جوہری طاقت صرف 9 ممالک کے پاس، لیکن جوہری اسلحوں کی تعداد 12 ہزار سے زیادہ، روس سب سے آگے
2024 میں ہندوستان نے نیوکلیائی اسلحوں کی تعداد میں اضافہ کیا۔ اس کے پاس مجموعی طور پر 180 نیوکلیائی اسلحے ہیں۔ علاوہ ازیں کچھ نئی میزائلیں تیار کی گئی ہیں، جن میں کچھ ’کینسٹرائزڈ‘ تکنیک سے مزین ہیں۔

2024 کے شروع سے ہی جوہری طاقت والے ممالک نے اپنے جوہری یعنی نیوکلیائی اسلحوں کو مزید بہتر بنانے کی سمت میں تیزی سے قدم بڑھانا شروع کر دیا تھا، اور ان کوششوں کے سبب کئی ممالک فکر مند نظر آ رہے ہیں۔ جوہری طاقت رکھنے والے ممالک نے نہ صرف پرانے اسلحوں کو اپگریڈ کیا ہے، بلکہ نئی اور زیادہ خطرناک جوہری تکنیکوں کو بھی اپنی فوجی طاقت میں شامل کیا ہے۔ دنیا میں 9 ممالک ایسے ہیں جو جوہری طاقت رکھتے ہیں، اور وہ ممالک ہیں امریکہ، جنوبی کوریا، اسرائیل، برطانیہ، روس، فرانس، چین، ہندوستان و پاکستان۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) نے جوہری اسلحوں سے متعلق 2025 میں ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق رواں سال کے شروع میں دنیا بھر میں تقریباً 12241 جوہری اسلحے موجود تھے۔ ان میں سے تقریباً 9614 اسلحے ایسے ہیں جو فوجی استعمال کے لیے تیار حالت میں رکھے گئے ہیں۔ ان اسلحوں میں سے 3912 میزائلوں اور طیاروں پر پہلے سے تعینات ہیں، جبکہ بقیہ اسلحے مرکزی گوداموں میں محفوظ رکھے گئے ہیں۔ تقریباً 2100 اسلحے ایسے ہیں جنھیں بیلسٹک میزائلوں پر بہت اعلیٰ احتیاط کی حالت میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر روس اور امریکہ کے پاس ہیں۔
ایس آئی پی آر آئی کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ 5459 نیوکلیائی اسلحے روس کے پاس ہیں، جبکہ امریکہ کے پاس تقیرباً 5177 نیوکلیائی اسلحے ہیں۔ 2010 میں امریکہ اور روس کے درمیان ’نیو اسٹارٹ‘ معاہدہ ہوا تھا، جو کہ نیوکلیائی اسلحوں کی حدیں طے کرتا ہے۔ یہ معاہدہ 2026 میں ختم ہو جائے گا۔ اگر اس معاہدے میں مزید توسیع نہیں ہوتی تو دونوں ممالک میزائلوں پر مزید اسلحے تعینات کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چین نیوکلیائی اسلحوں کی دوڑ میں بہت تیزی کے ساتھ آگے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کے پاس اس وقت کم از کم 600 جوہری اسلحے ہیں۔ 2023 سے وہ ہر سال اوسطاً 100 نئے اسلحے اپنے ذخیرے میں جوڑ رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی مطلع کیا گیا ہے کہ جنوری 2025 تک اس نے 350 سے زیادہ آئی سی بی ایم سائیلو (لانچنگ ڈھانچے) تیار کر لیے ہیں۔ اگر یہی رفتار برقرار رہی تو اس کے پاس امریکہ اور روس جیسی انٹرکانٹی نینٹل طاقت ہو سکتی ہے۔
بہرحال، ہندوستان کی بات کی جائے، تو اس کے پاس 2024 میں جوہری اسلحوں کی تعداد بڑھی ہے۔ ہندوستان کے پاس مجموعی طور پر تقریباً 180 جوہری اسلحے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نئی میزائلیں تیار کی گئی ہیں، جن میں کچھ ’کینسٹرائزڈ‘ تکنیک سے مزین ہیں۔ یعنی انھیں امن کے دور میں بھی تعینات رکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے کچھ میزائلیں ایک ساتھ کئی جوہری اسلحے لے جانے میں بھی اہل ہیں۔ دوسری طرف پاکستان ڈیلیوری سسٹم اور اسلحوں کا ذخیرہ مضبوط کر رہا ہے۔ 2025 کے شروع میں پاکستان کے پاس مجموعی طور پر 170 جوہری اسلحے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔