کشمیر سے متعلق ہندوستان کے فیصلے سے پریشان پاکستان کو ملا صرف چین کا ساتھ!

جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹنے کے بعد تلملائے پاکستان کو دنیا کے تقریباً سبھی ممالک نے کہہ دیا کہ یہ ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ اب صرف چین ہے جس کے کندھے پر سر رکھ کر پاکستان رو سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد پاکستان اپنے ’خاص دوست‘ چین کو چھوڑ کر اب تک کسی بھی عالمی لیڈر کو اپنے حق میں کھڑا نہیں کر سکا ہے، جب کہ وہ لگاتار سرگرمی کے ساتھ اسٹرٹیجک اقدام کر رہا ہے۔ یہاں تک کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی نجی طور پر دنیا کے کئی ممالک کے سربراہان سے بات کر اس کی گزارش کی کہ ہندوستان کو متنبہ کیا جائے۔ ان ممالک میں مسلم اکثریتی ممالک بھی شامل ہیں، لیکن کسی نے پاکستان کا ساتھ نہیں دیا۔

نریندر مودی حکومت نے 2014 میں پہلی بار اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی غیر ملکی رشتوں کو مضبوط کرنے پر خاص کام کیا۔ خصوصی طور پر خلیج ممالک کے ساتھ ہندوستان کے رشتوں کی بہترین پر کافی توجہ دی گئی۔ مانا جا رہا ہے کہ اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کو نظر انداز کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات نے کہا کہ جموں و کشمیر پر ہندوستان کے ذریعہ اٹھایا گیا قدم ان کا داخلی معاملہ ہے۔ یہاں تک کہ سعودی عرب کے کراؤن پرنس محمد بن سلمان نے بھی اس مسئلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جب کہ عمران نے انھیں فون کر اس بات کی شکایت کی تھی۔ نہ ہی ملیشیا کے مآثر محمد یا ترکی کے طیب اردغان نے اس مسئلے پر کچھ کہا ہے۔


پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (آئی آئی سی) کشمیر رابطہ گروپ کی ایمرجنسی میٹنگ بلانے کے لیے دوڑ کر جدہ گئے۔ آئی آئی سی کشمیر گروپ ہمیشہ سے کشمیر ایشو پر پاکستان کی حمایت کرتا رہا ہے، اس نے ہندوستان کے اس قدم کو غلط ٹھہرایا ہے، لیکن ہندوستان ہمیشہ اس گروپ کے بیانوں کو خارج کرتا رہا ہے۔

اس کے باوجود پاکستان یہ سمجھنے میں ناکام رہا کہ ہندوستان نے خلیج ممالک کے ساتھ نہ صرف اپنے رشتے بہتر کیے ہیں بلکہ ہندوستان میں سیاسی استحکام نے بھی ان ممالک کے ذریعہ اپنے کام سے کام رکھنے پر دھیان دینے میں اہم کردار نبھایا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہندوستان سے رشتے بگاڑنے کی جگہ یہ ملک ہندوستان کے ساتھ رشتہ بنانے میں زیادہ دلچسپی دکھاتے ہیں۔


یوں بھی خلیج ممالک نہ صرف جغرافیائی طور پر ہندوستان کے قریب ہیں، بلکہ وہاں تقریباً 76 لاکھ ہندوستانی رہ رہے ہیں اور کام کر رہے ہیں، جس میں سعودی عرب میں 28 لاکھ اور متحدہ عرب امارات میں 26 لاکھ ہندوستانی رہتے ہیں۔ ان حالات میں پاکستان کو کہیں سے جب سہارا نہیں ملا تو اسے صرف چین کا ہی آسرا نظر آیا۔ ویسے بھی قرض سے لدے پاکستان کے ساتھ کوئی بھی ملک سیدھے کھڑے ہونے کو تیار نظر نہیں آتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔