’لوگوں سے مودی مودی کے نعرے لگوانا خارجہ پالیسی نہیں‘، ٹرمپ کے ذریعہ ایچ-1بی ویزا میں تبدیلی پر کانگریس صدر کھڑگے کا بیان

کھڑگے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایچ-1بی ویزا پر 100000 ڈالر سالانہ فیس عائد کی ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر ہندوستانی آئی ٹی پیشہ وروں پر ہوا ہے۔ تقریباً 70 فیصد ایچ-1بی ویزا ہولڈر ہندوستانی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / تصویر بشکریہ ایکس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک بار پھر ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ موجودہ تعلقات کو لے کر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ ’’مودی حکومت کی خارجہ پالیسی سے ہندوستانیوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘‘ کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس یہ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم کو یوم پیدائش پر ملے ریٹرن گفٹ نے ہندوستانیوں کو کافی مایوس کیا ہے۔

کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایچ-1بی ویزا پر 100000 ڈالر سالانہ فیس عائد کی ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر ہندوستانی آئی ٹی پیشہ وروں پر ہوا ہے۔ تقریباً 70 فیصد ایچ-1بی ویزا ہولڈر ہندوستانی ہیں۔ اس کے علاوہ 50 فیصد ٹیرف پہلے ہی عائد کیا جا چکا ہے۔ صرف 10 فیصد شعبوں میں ہندوستان کو 2.17 لاکھ کروڑ کے خسارے کا امکان ہے۔ ملکارجن کھڑگے کے مطابق ہندوستانی آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو نشانہ بنانے والے ’ایچ آئی آر ای‘ ایکٹ کو بھی نافذ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ایران کے چابہار بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ ہٹا لی گئی ہے، جس کے سبب ہندوستان کے اسٹریٹجک مفادات متاثر ہوں گے۔ ساتھ ہی یورپی یونین سے بھی ہندوستانی اشیاء پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


ملکارجن کھڑگے نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ نے کئی بار دعویٰ کیا ہے کہ ان کی مداخلت کے باعث ہی ہندوستان-پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہوئی۔ انہوں نے اسے ہندوستان کی شبیہ کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ہندوستانی قومی مفاد کو ہمیشہ ترجیح دی جانی چاہیے۔ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی صرف اور صرف دکھاوا ہے۔ گلے ملنے، کھوکھلے نعرے اور پروگرام میں ’مودی مودی‘ کے نعرے لگوا لینا خارجہ پالیسی نہیں ہے۔ کھڑگے کے مطابق خارجہ پالیسی کا مقصد ہندوستان کے مفادات کا تحفظ اور متوازن طریقے سے دوستی کو فروغ دینا ہونا چاہیے۔ ورنہ ہندوستان کی طویل مدتی وقار کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

دوسری جانب کانگریس نے بھی ایچ-1بی ویزا میں تبدیلی سے ہندوستانی شہری کو ہونے والے نقصان کے حوالے سے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ ’’نریندر مودی کے دوست ٹرمپ نے ایچ-1بی ویزا کی فیس میں اضافہ کر دیا ہے۔ پہلے ایچ-1بی ویزا کی فیس 6 لاکھ روپے تھی، جو اب بڑھ کر 88 لاکھ روپے ہو گئی ہے۔‘‘ کانگریس کے مطابق ٹرمپ کے اس فیصلے سے سب سے زیادہ نقصان ہندوستان کو ہوگا۔ ہندوستانیوں کے لیے امریکہ میں ملازمت کے مواقع کم ہوں گے۔ امریکہ سے ہندوستان آنے والے پیسوں میں بھی کامی آئے گی۔ ہندوستان کے آئی ٹی پروفیشنلس کی ملازمتیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ یہ خطرہ اس لیے بھی بڑا ہوگا، کیونکہ ملک کی بڑی آئی ٹی کمپنیاں پہلے سے ہی بڑی تعداد میں ملازمین کو نکال رہی ہیں۔ کانگریس نے اخیر میں لکھا کہ ’’واضح ہے کہ نریندر مودی کی ناکام خارجہ پالیسی کا خمیازہ آج ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔