نریندر مودی چڑیا سے بھی کمزور: منپریت بادل

منپریت سنگھ بادل نے نامہ نگاروں سے کہا کہ مودی جی چڑی سے بھی کمزور ہیں۔ ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ مرکز میں اس طرح کے لوگ آئیں گے اور 70 سال میں کیے گئے اچھے کاموں کو مٹی میں ملا دیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پنجاب حکومت میں وزیر مالیات منپریت سنگھ بادل نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے انھیں چڑیا سے بھی کمزور قرار دیا ہے۔ انھوں نے 13 نومبر کو نہ صرف مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ وزیر اعظم کی پالیسیوں پر بھی سوالیہ نشان لگاتے ہوئے انھیں ملک کو برباد کرنے پر آمادہ بتایا۔ منپریت سنگھ بادل نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت ہندوستان کی حفاظت کرنے کی جگہ اسے برباد کرنے پر کاربند نظر آ رہی ہے۔

منپریت بادل نے یہ باتیں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے منگل کے روز کہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’بھگوان نے سب سے کمزور جانور کون سا بنایا ہے؟ پنجابی میں اسے چڑی (چڑیا) کہتے ہیں۔ وہ اپنی حفاظت نہیں کر سکتے لیکن اگر ایک چڑی بھی اپنا گھونسلہ بنا دے اور اس میں اس کے انڈے و بچے ہوں تو اس کی حفاظت کی خاطر بازوں سے لڑتے ہوئے ہم نے دیکھا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم نے 1947 میں ایک چھوٹا سا گھونسلہ بنایا تھا جس کا نام بھارت رکھا۔ افسوس اس بات پر ہے کہ اس کی حفاظت کرنا تو دور کی بات ہے، ہندوستان کے جو وزیر اعظم (نریندر مودی) ہیں، اسے برباد کرنے پر آمادہ ہیں۔‘‘

بادل نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے یہ کہنے میں بھی پرہیز نہیں کیا کہ ’’چڑی سے بھی کمزور مودی جی ہیں۔ ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ مرکز میں اس طرح کے لوگ آئیں گے اور 70 سال میں کیے گئے اچھے کاموں کو مٹی میں ملا دیں گے۔‘‘ آزادی کے لیے قربانیاں دینے والے لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے منپریت سنگھ بادل نے یہ بھی کہا کہ ’’ملک کو آزادی مونگ پھلی بیچ کر یا ریوڑیا بانٹ کر نہیں ملی ہے۔ اس کے لیے ہمیں قربانیاں دینی پڑی ہیں۔‘‘

مودی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے منپریت سنگھ بادل کہتے ہیں کہ ’’مودی حکومت کے ذریعہ دو سال پہلے کی گئی نوٹ بندی اور پچھلے سال نافذ کی گئی جی ایس ٹی نے ملک کی معیشت کو چوپٹ کر دیا ہے۔ اس قدم سے ملک کی عوام بری طرح پریشان ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی بہت غلط طریقے کی سیاست کر رہی ہے۔ وہ آر بی آئی، سی بی آئی، سپریم کورٹ، سی اے جی اور انتخابی کمیشن جیسے اداروں پر بھی سیاست کرنے سے پرہیز نہیں کر رہی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Nov 2018, 9:09 PM