’مودی حکومت جھوٹ بول رہی ہے، پروفیسر اگروال کا کوئی مطالبہ اس نے نہیں مانا‘

مرکزی حکومت کے یہ دعوے جھوٹے ہیں کہ پروفیسر جی ڈی اگروال عرف سوامی سانند کے گنگا سے متعلق مطالبات انھوں نے مان لیے تھے۔ سوامی سانند کے قریبی لوگوں نے نتن گڈکری کو جھوٹا بتایا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

دھیریا ماہیشوری

جَل پُرش کے نام سے معروف اور پروفیسر جی ڈی اگروال کے معاون رہے راجندر سنگھ نے ’قومی آواز‘ کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ’’سوامی سانند کے اہم مطالبات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ گنگا میں آبی روانی کو اس کی اصل روانی کے کم از کم 80 فیصد تک لایا جائے۔ اس کے لیے سوامی جی جاری پروجیکٹ اور نئی پشتہ تعمیر کو روکنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔‘‘

راجستھان کے الور مین آبی تحفظ اور مینجمنٹ کے لیے ’ترون بھارت سنگھ‘ نام سے این جی او چلانے والے راجندر سنگھ نے کہا کہ ’’9 اکتوبر کو وزارت برائے آبی وسائل کے ذریعہ جاری ای-گزٹ نوٹیفکیشن میں پروجیکٹ چلانے والوں اور افسران کو ماحولیات کے مطابق آبی روانی بنائے رکھنے کو کہا گیا ہے لیکن اس میں گنگا ساحلوں کے آس پاس تعمیری سرگرمیوں کو روکنے کا کوئی تذکرہ تک نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے بایا کہ ’’سوامی جی نے ای-گزٹ نوٹیفکیشن دیکھ کر فرش پر پھینک دیا تھا۔ ان کا ماننا تھا کہ اس حکم کے نام پر حکومت ہمیں بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

راجندر سنگھ گنگا سدبھاؤنا یاترا کا بھی حصہ رہے ہیں جسے سوامی سانند نے 29 ستمبر کو شروع کیا تھا تاکہ مطالبات کو منوانے کے لیے حکومت پر دباؤ بنایا جا سکے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ اور گنگا سدبھاؤنا یاترا کے دوسرے اراکین اپنی بھوک ہڑتال کو 14 جنوری تک جاری رکھیں گے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس تاریخ تک حکومت ان کے مطالبات ماننے کے لیے تیار ہو جائے گی۔

پروفیسر اگروال 22 جون سے بھوک ہڑتال پر تھے۔ ان کے اہم مطالبات یہ تھے کہ گنگا کی شفافیت اور روانی کو بحال کیا جائے۔ اس کے علاوہ وہ گنگا میں جاری آلودگی اور اس کے ساحلوں کے آس پاس ہو رہے تجاوزات کو روکنے کے لیے حکومت سے پارلیمنٹ میں قانون لانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ 86 سالہ پروفیسر اگروال کا 11 اکتوبر کو رشی کیش ایمس میں انتقال ہو گیا۔ انھیں ایک دن پہلے ہی زبردستی ایمس میں داخل کرایا گیا تھا۔

ان کے انتقال کے بعد آناً فاناً میں مرکزی وزیر برائے آبی وسائل نتن گڈکری اور وزیر اعظم نریندر مودی نے تعزیتی پیغام جاری کیا تھا۔ اس سے پہلے پروفیسر اگروال نے گنگا کے متعلق وزی راعظم کو تین خط لکھے تھے جس میں انھوں نے اپنے مطالبات دہرائے تھے۔ آخری خط انھوں نے اپنی غیر معینہ بھوک ہڑتال کے دوران ہی لکھا تھا۔

پروفیسر اگروال کے انتقال کے بعد نتن گڈکری نے کہا تھا کہ ’’ان کے 80-70 فیصد مطالبات مان لیے گئے تھے۔‘‘ انھوں نے کہا تھا کہ ’’ان کے کچھ مطالبات گنگا ندی پر بجلی پروجیکٹ سے متعلق تھے۔ ہم اس بارے میں سبھی لوگوں کو ایک ساتھ لا کر معاملے کا حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں نے انھیں خط بھی لکھا تھا کہ ہم نے 80-70 فیصد مطالبات مان لیے ہیں اور ہمیں ان کی ضرورت ہے، انھیں اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دینی چاہیے۔‘‘

گڈکری نے دعویٰ کیا تھا کہ گنگا میں آلودگی روکنے کا قانون بنانے کی تجویز کابینہ کو بھیجی گئی ہے، اس کے بعد اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ لیکن حکومت کی اس دلیل سے سوامی سانند کے معاونین ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب اس سے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ سوامی سانند کے معاون سریش رائیکور نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ٹوئٹ کر اظہار تعزیت تو کرتے ہیں لیکن وہ تو وزیر اعظم سے ایک تحریری یقین دہانی چاہتے تھے۔ اگر وزیر اعظم نے ذاتی طور پر انھیں یقین دہانی کرائی ہوتی تو وہ اپنی بھوک ہڑتال توڑ سکتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔