کانوڑ یاترا کے دوران خدمت کرتے مسلم غوطہ خور

سوکھا ان 20 مسلم نوجوانوں کی اس ٹیم کا حصہ ہے جو شیو بھگتوں کی جان بچانے کے لئے غوطہ خوری کیمپ میں شامل ہے۔ کیمپ میں رہنے والا ہر نوجوان کسی بھی ضرورت مند کی مدد کے لئے ہمیشہ مستعد نظر آتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایک طرف جہاں نفرتوں کا بول بالا ہے، موب لنچنگ کے واقعات عام ہو چکے ہیں ۔ سیاست ہر لمحہ سماج کو ہندو مسلمان کے نام پر بانٹنے میں مصروف ہے ۔ لیکن اس سیاہ رات کے آسمان پر کچھ جگنو ایسے بھی ہیں جو کبھی ٹم ٹمانا بند نہیں کرتےاور جوش و جذبہ کے ساتھ خدمت خلق میں لگے رہتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ نوجوان میرٹھ کی سرزمین پر موجود ہیں، جو ہیں تو مسلمان لیکن کانوڑ یاترا کے دوران غوطہ خوری کیمپ کا حصہ ہیں اور کسی بھی انہونی کے وقت لوگوں کی جان بچانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا سے بات چیت میں غوطہ خوری کیمپ میں شامل محمد سوکھا کہتے ہیں کہ ’ہم انسان کو بچاتے وقت اس کا مذہب نہیں پوچھتے۔‘ یہ لوگ اپر گَنگ نہر کے کنارے کیمپنگ کیے ہوئے ہیں۔ جہاں لاکھوں کانوڑیئے ہر سال پوجا کرنے آتے ہیں۔

سوکھا 20 مسلم نوجوانوں کی اس ٹیم کا حصہ ہے جو شیو بھگتوں کی جان بچانے کے لئے غوطہ خوری کیمپ میں شامل ہے۔ کیمپ میں رہنے والا ہر نوجوان کسی بھی ضرورت مند کی مدد کے لئے مستعد نظر آتا ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال گہری نہر میں پانی کے تیز بہاؤسے کئی کانوڑیوں کے ڈوبنے کے واقعات سامنے آئےہیں۔ چونکہ بارش کے موسم میں جمع کیچڑسے پھسلن پیدا ہو جاتی ہے جس کے سبب حادثہ ہوتا ہے۔ اس وقت غوطہ خوری کیمپ میں کل 25 غوطہ خور تعینات ہیں۔

میرٹھ کے ایس پی سٹی رنوجے سنگھ نے کہا ’’میں ان غوطہ خوروں سےواقف ہوں ، نہر میں لوگوں کے ڈوبنے یا ضرورت پڑنے پر پولس ان کی مدد لیتی رہی ہے۔ میں نے ان غوطہ خوروں سے کہا کہ کیا وہ کیمپ کا حصہ بننا چاہیں گے تو انہوں نے بخوشی اپنی رضامندی دے دی، ہم ان کی خدمات کے عوض انہیں انعامات سے نوازیں گے۔‘‘

غوطہ خور محمد سوکھا اسے ایک نیک عمل قرار دیتے ہوئے کہتا ہے ’’ہم سب مسلمان ہیں، لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مجھے لگتا ہے کہ کسی کی جان بچانے کی ذمہ داری بہت اہم ہوتی ہے اور جب ہم کسی کی جان بچا رہے ہوتے ہیں تو یہ نہیں سوچتے کہ وہ ہندو ہے یا مسلمان، اس وقت ہمارا مقصد صرف ڈوب رہے شخص کی جان بچانا ہوتا ہے‘‘

ان غوطہ خوروں میں سے زیادہ تر غوطہ خور میرٹھ کے قرب و جوار کے ہیں خاص کر اس سے ملحقہ جلہیرا اور مہماتی گاؤں کے رہنے والے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔