مولانا محمد سالم قاسمی کی وفات دنیا بھر کے مسلمانوں کا عظیم خسارہ

حضرت مولانا سالم قاسمی اس وقت دیوبند مکتب فکر کے سب سے بڑے ترجمان تھے، اس دور کے بیشتر علماء، فقہاء اور مفتیان کرام ان کے تلامذہ میں سے ہیں۔

تصویر ایم افسر
تصویر ایم افسر
user

قومی آوازبیورو

دیوبند:طائفہ دیوبند کے سب سے بڑے عالم دین استاد الاساتذہ ، خطیب الاسلام حضرت مولانا سالم قاسمی کا آج انتقال ہوگیا، مولانا کافی عرصہ سے شدید ضعف میں مبتلاتھے، پہلے ان کو دیوبند کے ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم میں نہایت نگہداشت کے کمرے میں رکھاگیا، 5 روز قبل معالجین نے مایوس ہوکر جواب دیدیا، اسپتال سے ان کو گھر لایا گیا جہاں وہ کئی دنوں سے نزع کی کیفیت میں تھے، آج جیسے ہی انہوں نے آخری سانس لی یہ خبر آن واحد میں پورے شہر اور گردو نواح کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعہ ملک اور بیرون ملک پھیل گئی، اسی وقت سے آخری دیدار کرنے اور اہل خانہ کو تعزیت پیش کرنے والوں کا ہجوم مولانا کے مکان پرجمع ہونا شروع ہوگیا۔

مولانا محمد سالم قاسمی کی وفات دنیا بھر کے مسلمانوں کا عظیم خسارہ

مولانا سالم قاسمی کے انتقال پر راجیہ سبھا کے رکن اور کانگریس کے سینئر رہنما احمد پٹیل نے مولانا کے صاحبزادے مولانا سفیان قاسمی سے فون پر رابطہ کرکے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کی وفات ملت کا عظیم خسارہ ہے۔ واضح رہے اس سے قبل احمد پٹیل نے مولانا وہاب خلجی کے انتقال پر ان کے صاحبزادے سے اظہار تعزیت کیا تھا۔ دارالعلوم دیوبند کے علاوہ دیگر دینی اداروں کے ذمہ داران نے بھی تعزیت پیش کی۔ حضرت مولانا سالم قاسمی اس وقت دیوبند مکتب فکر کے سب سے بڑے ترجمان تھے ، اس دور کے بیشتر علماء ، فقہاء اور مفتیان کرام ان کے تلامذہ میں ہیں۔ حضرت مولانا سالم قاسمی 8؍جنوری 1926کو خاندان قاسمی میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے آنکھ کھول کر اپنے ارد گرد دینی ماحول پایا اور اسی میں رم گئے ۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند سے 1367ھ میں فراغت حاصل کی ، فراغت کے بعد ان کی بے پناہ علمی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ان کو درس وتدریس سے وابستہ کردیا گیا ۔ مولانا نے مختلف علوم وفنون پر مبنی کتابو ں کادرس دیا۔

1982میں دارالعلوم وقف کی بنیاد پڑی اور 1983میں حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب ؒصاحب کے انتقال کے بعد اس ادارہ کے متولی ومہتمم مقرر ہوئے ۔ مولانا سالم قاسمی نے اپنے حسن وانتظام سے ایک بڑا ادارہ قائم کیا ، آج دارالعلوم وقف دیوبند کو مدرسہ تحریک میں ممتاز مقام حاصل ہے۔مولانا محمد سالم قاسمی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لائ بورڈ کو اپنی نیابت سے وقار بخشا ، وہ عرصہ دراز سے بورڈ کے نائب صدر کے منصب پر فائز تھے ،اصلاح معاشرہ ان کا مشن تھا ، اس کے لئے ملک اور بیرون ملک کے جلسوں میں شرکت کی اور اپنی خطابت کے ذریعہ اشاعت دین کے سلسلہ میں معروف رہے، حد درجہ اسفار کے باوجود اپنے درس وتدریس کاسلسلہ جاری رکھتے، مولانا مرحوم اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود تصنیف وتالیف کا وقت بھی نکال لیتے تھے ،بے شمار عنوانات پر ان کے گراں قدر مقالے اور کتابیں موجود ہیں ، ان کی تصانیف مبادی التربیۃ الاسلامیہ (عربی) تاج دار ارض وحرم کا پیغام اور مردان غازی اور عظیم تاریخی خدمات جیسی تصانیف کے علاوہ بہت سے مواد طباعت کے مرحلے میں ہیں۔

مولانا محمد سالم قاسمی کی وفات دنیا بھر کے مسلمانوں کا عظیم خسارہ

مولانا کے انتقال پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا کا سانحہ وفات نہایت کربناک اور تکلیف دہ ہے ،آپ کے انتقال سے ہندوستانی مسلمانوں نے ایک عالم ربانی، عظیم قائد اور ملت کا ترجمان کھودیا ہے ۔ مولانا کی وفات علمی دنیا کا ایک بڑاخسارہ اور عہد کا خاتمہ ہے ۔ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے تعزیتی پیغام میں کہا گیا ہے کہ مولانا مرحوم برصغیر کے مشہور علمی ومذہبی قاسمی خاندان کے چشم وچراغ اور دارالعلوم کے سابق مہتمم قاری محمد طیب صاحب ؒ کے صاحبزادے اور عالم شہر ت کے حامل جید عالم دین اور خطیب ومتکلم رہے ہیں۔

مولانا محمد سالم قاسمی کی وفات دنیا بھر کے مسلمانوں کا عظیم خسارہ

مولانا سالم نے ایک عرصہ تک دارالعلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دیں اور دارالعلوم وقف میں پہلے مہتمم پھر صدر مہتمم کے عہدوں پر فائز رہے، علاوہ ازیں مولانامرحوم مسلم پرسنل لائ بورڈ کے نائب صدر ، آل انڈیا مجلس مشاورت کے صدر ، اسلامک فقہ اکیڈمی کے سرپرست اور فقہ کونسل ازہر مصر کے مستقل رکن بھی رہے ہیں ۔ دارالعلوم دیوبند کے تعزیتی پیغام میں ادارہ کے اساتذہ ودیگر ذمہ داران نے بھی مولانا کے انتقال پر اہل خانہ کو تعزیت پیش کی اور ادارہ میں ایصال ثواب کا نظم بھی کیا گیا ۔ مختلف اداروں کے ذمہ داران نے بھی تعزیتی پیغامات جاری کرکے مولانا سالم کے انتقال کو ایک بڑا علمی خسارہ قرار دیا ۔ اردو اکیڈمی کے سابق چیئرمین اور معروف شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا محمد سالم قاسمی دیوبند اور دیوبندی سلسلہ کے آفتاب تھے ، ان کی وفات نہایت کربناک اور ہمارے لئے تکلیف دہ ہے ۔ مولانا کا انتقال علمی دنیا کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کی حسنات کو قبول کرے اور ان کے ساتھ خصوصی عفو ودرگزر اور رحمت و مغفرت کا معاملہ کرے۔ مولانا سالم قاسمی کی نماز جنازہ رات 8بجے دارالعلوم دیوبند کے احاطہ مولسری میں ادا کی جائے گی اور تدفین قاسمی قبرستان میں عمل میں لائی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Apr 2018, 8:13 PM