سوڈان: اقتدار تین برسوں میں سویلین کے حوالے کرنے پر اتفاق

پرتشدد جھڑپوں کے بعد سوڈان کی فوجی قیادت اور مظاہرین کے رہنماؤں نے تین برسوں کے اندر اندر اقتدار مکمل طور پر سویلین حکومت کے حوالے کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

سوڈان: اقتدار تین برسوں میں سویلین کے حوالے کرنے پر اتفاق
سوڈان: اقتدار تین برسوں میں سویلین کے حوالے کرنے پر اتفاق
user

ڈی. ڈبلیو

اپریل میں عمر البشیر کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد اقتدار سنبھالنے والی ملٹری کونسل کے ایک مرکزی رکن لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطاء کا کہنا تھا، ’’ہم نے تین سال کی عبوری مدت پر اتفاق کر لیا ہے۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا کہ بدھ کا دن ختم ہونے سے پہلے خود مختار کونسل کے قیام، طاقت کی تقسیم، جس میں نئی حکمران باڈی کی تشکیل بھی شامل ہے، پر حتمی معاہدہ کر لیا جائے گا۔‘‘

احتجاجی مظاہرے کرنے والی تحریک ایف ڈی ایف سی کے رکن ساتیع الحج کا کہنا تھا، ’’ہمارے خیالات ایک دوسرے سے قریب ہیں اور انشااللہ ہم جلد ہی ایک معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ ملک میں نئے انتخابات کے انعقاد تک ایک نئی کونسل ملک کو چلائے گی۔


لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطاء کا کہنا تھا کہ عبوری دور کے دوران تین سو اراکین والی ایک پارلیمان تشکیل دی جائے گی اور اس میں ستاسٹھ فیصد اراکین کا تعلق احتجاجی تحریک کے گروپوں سے ہو گا جبکہ باقی وہ اراکین ہوں گے، جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے چھ ماہ ان باغیوں کے ساتھ امن معاہدے کرنے کے لیے وقف کیے جائیں گے، جو ملک کے جنگ زدہ علاقوں میں سرگرم ہیں۔

سوڈان کے اپوزیشن گروپ عبوری ملٹری کونسل پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ جان بوجھ کر اقتدار سویلین حکومت کے حوالے کرنے میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ مظاہرین کے خلاف حالیہ پرتشدد حملوں کا الزام بھی ملٹری کونسل پر ہی عائد کیا جاتا ہے تاکہ مذاکرات اور اقتدار کی منتقلی کا عمل مزید پیچیدہ ہو جائے۔


ایف ڈی ایف سی کے ایک اور رکن مدنی عباس مدنی کا منگل 14 مئی کو کہنا تھا، ’’یہ بہت ہی واضح امر ہے کہ کچھ انقلاب مخالف قوتیں مذاکرات میں پیش رفت سے ناخوش ہیں۔‘‘

سوڈان میں امریکا اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کر رہا ہے اور اس کی طرف سے پیر 13 مئی کو ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کا الزام بھی عبوری فوجی کونسل پر عائد کیا گیا ہے۔ پیر کے روز سوڈان کے فوجی اہلکاروں نے سڑکوں پر لگی وہ رکاوٹیں دور کرنے کی کوشش کی تھی، جو مظاہرین نے لگا رکھی ہیں۔ اس دورن جھڑپوں میں کم از کم تین افراد ہلاک اور ساٹھ زخمی ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔