مغل سرائے کے بعد ’میاں کا باڑا‘ اور ’اسماعیل پور‘ کا نام بھی بدلا گیا

اتر پردیش کی یوگی حکومت نے تو مغل سرائے کا نام بدل کر ’دین دیال اپادھیائے‘ رکھ ہی دیا اب بی جے پی حکمراں ریاست راجستھان کے دو گاؤں ’میاں کا باڑا‘ اور ’اسماعیل پور‘ کا نام بھی بدل دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی بھلے ہی ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ کا نعرہ لگاتے پھر رہے ہوں لیکن اکثر و بیشتر بی جے پی کی مسلم دشمنی اُبھر کر سامنے آ ہی جاتی ہے۔ تازہ معاملہ راجستھان سے متعلق ہے جہاں کے ان دو گاؤں کا نام بدل دیا گیا ہے جو ظاہری طور پر مسلم نام تھے۔ یہ دونوں گاؤں ہیں ’میاں کا باڑا‘ اور ’اسماعیل پور‘۔ اتر پردیش کی یوگی حکومت نے مغل سرائے کا نام بدل کر ’دین دیال اپادھیائے‘ رکھا تھا اور راجستھان کی وسندھرا حکومت نے ضلع باڑمیر کے’میاں کا باڑا‘ گاؤں کا نام بدل کر ’مہیش نگر‘ اور ضلع جھنجھنو کے ’اسماعیل پور‘ گاؤں کا نام ’پچناوا خرد‘ رکھ دیا ہے۔

خبر رساں ادارہ ’اے این آئی‘ کے مطابق باڑمیر ضلع کے گاؤں ’میاں کا باڑا‘ کا راجستھان حکومت نے نام بدل کر ’مہیش نگر‘ کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں علاقے کے سابق سرپنچ ہنومنت سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان کی آزادی سے پہلے تک اس کو مہیش باڑا کے نام سے جانا جاتا تھا لیکن آزادی کے بعد یہ ’میاں کا باڑا‘ کہلانے لگا۔ اب ایک بار پھر اس کا نام بدل کر مہیش نگر کر دیا گیا ہے۔‘‘ اس سلسلے میں باڑمیر واقع سیوانا کے رکن ا سمبلی حمیر سنگھ کا بیان دلچسپی سے خالی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اس گاؤں میں شیو کے ہونے کی وجہ سے اس کا نام مہیش نگر رکھا گیا ہے۔ پہلے بھی اس گاؤں کا یہی نام تھا لیکن وقت کے ساتھ لوگوں کی بولی میں تبدیلی آئی اور ہجرت کے سبب اسے میاں کا باڑا بلایا جانے لگا۔‘‘

ذرائع کے مطابق کچھ مہینے قبل راجستھان کی وسندھرا حکومت نے مرکزی وزارت داخلہ سے 27 گاؤوں کو بدلنے کی اجازت طلب کی تھی جن میں سے 8 گاؤوں کے نام بدلنے کی منظوری اسے حاصل ہو گئی۔ ان گاؤوں میں بیشتر مسلم نام والے گاؤں ہیں جنھیں بدلے جانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ بی جے پی حکمراں راجستھان میں اس قدم کے بعد نہ صرف پارٹی کی مسلم دشمنی ظاہر ہو رہی ہے بلکہ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ گاؤوں کا نام بدل کر ایک خاص طبقہ کو خوش کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ وہ سیاسی فائدہ اٹھا سکے۔ چونکہ راجستھان میں اسمبلی انتخابات بھی انتہائی قریب ہیں اور جلد عام انتخابات بھی ہونے ہیں اس لیے کچھ لوگ اس طرح کے اقدامات کو پولرائزیشن کی کوشش بھی قرار دے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔