دو سال سے مودی حکومت کسانوں کی خودکشی کا ڈاٹا جاری نہیں کر رہی

ملک میں کسانوں کی خودکشی سے متعلق تفصیلات پیش کرنے کی ذمہ داری این سی آر بی کی ہے لیکن اس نے گزشتہ دو سالوں سے اپنی رپورٹ شائع نہیں کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

قومی جرائم ریکارڈ بیورو یعنی این سی آر بی نے اپنی ویب سائٹ پر گزشتہ دو سالوں سے خودکشی کرنے والے کسانوں کے اعداد و شمار نہیں ڈالے ہیں۔ این سی آر بی کے ویب سائٹ پر 2015 تک کے ہی اعداد و شمار دستیاب ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت 2016 اور 2017 میں کسانوں کی خودکشی کا ڈاٹا سامنے لانے سے بچ رہی ہے۔ چونکہ 2016 اور 2017 میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات کئی ریاستوں سے سامنے آئے ہیں اور کئی بڑی کسان تحریکیں بھی چلائی گئی ہیں، اس لیے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان دو سالوں میں کسانوں اور کسانی سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کے سبب مودی حکومت پریشان ہے اور اس نمبر کو سامنے لانا نہیں چاہتی۔

دراصل پورے ملک میں کسانوں کی خودکشی کا ڈاٹا جمع کرنے اور اسے مختصر میں پیش کرنے کی ذمہ داری این سی آر بی کی ہے، اور اس کی ویب سائٹ پر 2015 میں 8007 کسانوں کے ساتھ ساتھ 4599 زراعتی مزدوروں کی خودکشی کرنے اور 2014 میں 5650 کسانوں کے ساتھ ساتھ 6710 زراعتی مزدوروں کی خودکشی کرنے کی تفصیلات تو موجود ہیں لیکن اس کے بعد کا ڈاٹا موجود نہیں ہے۔ حالانکہ کچھ دنوں کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے 2016 میں کسانوں کی خودکشی پر مبنی ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 6351 کسانوں اور 5019 زراعتی مزدوروں نے خودکشی کی، لیکن اس رپورٹ کو مکمل قرار نہیں دیا جا رہا ہے۔

گزشتہ دو سالوں میں کسانوں کی خودکشی کے اعداد و شمار شائع نہ ہونے کی وجوہات پر سرکاری افسران کا کہنا ہے کہ کچھ ریاستوں کے ذریعہ بھیجے گئے ڈاٹا میں خامی رہ گئی جس کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔ ویسے سابق میں بھی کسانوں کی خودکشی کے اعداد و شمار کی صحیح رپورٹ تیار نہ کرنے پر بیورو کی تنقید ہو چکی ہے۔ ناقدین نے 2014 سے ایسی اموات کی گنتی کے اصولوں میں تبدیلی پر این سی آر بی کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔ این سی آر بی کے ایک سینئر افسر نے ایک پرائیویٹ نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ مغربی بنگال اور بہار میں 2016 میں کسانوں کی خودکشی کی رپورٹ میں ایک بھی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ کچھ ریاستوں میں اعداد و شمار غیر معمولی طور پر زیادہ تو کچھ میں بہت ہی کم بتائے گئے ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ بیورو نے ان ریاستوں کو نوٹس بھیجا ہے کہ وہ ان کی تعداد کا بغور جائزہ لیں۔ این سی آر پی کے ڈائریکٹر ایش کمار نے ڈاٹا میں تاخیر کے اسباب پر کوئی واضح جواب نہیں دیا ہے۔ انھوں نے بس اتنا کہا کہ ڈاٹاکی جانچ ہو رہی ہے اور رپورٹ جون کے آخر میں شائع ہونے کا امکان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔