نیوزی لینڈ نے غیر ملکی طلبا کے لیے بدل دیے اصول و ضوابط، ہندوستانیوں کو کرنا پڑ سکتا ہے مشکلات کا سامنا

نیوزی لینڈ نے کچھ کورسز اور ایسے اسکولی طلبا کے لیے جو کام کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے اسکول اور والدین کی اجازت بھی لازمی کر دی ہے۔ اس قانون سے کم عمر طلبا کے لیے پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>طلبا کی علامتی تصویر</p></div>

طلبا کی علامتی تصویر

user

قومی آواز بیورو

نیوزی لینڈ حکومت نے حال ہی میں بین الاقوامی طلبا کے ویزا اور کام کرنے سے متعلق قوانین میں کئی تبدیلیاں کر دی ہیں۔ ان نئے قوانین کا مقصد غیر ملکی طالب علموں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔ ساتھ ہی کچھ تبدیلیاں ایسی بھی ہیں جو خاص کر ہندوستانی طالب علموں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔ اب اگر کوئی ہندوستانی طالب علم دوران تعلیم کوئی کورس یا یونیورسٹی بدلنا چاہتا ہے تو اسے ویزا ویریشن (Visa Variation) کے بجائے نیا اسٹوڈنٹ ویزا ایپلائی کرنا ہوگا۔ اس کی وجہ سے ویزا پروسیس طویل اور مہنگا ہو سکتا ہے، ساتھ ہی ویزا رجیکشن کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

نیوزی لینڈ حکومت نے کچھ کورسز اور ایسے اسکولی طلبا جو کام کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے اسکول اور والدین کی تحریری اجازت بھی لازمی کر دی ہے۔ اس قانون سے کم عمر کے طلبا کے لیے یہ عمل اور بھی پیچیدہ ہو گیا ہے۔ یہی نہیں جن طلبا کا ویزا پہلے بنا ہوا ہے اور وہ نئی 25 گھنٹے ہفتہ وار کام کی حد سے فائدہ اٹھانے چاہتے ہیں، انہیں بھی اپنا ویزا دوبارہ اپڈیٹ کرانا پڑے گا۔ یعنی کہ کام کے اوقات، کاغذی کارروائی اور اخراجات تینوں میں اضافہ ہوگا۔ حالانکہ نیوزی لینڈ نے ہندوستانی ڈگری ہولڈرز کے لیے آئی کیو اے کی لازمیت ہٹا دی ہے، لیکن یہ سہولت صرف انہی طالب علموں کے لیے فائدہ مند ہیں جن کی ڈگری ہندوستان سے مکمل ہو چکی ہیں۔ حالانکہ جو طالب علم ابھی ہندوستان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں ابھی سے ہی کئی قوانین کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔


ایک اور بڑی تشویشناک امر یہ ہے کہ کام کے گھنٹوں میں اضافے سے مسابقت میں مزید اضافہ ہوگا۔ زیادہ طالب علم اگر پارٹ ٹائم نوکری کریں گے تو ہندوستانی طالب علموں کو وہاں کے مقامی لوگوں یا دوسرے ممالک کے طلبہ کے ساتھ جاب پانے میں کڑی ٹکر مل سکتی ہے۔ مجموعی طور پر نیوزی لینڈ کے تبدیل شدہ قوانین کچھ ناحیے سے راحت دینے والے ضرور ہیں، لیکن اگر بغور دیکھیں تو یہ تبدیلی ویزا کے عمل کو مزید پیچیدہ اور مہنگا بھی بنا سکتے ہیں۔ ایسے میں طالب علموں کو ہر قدم احتیاط سے رکھنے کی ضرورت ہوگی، تاکہ بیرون ملک جا کر خوابوں کی اڑان کہیں پیچیدگیوں کی لینڈنگ میں نہ تبدیل ہو جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔