مودی حکومت کو پی این بی گھوٹالہ ملزم چوکسی نے دیا دھچکا، ہندوستان کی شہریت کو کہا خیر باد

پی این بی گھوٹالہ کے الزام میں پھنسے اور ہندوستان سے راہ فرار اختیار کر انٹگوا میں بیٹھے ہیرا کاروباری میہل چوکسی نے ہندوستان کی شہریت چھوڑ دی ہے۔ انھوں نے اپنا ہندوستانی پاسپورٹ پیر کے روز جمع کردیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پی این بی کو کروڑوں روپے کا چونا لگا کر فرار اور انٹگوا میں مقیم میہل چوکسی کو ہندوستان لانا اب مزید مشکل ہو سکتا ہے۔ خبروں کے مطابق پی این بی گھوٹالہ کے اہم ملزم میہل چوکسی نے ہندوستانی شہریت کو خیر باد کہہ دیا ہے۔ انھوں نے اپنے ہندوستانی پاسپورٹ کو انٹگوا ہائی کمیشن میں جمع کروا دیا ہے۔ چوکسی کے اس قدم کو خودسپردگی سے بچنے کی ایک کوشش کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔

میہل چوکسی نے ہندوستان کی شہریت چھوڑ دی ہے اور اس بات کی جانکاری وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری امت نارنگ نے دی ہے۔ شہریت چھوڑنے والے فارم میں چوکسی نے اپنا نیا پتہ جولی ہاربر سینٹ مارکس انٹگوا لکھا ہے۔ ہائی کمیشن کو انھوں نے کہا کہ اس نے ضابطوں کے تحت انٹگوا کی شہریت لی اور ہندوستان کی چھوڑ دی ہے۔

دراصل چوکسی ہندوستانی شہریت چھوڑ کر خودسپردگی کی کارروائی سے بچنا چاہتے ہیں۔ خودسپردگی معاملہ میں انٹگوا کی عدالت میں 22 فروری کو سماعت ہے۔ اس سے قبل کی سماعت میں چوکسی نے اپنی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فلائٹ میں 41 گھنٹے کا سفر کر کے ہندوستان نہیں پہنچا جا سکتا۔ چوکسی کو بھگوڑا معاشی ملزم قرار دینے کے لیے پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ اسپیشل کورٹ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ داخل عرضی کے جواب میں یہ بات انھوں نے کہی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ کاروباری میہل چوکسی اور نیرو مودی پر ساڑھے تیرہ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پی این بی گھوٹالے کو انجام دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ 2018 کے شروع میں جب یہ مہاگھوٹالہ سامنے آیا تو اس سے پہلے ہی نیرو مودی اور میہل چوکسی کی جوڑی بیرون ملک فرار ہو گئی تھی۔ جانچ ایجنسیوں کا گھیرا کسنے کے بعد میہل چوکسی نے گزشتہ دنوں کروڑوں کی رقم ادا کر کے کیریبیائی گروپ کے ملک انٹگوا کی شہریت خرید لی تھی۔ حکومت ہند نے انٹگوا حکومت سے بھگوڑے میہل چوکسی کی خودسپردگی کی عرضی دے رکھی ہے۔ اس کے علاوہ جانچ ایجنسیوں نے بھگوڑا قرار دونوں ملزمین کی کروڑوں کی ملکیت کو بھی ضبط کر اسے اٹیچ کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔