مریضوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا رہتا ہے اور کھانسی کی وجہ سے پھیھپڑوں کی سوزش انجام کار موت کا سبب بنتی ہے۔

مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں بیجنگ حکومت نے اضافی طبی عملے کی تعیناتی سمیت ادویات کی بھاری کھیپ بھی وائرس کی لپیٹ میں آئے ہوئے ووہان اور دیگر شہروں کی جانب روانہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد کی صورت حال کو انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔


کئی چینی صوبوں نے بہت طویل سفر والی بس سروسز بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے ہی حفاظتی اقدامات کے تحت بیجنگ میں تعلیمی اداروں کی بندش کی مدت میں بھی توسیع کر دی گئی ہے۔ اسی طرح بڑے شہروں کے سینما گھر بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ووہان شہر میں وائرس پھیلنے کا ممکنہ مقام گوشت فروخت کرنے والی ایک مارکیٹ خیال کی جاتی ہے۔ اب چینی حکومت نے جنگلی جانوروں کی ملک کے مختلف علاقوں کے درمیان ہونے والی تجارت بھی جہاں عارضی طور پر معطل کر دی ہے وہیں پر ہوٹلوں اور ریستورانوں کو جنگلی جانوروں کا گوشت فراہم کرنے کی بھی ممانعت کر دی گئی ہے۔ ایسے جنگلی جانوروں میں سانپ، مور اور مگر مچھ بھی شامل ہیں۔ ان جانوروں کے گوشت کی آن لائن تجارت بھی نہیں کی جا سکے گی۔ ایسی جنگلی حیات کی فراہمی چین کے ہمسایہ ممالک کو بھی روک دی گئی ہے۔


اسی دوران حکام نے ووہان سے دیگر شہروں کی طرف سفر کرنے والوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس شہر سے کسی بھی دوسرے مقام کی جانب روانہ ہونے سے قبل مقامی کمیونٹی ہیلتھ اسٹیشن میں اپنا اندراج کروائیں اور انہیں کم از کم چودہ دن تک قرنطینہ میں طبی نگہداشت میں رکھا جائے گا۔ بیجنگ حکومت نے متاثرہ شہروں کی جانب سفر پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے کے تناظر میں چینی شہر ووہان میں امریکی قونصل خانے کے عملے کے انخلا کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی پرواز اٹھائیس جنوری کو ووہان کے ہوائی اڈے سے امریکی شہر سان فرانسسکو کے لیے روانہ ہو گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔