سڑک پر تڑپ رہے تھے 2 ہندو نوجوان، مسلم نے بچائی جان

ریحان ہاشمی نے نہ صرف زخمی نوجوان کو اسپتال پہنچایا بلکہ افطار کے وقت ان کی صحت یابی کے لیے دعائیں بھی کیں۔ ایسے ماحول میں جب کہ انسانیت زوال پذیر ہے، ہمدردی کا یہ جذبہ قابل ستائش ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کچھ دنوں پہلے کی بات ہے جب ایک مسلم روزے دار عارف خان نے ایک غیر مسلم شخص کو اس وقت خون کا عطیہ کیا تھا جب اس کی حالت تشویشناک تھی اور ضروری بلڈ گروپ کا خون نہیں مل پا رہا تھا۔ خون عطیہ کرنے کے لیے عارف خان کو اپنا روزہ بھی توڑنا پڑا تھا لیکن ان کے لیے زیادہ اہم یہ تھا کہ غیر مسلم شخص کی جان کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ عارف خان نے جس گنگا-جمنی تہذیب کا مظاہرہ 5-4 دن قبل کیا تھا کچھ ایسا ہی کام ریحان ہاشمی نے 22 مئی کو کیا۔ انھوں نے سڑک پر تڑپ رہے دو غیر مسلم نوجوان وِشال مشرا اور کشن گپتا کی نہ صرف جان بچائی بلکہ ان کے گھر والوں کو فون کر کے صورت حال سے واقف بھی کرایا۔ اس وقت وِشال مشرا اور کشن گپتا زندہ ہیں اور ریحان ہاشمی کے شکرگزار ہیں۔

دراصل ریحان ہاشمی نے 22 مئی کو ایک فیس بک پوسٹ کیا تھا جس میں انھوں نے اس پورے واقعہ کے متعلق تفصیل سے لکھا ہے۔ ان کے اس پوسٹ کو اب تک تقریباً 8 ہزار لائکس ملے ہیں اور تقریباً 4 ہزار شیئرس ہو چکے ہیں۔ کم و بیش 3 ہزار لوگوں نے اس پوسٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار بھی کیا ہے اور بے شمار لوگوں نے ریحان ہاشمی کے کام کی بھرپور تعریف کی ہے۔ اس حادثہ کے تعلق سے ریحان ہاشمی نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’رمضان میں میرا روزانہ کا معمول عصر کی نماز کے بعد سنہری مسجد بائی پاس کے پاس شمشیر بھائی کے کھیت سے نیمبو توڑنے کا ہے۔ آج بھی نمازِ عصر کے بعد نیمبو توڑنے گیا۔ تبھی لوگوں کی تیز آواز آئی کہ سڑک پر حادثہ ہو گیا ہے۔ گاؤں سے سب سڑک کی طرف بھاگ رہے تھے، میں بھی بائک اسٹارٹ کر کے سڑک کی طرف بھاگا۔ دیکھا تو دو نوجوان سڑک پر پڑے تڑپ رہے تھے اور گاؤں والے سڑک پر آنے جانے والی گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن کوئی رکنے کو تیار نہیں تھا۔‘‘

ریحان ہاشمی اپنے فیس بک پوسٹ میں مزید لکھتے ہیں کہ ’’میں نے فوراً گاؤں والوں سے کہا کہ جو لڑکا زیادہ زخمی ہے اسے میری بائک پر بٹھاؤ، اس وقت تک پولس بھی آ چکی تھی۔ خیر، بہت مشقت کے بعد اسے میری بائک پر بٹھایا گیا۔ پیچھے اس زخمی نوجوان کو پکڑ کر گاؤں کا ایک نوجوان وجے یادو بیٹھ گیا، فوراً میں اسپتال کی طرف نکل گیا۔ راستے بھر وہ زخمی نوجوان یہی کہتا رہا کہ میرے دو بچے ہیں، مجھے بچا لو۔ نام پوچھنے پر اس نے اپنا نام وِشال مشرا اور دوسرے زخمی کا نام کشن گپتا، موہن سرائے بنارس بتایا۔ اس نے اپنے گھر والوں کا نمبر دیا جس سے اس کے گھر والوں سے بات ہو گئی۔ راستے بھر میں نے اسے کہا کہ انشاء اللہ کچھ نہیں ہوگا۔ دلاسہ دیتے دیتے ہم اسپتال پہنچ گئے جہاں جیون دیپ اسپتال کے اسٹاف نے انسانیت کی ڈیوٹی نبھاتے ہوئے فوراً ایڈمٹ کر لیا۔ سینئر سرجن ڈاکٹر اے کے گپتا نے ایک لمحہ کی تاخیر کیے بغیر ان زخمیوں کو آپریشن تھیٹر میں لے گئے۔‘‘

ریحان ہاشمی نے اپنے فیس بک پوسٹ میں پورا معاملہ واضح طور پر لکھ دیا ہے کہ سبھی چیزیں کھل کر سامنے آ گئی ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ سڑک پر تڑپتے ہوئے نوجوان کو دیکھ کر جب کوئی گاڑی والا رُکنے کو تیار نہیں ہو رہا تھا تو ایسے وقت میں ریحان نے اپنی موٹر سائیکل پر زخمیوں کو اسپتال پہنچا کر نہ صرف انسانیت کو زندہ رکھنے کا کام کیا ہے بلکہ ہندو-مسلم طبقہ کے درمیان نفرت کا بیج بونے والوں کے منھ پر ایک زبردست طمانچہ بھی رسید کیا ہے۔ جس حالت میں ریحان ہاشمی نے زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا اور پھر افطار کے بعد وہ اس کی خیریت جاننے کے لیے بھی پہنچا وہ کسی بھی طرح فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ریحان ہاشمی نے خود اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ افطار کے بعد جب وہ اسپتال گیا تو الحمدللہ دونوں نوجوان صحیح سلامت تھے اور کشن گپتا نامی شخص اسے دیکھ کر مسکرا رہا تھا اور یقینا ًاس کی آنکھوں میں شکریہ کے الفاظ تیر رہے تھے۔

ریحان ہاشمی کے فیس بک پوسٹ کا آخری پیراگراف بھی قابل مطالعہ ہے جس میں نہ صرف ان کا جذبہ ظاہر ہو رہا ہے بلکہ غیر مسلموں کی جان بچانے سے حاصل ہوئی ان کی خوشی کی جھلک بھی دکھائی دے رہی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’سنتا تھا کہ افطار کے وقت مانگی گئی دعا کبھی رَد نہیں ہوتی۔ آج افطار کے وقت اس نوجوان کے لیے دعا کی تھی کیونکہ اس کے لفظ میرے کانوں میں گونج رہے تھے کہ میرے دو بچے ہیں، مجھے بچا لو۔ اور درد کی شدت سے وہ مجھے جب دبا رہا تھا تو بائیک چلاتے وقت اس کا درد مجھے بھی محسوس ہو رہا تھا۔ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ دونوں نوجوان بچ گئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔