طلاق ثلاثہ بل شریعت میں مداخلت :پرسنل لاء بورڈ

’مسلم خواتین سے متعلق بل لانے سے قبل حکومت مسلم تنظیموں سے مشورہ کرے‘

UNI
UNI
user

قومی آوازبیورو

پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ نےجہاں حکومت کے بل کو یکسر مسترد کر دیا ہے وہیں حکومت سے درخواست کی ہے کہ کوئی بھی بل ہو اس پر مسلم تنظیموں سے مشورہ کی رائے لینا ضروری ہے۔

لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکی مجلس عاملہ نے حکومت کا پیش کردہ مجوزہ شادی شدہ مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل کو یکستر مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ مسلمانان ہند کے لئے کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہے۔ بورڈ نے کہا کہ بل خودمسلمان خواتین کے حقوق کے خلاف ہے اور ان کی الجھنوں ، پریشانیوں اور مشکلات میں اضافے کا سبب ہے، اسی طرح یہ شریعت اسلامی میں کھلی ہوئی مداخلت اور آئین ہند میں دی گئی مذہبی آزادی کی بنیادی دفعہ اورسپریم کورٹ کے تین طلاق کے سلسلہ میں دیے گئے حالیہ فیصلے کے خلاف بھی ہے۔ بورڈ نے کہا کہ یہ بات بھی واضح رہنی چاہئے کہ اس بل کے مشمولات متضاد ہیں ، جہاں ایک طرف اس بل میں تین طلاق کے بے اثر اور باطل ہونے کی بات کہی گئی ہے وہیں تین طلاق کو جرم قرار دے کر تین سال کی سزا اور جرمانہ کی بات موجودہے، سوال یہ ہے کہ جب تین طلاق واقع ہی نہیں ہوگی تو اس پر سزا کیوں کر دی جاسکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
بورڈ کے ترجمان صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے 

اس بل کی دفعات7,6,5,4 ملک میں پہلے سے موجود قوانین ،مثلا Guardian and wards Act وغیرہ سے ٹکراتی ہیں اور دستور ہند کی دفعہ 15,14کے خلاف ہیں کیونکہ اس بل میں ان مسلمان عورتوں کو جن کو بیک وقت تین طلاق دی گئی ہو اور دیگر مسلم خواتین میں بغیر کسی جواز کے تفریق کی گئی ہے اور شوہر کو مجرم قرار دیے جانے کے سلسلہ میں خود اس کی منکوحہ کی مرضی اور منشا کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے، حد تو یہ ہے کہ بچوں کی فلاح و بہبود کے معاملہ پر سرے سے توجہ ہی نہیں دی گئی ہے۔

UNI
UNI
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکی مجلس عاملہ کے اجلاس میں شرکت کرتے ارکان

یہ بات حیران کردینے والی ہے کہ جس کمیونٹی کے بارے میں یہ بل پیش کیا گیا ہے نہ اس کے ذمہ داران اور قائدین سے مشورہ لیا گیااور نہ کسی مسلم تنظیم اور ادارے سے رابطہ کیا گیا اورنہ خواتین کے معتمداداروں سے مشورہ کیا گیا،اس لئے اس بل کے سلسلہ میں ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ابھی اس مجوزہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش نہ کرے بلکہ اگر ضرورت محسوس کی جائے تو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلم خواتین کی صحیح نمائندگی کرنے والی تنظیموں اور اداروں سے مشورے کے بعد ایسا بل پیش کیا جائے جو خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے والا، شریعت اسلامی اور آئین ہند سے مطابقت رکھنے والا ہو۔

چونکہ یہ بل شریعت اسلامی اور آئین ہند دونوں کے خلاف ہے ، نیزمسلم خواتین کے حقوق کو متأثر کرنے والا ہے اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈاس کے سدباب کی کوششیں شروع کرچکا ہے اور آنے والے دنوں میں بھی ہر سطح پر بھر پور کوشش کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Dec 2017, 7:51 PM