ایک فون آیا اور منا بجرنگی کو لے کر جا رہی گاڑی باغپت جیل کی جانب موڑ دی گئی

بے حد معمولی معاملے میں پیشی کے لیے جب منا بجرنگی کو باغپت جیل سے بلاوا آیا تو اسے اور اس کے گھر والوں کو احساس ہو گیا کہ کچھ ہونے والا ہے۔ وہاں نہ جانے کی انھوں نے بہت کوشش کی لیکن ناکامی ہاتھ لگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

جیل میں پوروانچل کے مافیا سرغنہ منا بجرنگی کے قتل کے بعد یکے بعد دیگرے نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ اب جو نیا انکشاف ہوا ہے اس سے اشارہ ملتا ہے کہ باغپت جیل میں اس کے قتل کا منصوبہ کافی سوچ سمجھ کر بنایا گیا تھا اور اس میں انتظامیہ، پولس اور کچھ بااثر لوگ شامل تھے، جن کے اشارے پر سب کچھ ہو رہا تھا۔ حالانکہ اس سازش کا احساس منا بجرنگی کو ہو گیا تھا اور اس نے آخری وقت تک اسے ٹالنے کی کوشش کی، لیکن موت اسے کھینچ کر باغپت لے ہی آئی۔

اتر پردیش کے دنیائے جرائم میں اے کے-47، اے کے-56 اور کلاشنیکوف اسالٹ رائفلوں کے استعمال کا چلن شروع کرنے والا منا بجرنگی اپنے شکار پر اندھا دھند فائرنگ کرنے کے لیے مشہور تھا۔ بی جے پی ممبر اسمبلی کرشنانند رائے کے قتل میں اس نے ساتھیوں کے ساتھ کم از کم 400 راؤنڈ گولیاں چلائی تھیں، اور اس کا انجام بھی اسی کے طریقے سے ہوا جب باغپت جیل میں ایک اور ڈان سنیل راٹھی نے ایک ایک کر اس کے سر میں 10 گولیاں پیوست کر دیں۔

جس آدمی کے نام سے عام لوگوں کے ساتھ ہی پولس والوں اور دنیائے جرائم میں لوگوں کے گلے خشک ہو جاتے تھے، آخر اس منا بجرنگی کو اتنی آسانی سے، وہ بھی جیل کی محفوظ چہاردیواری میں کس طرح قتل کر دیا گیا؟ دراصل جب میرٹھ انتظامیہ نے رنگداری کے ایک معاملے میں منا بجرنگی کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر لے کر عدالت میں پیش کرنے کی عرضی جھانسی جیل میں ڈالی تو منا بجرنگی کو اندازہ ہو گیا تھا کہ باغپت جیل میں اس کے خلفا کوئی سازش کی گئی ہے اور اگر وہ وہاں گیا تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اس نے اور اس کے گھر والوں نے، اور پھر وکیلوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ اسے باغپت جیل نہ لے جایا جائے۔

جب منا کے گھر والوں کو لگا کہ کہیں کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے تو وہ عدالت کے دروازے پر پہنچے۔ باغپت کی عدالت میں منا بجرنگی کے وکیل رام کمار راٹھی نے اس کی خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے پیشی کو ٹالنے کی گزارش کرتے ہوئے عرضی داخل کی۔ ساتھ ہی بتایا گیا کہ رنگداری کے جس معاملے میں منا بجرنگی کو یہاں لانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اس میں منا نامزد تک نہیں ہے۔ ساتھ ہی یہ دلیل بھی مناسب نہیں ہے کہ جانچ ٹیم کے پاس منا بجرنگی کی آواز کا سیمپل نہیں ہے، جب کہ اس کا وائس سیمپل پہلے سے پولس کے پاس ہے۔ ان دلیلوں کو عدالت نے مانتے ہوئے اسے پیش نہ کرنے کا حکم بھی دے دیا تھا۔ وکیل رام کمار راٹھی کا دعویٰ ہے کہ اس حکم نامے کی کاپی 7 جولائی کو جھانسی جیل انتظامیہ کے سپرد بھی کر دی گئی۔ لیکن عدالت کے اس حکم کے باوجود جھانسی جیل انتظامیہ نے منا بجرنگی کو یہاں بھیج دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ منا نے باغپت میں پیشی پر آنے سے صاف منع کر دیا تھا۔ اس پر جھانسی جیل کے ڈی آئی جی تین دن تک لگاتار منا سے ملنے جیل گئے اور اسے سمجھایا کہ اس کا جانا ضروری ہے۔ مبینہ طور پر انھوں نے منا کو سیکورٹی کی گارنٹی دی تھی۔ پھر بھی منا ماننے کو تیار نہیں تھا اور اس نے خرابیٔ صحت کی بات ان کے سامنے رکھی۔ اس پر منا کے ساتھ ایک ایمبولنس اور ڈاکٹروں کی ٹیم بھی بھیجنے کا انتظام کیا گیا کیونکہ کوئی تھا جو ہر قیمت پر منا بجرنگی کو باغپت جیل بھیجنا چاہتا تھا۔

منا کے وکیل وکاس راٹھی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب منا کو جھانسی جیل سے نکالا گیا تو کہا گیا تھا کہ اسے کسی تھانہ یا پولس لائن یا پھر ضلع اسپتال میں داخل کرا دیا جائے گا۔ وکاس نے دعویٰ کیا کہ باغپت سے تقریباً 15 کلو میٹر پہلے پڑنے والے کھیکڑا پہنچنے تک کسی کو کوئی اندازہ نہیں تھا کہ منا بجرنگی کو کہاں لے جایا جا رہا ہے۔ وکاس نے بتایا کہ کھیکڑا پہنچنے پر منا کو لے کر جا رہی گاڑی رک گئی تھی۔ اسی درمیان جیل افسر کے پاس ایک فون آیا جس کے بعد گاڑیوں کے قافلے کو باغپت کی سبحان پور جیل کی طرف موڑ دیا گیا۔ اتوار کی شب تقریباً 9 بجے منا بجرنگی کو جیل میں داخل کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ منا بجرنگی کو تنہائی بیرک میں رکھا گیا تھا۔ کچھ گھنٹے بعد ہی، یعنی پیر کی صبح تقریباً 6 بجے باغپت جیل کے تنہائی بیرک کے سامنے والے علاقے میں ہی سنیل راٹھی نام کے ڈان نے منا بجرنگی کے سر میں پسٹل کی پوری میگزین خالی کر دی اور دوسروں پر میگزین خالی کرنے والے مافیا ڈان کا خاتمہ ہو گیا۔

پولس ذرائع اور دنیائے جرائم کی گہری جانکاری رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ سنیل راٹھی اور منا بجرنگی میں کسی پرانی رنجش یا عداوت کی کوئی تاریخ نہیں ملتی ہے۔ ایسے میں معمولی کہا سنی پر قتل ہو جانا کسی بڑی سازش کی طرف ہی اشارہ کر رہی ہے۔

اس سنسنی خیز واردات کی عدالتی جانچ جاری ہے اور جیلر سمیت کئی جیل ملازمین سسپنڈ ہوئے ہیں۔ لیکن اب کانا پھوسی اس بات کو لے کر جاری ہے کہ جیل افسر کے پاس کس کا فون آیا تھا جس کے بعد منا بجرنگی کو لے جا رہی گاڑی باغپت جیل کی طرف موڑ دی گئی۔ کون شخص تھا وہ اور اس نے آخر جیل افسر سے کہا کیا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔