کیرانہ: رمضان میں ضمنی انتخابات سے مسلمانوں میں بے چینی

انتخابی کمیشن کی رمضان میں کیرانہ میں ضمنی انتخاب کرانے کے فیصلے کی یہاں کے مسلمانوں میں زبردست تنقید ہو رہی ہے۔ مسلمانوں کو ایسا لگتا ہے کہ ان کا ووٹ فیصد کم کرنے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

کیرانہ: 28 مئی 2017 کو کیرانہ عام دنوں کے مقابلے کہیں زیادہ گرم تھا۔ اس دن یہاں 42 ڈگری سلسیس درجہ حرارت تھا۔ یہاں کی مشہور آئس کریم اس دن خوب فروخت ہوئی تھی۔ موسم کا مزاج اس بار بھی ویسا ہی رہنا کا امکان ہے۔ کیرانہ کی مٹی گرم ہے، آگ اگلتی ہے۔ کیرانہ میں ضمنی انتخاب کا اعلان ہو گیا ہے جو 28 مئی کو ہے۔ موسم کے ماہرین اس بار بھی گرمی کی شدت زیادہ ہونے کا امکان ظاہر کر رہے ہیں یہی سبب ہے کہ مسلم اکثریتی والے کیرانہ میں ضمنی انتخاب کی اس تاریخ نے مسلمانوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔

دراصل رمضان مبارک کا آغاز نصف مئی سے ہوگا اور 28 مئی کو غالباً رمضان کا تیرہواں روزہ ہوگا۔ مقامی جغرافیائی حالت کے مطابق اس بار یہاں 17 گھنٹے کا روزہ ہوگا۔ کیرانہ لوک سبھا میں تین بڑے مذہبی گھرانے ہیں جن میں گنگوہ شریف، حضرت کندھالوی اور تھانوی گھرانہ شامل ہیں۔ ان کے اثر کے سبب یہ علاقہ مذہبی نظریات والا ہے۔ اس لیے رمضان میں زیادہ تر مسلمان اپنے کاروبار بھی بند کر دیتے ہیں اور مشغول عبادت ہو جاتے ہیں۔

اتفاق یہ ہے کہ قصبہ کاندھلہ تبلیغی جماعت کے امیر مولانا شاد کا گھرانہ ہے۔ تھانہ بھون میں بہشتی زیور لکھنے والے مولانا اشرف علی تھانوی پیدا ہوئے اور گنگوہ میں دارالعلوم دیوبند کے بانی ومولانا رشید احمد گنگوہی کی پیدائش ہوئی۔ یہ تینوں ہی بین الاقوامی سطح کی اسلامی ہستی ہیں اور تینوں مقامات کے لوگ اس انتخاب میں ووٹ کر رہے ہیں۔ انہیں کے اثر کے سبب یہ وہ علاقہ ہے جہاں مسلمان رمضان میں گھروں سے باہر بھی نہیں نکلتے اور بس ’اللہ اللہ‘ کرتے ہیں۔

انتخابی کمیشن کی رمضان میں کیرانہ ضمنی انتخاب کرانے کے فیصلے کی یہاں کے مسلمانوں میں زبردست تنقید ہو رہی ہے۔ مسلمانوں کو ایسا لگتا ہے کہ ان کا ووٹ فیصد کم کرنے کے لیے ایسا کیا گیا ہے اور انتخابی کمیشن اب غیر جانبدار ادارہ نہیں ہے۔ وہ محسوس کر رہے ہیں کہ انتخابی کمیشن بی جے پی کے امیدوار کو کامیاب بنانے کے لیے ماحول سازگار بنا رہے ہیں۔

اسی لوک سبھا کے قصبہ جلال آباد کے باشندہ اسلم ہمیں بتاتے ہیں کہ ’’رات میں 2 بجے اٹھ کر وہ تیار ہو کر تہجد پڑھتے ہیں، پھر سحری سے فارغ ہوتے ہیں۔ اس کے بعد فجر کی نماز پڑھ کر آرام کرتے ہیں اور پھر قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ اس کے بعد ظہر اور عصر کی نماز پڑھتے ہیں اور پھر مغرب میں روزہ افطار کے بعد عشا کی نماز، پھر تراویح۔ چونکہ رات میں صرف 3 گھنٹے ہی سو پاتے ہیں اس لیے دوپہر میں بھی سونا لازمی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایسے شیڈول میں انتخابی تشہیر تو ممکن ہی نہیں ہے، وہ بھی ہر دروازے پر دستک کے ساتھ۔ یقیناً انتخابی کمیشن سے بھول ہو گئی ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ کیرانہ لوک سبھا سیٹ یہاں کے ممبر پارلیمنٹ حکم سنگھ کی موت کے بعد خالی ہوئی ہے۔ تین مہینے قبل ان کی موت حرکت قلب رکنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ گزشتہ مہینے گورکھپور اور پھول پور میں بھی انتخابات ہوئے جن میں بی جے پی کی زبردست شکست ہوئی۔ گورکھپور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور پھول پور نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کی لوک سبھا سیٹ تھی اور دونوں 2014 میں یہاں سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہو گئے تھے۔ یہ دونوں سیٹ ہارنے کے بعد بی جے پی پر کیرانہ جیتنے کا زبردست دباؤ ہے۔ یہاں بی جے پی حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ کو کھڑا کر رہی ہے لیکن انتخاب کی تاریخ رمضان کے دوران کا اعلان کیے جانے کے بعد یہاں مسلمانوں میں ناراضگی ہے۔ کیرانہ لوک سبھا پر 35 فیصد مسلم طبقہ ہے۔

ظاہر ہے اتنا بڑا ووٹ فیصد انتخابی نتائج کو متاثر کرے گا۔ گنگوہ کے قاضی شاد اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ ’’انتخابی کمیشن رمضان میں انتخاب ہی اس نیت سے کرا رہی ہے کہ مسلمانوں کا ووٹ فیصد کم ہو جائے ورنہ گورکھپور اور پھول پور کے ساتھ ہی انتخاب کرانے میں کیا مسئلہ تھا! اب انتخابی کمیشن ایک غیر جانبدار ادارہ نہیں ہے۔ مشینوں میں گڑبڑی بھی ہو سکتی ہے۔ گرمی میں آئے رمضان میں ویسے ہی بہت جسمانی توانائی کی ضرورت پڑتی ہے، جسم بے دَم ہو جاتا ہے۔ انتخابی تشہیر تو بالکل دشوار بات ہے اور نصف لوگ ووٹ ڈالنے بھی نہیں جائیں گے۔ خاص طور پر خواتین تو بالکل ہی نہیں جا پائیں گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */