سپریم کورٹ: اب چیف جسٹس فوری سماعت کی درخواست نہیں سنیں گے

جسٹس مشرا نے گزشتہ سال 20 ستمبر2017 کو منشننگ کے عمل میں حصہ لینے سے سینئر وکلاء کو مکمل طور پر روک دیا تھا اور اس کے لئے صرف ایڈوکیٹ آن ریکارڈ (اےاوآر) کو اختیار دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی فائل تصویر 
سپریم کورٹ کی فائل تصویر
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں مقدموں کی فوری سماعت کے لئے کی جانے والی فریاد ( منشننگ) کے اصول تبدیل کردیئے گئے ہیں۔ اب منشننگ چیف جسٹس کے سامنے نہ ہوکر رجسٹرار (جوڈیشل) کے سامنے کی جائے گی۔

چیف جسٹس دیپک مشرا نے اس بابت ایک اہم اعلان کیا۔ انہوں نے نئے مقدموں، اپیلوں اور مقدموں کی درخواستوں کی فوری سماعت کے لئے رجسٹرار (جوڈیشل ) کو نامزد کیا ہے۔ پہلے ایسے معاملوں کی سماعت صبح میں چیف جسٹس کی عدالت میں ہوا کرتی تھی۔

اس سے پہلے جسٹس مشرا نے گزشتہ سال 20 ستمبر کو منشننگ کے عمل میں حصہ لینے سے سینئر وکلاء کو مکمل طور پر روک دیا تھا اور اس کے لئے صرف ایڈوکیٹ آن ریکارڈ (اےاوآر) کو اختیار دیا تھا۔ اس سال کے آغاز میں جسٹس مشرا نے اس اصول میں تھوڑی نرمی دیتے ہوئے جونیئر وکلاء کو بھی منشننگ کی اجازت دی تھی۔

جسٹس مشرا نے اگرچہ یہ واضح کیا ہے کہ رجسٹرار کے سامنے سماعت میں کسی طرح کی دقت یا شکایت کی صورت میں ان کا دروازہ کھلا رہے گا۔ چونکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے انتظامی سربراہ ہیں، لہذا منشننگ ان ہی کی عدالت کے سامنے کی جاتی رہی ہے۔ پہلے اس کے لئے سماعت شروع ہونے کے بعد 20 منٹ کا وقت مقرر ہوا کرتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔