راہل گاندھی کی افطار پارٹی میں سماج کے ہر طبقہ نے شرکت کی

راہل گاندھی کی میزبانی منعقد افطار پارٹی میں دو سابق صدور، نائب صدر، وزیر اعظم، سفارتکار،مذہبی و سیاسی رہنما، شاعر اور دانشوران نے بڑی تعداد میں شرکت کی

راہل گاندھی افطار پارٹی کے دوران سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی سے گفتگو کرتے ہوئے 
راہل گاندھی افطار پارٹی کے دوران سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی سے گفتگو کرتے ہوئے
user

سید خرم رضا

کانگریس کی جانب سے منعقد کی جانے والی سالانہ افطار پارٹی میں ملک کے دو سابق صدور ،نائب صدر جمہوریہ، سابق وزیر اعظم ، حزب اختلاف کے کئی بڑے رہنما، سفارتکار ، دانشور ، سماج کے ہر طبقہ کے افراد اور کانگریس کے سینئر ارکان نے شرکت کی ۔ دہلی کے تاج پیلس ہوٹل میں منعقد افطار پارٹی میں کانگریس صدر راہل گاندھی نے مہمانوں کے ساتھ کافی وقت گزارا اور خوشگوار موڈ میں جہاں ملک کے دو سابق صدور پرنب مکھرجی اور پرتیبھا پاٹل کے ساتھ ایک میز پر کافی دیر تک گفتگو کی وہیں سفارتکاروں اور کانگریس کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ بھی ان کی میز پر جا کر کافی وقت گزارا۔

راہل گاندھی کی میزبانی میں منعقد ہوئی اس افطار پارٹی میں حزب اختلاف کے کئی سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ کئی رہنما ریاست میں اپنی پارٹی کے جانب سے منعقد کی گئی افطار پارٹی میں مصروفیت کی وجہ سے غیر حاضر رہے۔ اتر پردیش کی اہم سیاسی پارٹی سماجوادی پارٹی کی جانب سے کوئی قدآور رہنما راہل کی افطار پارٹی میں نظر نہیں آیا۔ راہل کی افطار پارٹی میں سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصار،سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ ، سی پی ایم کے سیتارام یچوری ، جے ڈی یو کے سابق صدر شرد یادو، ٹی ایم سی کے دنیش تریویدی، این سی پی کے ڈی پی ترپاٹھی، آر جے ڈی کے منوج جھا، بی ایس پی کے ستیش چندرا،ڈی ایم کے کی کنی موزی ، اے ٓئ یو ڈی ایف کے بد رالدین اجمل، جے ایم ایم کے ہیمنت سورین،آر ایل ڈی کے میراج الدین ، جے ڈی ایس کئ دانش علی کے علاوہ کانگریس کے احمد پٹیل،اشوک گہلوت، شیلا دکشت، غلام نبی آزاد، جناردن دویدی، موتی لا ووہرا،، پی چدامبرم، آنند شرما، ششی تھرور، محسنہ قدوائی، بیگم نور بانو،مکل واسنک،راجیو شکلا، ناصر علی ، سرجے والا ، دپیندر ہوڈا،، نغمہ ، نفیسہ علی ، راگنی نائک ، نصیب سنگھوغیرہ شامل ہوئے ۔ واضح رہے ممتا بینرجی ، شرد یادو اور تیجسوی اس افطار پارٹی میں ریاست میں اپنی مصروفیت کی وجہ سے شریک نہیں ہوئے جبکہ راہل گاندھی نے اروند کیجریوال کو اس افطار پارٹی میں مدعو نہیں کیا تھا۔

کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد راہل گاندھی کی پہلی افطار پارٹی میں اگر کسی کی کمی سب سے زیادہ محسوس کی گئی تو وہ تھیں یو پی اے کی چیئر پرسن او راہل گاندھی کی والدہ سونیا گاندھی جو اپنی طبی جانچ کے لئے امریکہ گئی ہوئی ہیں۔ سماج کے ہر طبقہ اور تقریبا ہر مسلم مذہبی تنظیم کے نمائندے نے اس افطار پارٹی میں شرکت کی اور وہ اپنی سیاسی گفتگو میں اگلےسال ہونے والے عام انتخابات سے پہلے اس آخری افطار پارٹی کو سیاسی طور پر بہت اہم قرار دیتے ہوئے سنے گئے۔افطار پارٹی میں معروف شاعر وسیم بریلوی ، جوہر کانپوری سمیت کئی دانشوران نے شرکت کی ۔ اس موقع پر سابق مرکزی وزیر پی چدامبرم، آند شرما اور ششی تھرور سفارتکاروں سے گفتگو میں مصروف نظر آئے ۔ واضح رہے افطار پارٹی میں بڑی تعداد میں صحافی بھی موجود تھے۔

قومی آواز
قومی آواز

راہل گاندھی نے جس میز پر افطار کیا اس پر سابق صدر جمہوریہ پرتیبھا پاٹل، پرنب مکھرجی، دنیش تریویدی، سیتارام یچوری، ستیش چندرا ساتھ میں بیٹھے تھے جبکہ منموہن سنگھ کی میز پر شیلا دکشت، کھڑگے اور شرد یادو موجود تھے ۔ اس موقع پر راہل گاندھی نے وزیر اعظم کی کل جاری ہوئی فٹنیس ویڈیو کا ذکر کیا جس پر میز پر ساتھ بیٹھے مہمانوں نے بھی ہنسی مزاق کی ۔ راہل نے پوچھا کیا آپنے وزیر اعظم کا فٹنیس ویڈیو دیکھا ہے اور کچھ دیر رکنے کے بعد راہل نے کہا ی کتنا عجیب ہے جس پر سیتا رام یچوری اور دنیش تریویدی زور سے ہنسے۔ راہل نے یچوری سے پوچھا کہ کیا انہوں نے بھی اپنا فٹنیس ویڈیو بنایا ہے۔ واضح رہے افطار پارٹی سے پہلے تمام سیاسی رہنما برابر کے کمرے میں بیٹھے جہاں سے وہ افطار کے وقت سے تھوڑی دیر قبل بینکٹ ہال میں تشریف لے گئے۔

قومی آواز
قومی آواز

دوسری جانب مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کی جانب سے دی گئ افطار پارٹی میں انہوں نے کہا کہ ان کی افطار پارٹی سوشل انجینیرنگ ہے جبکہ راہل گاندھی کی افطار پارٹی پالیٹیکل انجینئرنگ ہے۔ واضح رہے نقوی نے غریب مسلم خواتین کو اپنی افطار پارٹی میں مدعو کیا تھا جن میں سے بیشتر طلاق شدہ خواتین تھیں ۔ نقوی اس کو لاکھ سوشل انجینئرنگ کہیں لیکن یہ پوری طرح سے سیاسی افطار پارٹی تھی کیونکہ مبصرین اس افطار پارٹی کو حکومت کے طلاقہ ثلاثہ بل سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں اور اس کا انعقاد صرف اور صرف وزیر اعظم کو خوش کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Jun 2018, 5:15 AM