کاس گنج میں دوبارہ تشدد، حالات کشیدہ

اترپردیش کے کاس گنج ضلع میں یوم جمہوریہ کے موقع پر فرقہ وارانہ فساد ہو گیا جس میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے کاس گنج میں ’ترنگا یاترا‘ کے دوران ہوئے تشدد میں ہلاک نوجوان کی آج سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان آخری رسوم ادا کر دی گئی۔ لیکن مہلوک چندن گپتا کی آخری رسوم سے لوٹتے ہی بھیڑ مشتعل ہو گئی اور انھوں نے آس پاس کے دکانوں میں آگ لگا دی۔ راستے میں موجود سبزیوں کے ٹھیلوں کو بھی انھوں نے پلٹ دیا۔ اس دوران بھیڑ نے شہر کے دکانوں میں بھی زبردست توڑ پھوڑ کی۔ انتظامیہ اور پولس حالات پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن مشتعل بھیڑ کو قابو کرنا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ آگرہ زون کے اے ڈی جی اجے آنند، آئی جی علی گڑھ ڈاکٹر سنجیو گپتا، کمشنر علی گڑھ سبھاش چندر شرما موقع پر کیمپ کیے ہوئے ہیں اور حالات پر اپنی نظر بنائے ہوئے ہیں۔ موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ضلع کی سرحدیں سیل کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق علاقے میں زندہ بم برآمد ہونے کے بعد لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔

آج صبح چندن کی آخری رسومات ادا کرنے سے پہلے مہلوک کے گھر والوں نے یوگی حکومت سے 50 لاکھ روپے معاوضہ اور خاندان کے ایک رکن کو سرکاری ملازمت دینے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس کی موت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندان کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت دی ہے۔ آخری رسومات ادا کیے جانے کے بعد مشتعل بھیڑ کے ذریعہ توڑ پھوڑ کے بعد پولس انتظامیہ نے لوگوں سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔ اقلیتی طبقہ میں اس تشدد کے بعد خوف کا ماحول پھیل گیا ہے۔ اس علاقے کے اقلیتی طبقہ نے خود کو گھروں میں قید کر لیا ہے۔

دوسری طرف اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان نوشاد اور پرنس کے زخمی حالت میں اسپتال میں داخل ہیں۔ ان کے گھر والوں میں بھی خوف کا ماحول ہے۔ اس وقت علاقے میں بند جیسی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کسی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، اس کے لیے پولس کی کوششیں لگاتار جاری ہیں۔ اس درمیان خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ اتر پردیش کے ممبران اسمبلی دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس سے قبل کل یوم جمہوریہ کے موقع پروی ایچ پی کارکنان اور بی جے پی کی طلباء تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے اترپردیش کے کاس گنج ضلع کا ماحول خراب کر دیا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص کی موت ہو گئی اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ یوم جمہوریہ پر اے بی وی پی نے ترنگا یاترا نکالی اور ذرائع کے مطابق بلرام گیٹ علاقہ سے شروع ہوئی یہ یاترا جب باڈو نگر پہنچی تو وہاں اچانک ترنگا یاترا میں شامل کچھ موٹر سائیکل سوار نوجوانوں نے فرقہ وارانہ نعرے لگانے شروع کر دئیے جس کے بعد دو گروپوں میں تشدد بھڑک اٹھا۔ اس تشدد میں 22سالہ چندن گپتا کی موت ہو گئی جبکہ نوشاد اسپتال میں داخل ہے اور اس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

کاس گنج میں دوبارہ تشدد، حالات کشیدہ

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ راکیش کمار نے انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا کہ اے بی وی پی نے جو ترنگا یاترا نکالی تھی اس کی انتظامیہ سے کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ پرنسپل سکریٹری (داخلہ) اروند کمار نے بتایا کہ حالات کشیدہ ہیں پر قابو میں ہیں اور وہاں پر بھاری تعداد میں پولس بھیج دی گئی ہے تاکہ حالات قابو میں رہیں۔

کشیدگی کی وجہ بتاتے ہوئے ایس ایچ او (کاس گنج) ریپو دمن سنگھ نے بتا یا کہ باڈو نگر کے لوگوں نے ترنگا یاترا نکال رہے نوجوانوں کے کچھ نعروں پر اعتراض کیا، جس کے بعد جھگڑا شروع ہو گیا اور دونوں گروپوں کی جانب سے جم کر پتھر بازی شروع ہوگئی۔ اسی دروران گولی چلی جس میں ایک نوجوان کی موت اور دوسرا زخمی ہو گیا۔

یہ بھی خبر ہے کہ ترنگا یاترا سے ایک دن پہلے ایک طبقہ سے تعلق رکھنے والے نو جوان نے دوسرے طبقے سے تعلق رکھنے والے نو جوان کو تھپڑ ما ر دیا تھا۔ وہ بھی اس جھگڑے کی وجہ بنا۔ کاس گنج ضلع کے بی جے پی قائد پریندرا پرتاپ سنگھ کا کہنا ہے ’’بی جے پی اس تشدد اور جھگڑے میں شامل نہیں ہے اور مرنے والے نوجوان چندن گپتا کا بی جے پی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ترنگا یاترا مقامی لوگ نکال رہے تھے‘‘۔

کاس گنج میں بھاری تعداد میں پولس تعینات ہونے کے باوجود لوگ خوفزدہ ہیں اور وہاں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jan 2018, 8:29 AM