بی جے پی عظیم اتحاد سے بہت زیادہ خوفزدہ

بی جے پی کی مجلس عاملہ کی میٹنگ عظیم اتحاد کے ذکر سے شروع ہوئی اور وزیر اعظم کے اختتامی خطاب میں بھی عظیم اتحاد کا ہی ذکر رہا، جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ بی جے پی عظیم اتحاد سے کتنی خوفزدہ ہے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی کے دو روزہ قومی اجلاس میں سب سے زیادہ زور حزب اختلاف کے عظیم اتحاد پر دیا گیا۔اجلاس کے دوسرے دن وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا ’’جو لوگ ایک ساتھ چل نہیں سکتے، ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے آج وہ گلے لگنے کو مجبور ہیں اور یہ ہماری کامیابی ہے کہ ہمارے کام نے ان لوگوں کو ایک ساتھ آنے پر مجبور کیا ‘‘۔

حقیقت یہ ہے کہ حزب اختلاف نے وزیر اعظم کو اپنے عظیم اتحاد پر بولنے پر مجبو رکیا ہے۔ دوسری جانب اگر دیکھا جائے کہ عظیم اتحاد میں شامل ہونے والی پارٹیوں کی تعداد کتنی ہے تو اس بات کو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ جس این ڈی اے حکومت کی وزیرعظم نریندر مودی قیادت کرتے ہیں وہ این ڈی اے حزب اختلاف سے زیادہ پارٹیوں کا اتحاد ہے، لیکن پہلے گورکھپور، پھولپور کے ضمنی انتخابات نے پھر کیرانہ لوک سبھا کے ضمنی انتخابات نے بی جے پی اور مودی کی نیند اڑا دی ہے، اسی لئے بی جے پی کے دونوں بڑے رہنماؤں نے سب سے زیادہ عظیم اتحاد کا ذکر کیا۔ اجلاس کے پہلے دن بی جے پی صدر نے کہا تھا ’’بی جے پی کو عظیم اتحاد سے کوئی خطرہ نہیں ہے‘‘۔

وزیر اعظم نے بھی اپنے خطاب میں یہ ضرور کہا کہ سال 2019 میں عظیم اتحاد کو لے کر بی جے پی کو کوئی تشویش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے جہاں عام انتخابات کے لئے ’اجے بھارت اور اٹل بھارت‘ بی جے پی کا نیا نعرہ دیا، وہیں انہوں نے پارٹی ارکان سے حکومت کے کاموں کو عوام کے بیچ لے جانے کے لئے کہا مگر یہ کہتے وقت ان میں سال 2014 والا اعتماد نظر نہیں آیا۔

اجلاس کے خطاب کے بعد مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’حزب اختلاف جھوٹ پھیلا رہا ہے اور بی جے پی کا مقابلہ جھوٹ سے ہے‘‘۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی کے پاس اب لفظ جھوٹ استعمال کرنے کا حق بھی باقی نہیں رہ گیا ہے کیونکہ سال 2014 کے انتخابات سے قبل بی جے پی اور مودی نے جتنے وعدے کئے تھے وہ سب جھوٹ ثابت ہوئے ہیں اور حکومت میں آنے کے بعد بھی کئی اہم معاملوں میں جھوٹ کا سہارا لیا ہے جیسے نوٹ بندی اور رافیل جنگی جہاز کا سودہ وغیرہ۔ واضح رہے ورون گاندھی، شتروگھن سنہا اور بی ایس یدی یورپا نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

دو روزہ مجلس عاملہ کی میٹنگ سے ایک بات تو صاف ہو گئی ہے کہ بی جے پی کی قیادت عظیم اتحاد سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہے اور اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے وہ اپنی آئندہ کی انتخابی حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Sep 2018, 5:27 AM