کٹھوعہ واقعہ: لال سنگھ نے ایک اور ریلی نکالی، سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ

ریلی کے شرکاء لال سنگھ کے حامی گاڑیوں پر سوار تھے، ’ہم کیا چاہتے ہیں سی بی آئی انکوائری اور بھارت ماتا کی جے‘جیسے نعرے لگارہے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں : جموں وکشمیر میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے سینئر لیڈر چودھری لال سنگھ نے کہا کہ کٹھوعہ کے وحشیانہ عصمت دری اور قتل واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ منوانے تک سڑکوں پر اپنا احتجاج جاری رکھوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے مطالبے کو منوانے میں نوے فیصد کامیاب ہوگیا ہوں۔ لال سنگھ جنہوں نے گزشتہ ہفتے پارٹی کی ہدایت پر ریاستی کابینہ سے استعفیٰ دیا، نے ہفتہ کے روز جموں کے مولانا آزاد اسٹیڈیم سے اکھنور تک ریلی نکالی۔

ریلی کے شرکاء لال سنگھ کے حامی جو گاڑیوں میں سوار تھے، ’ہم کیا چاہتے ہیں سی بی آئی انکوائری اور بھارت ماتا کی جے‘جیسے نعرے لگارہے تھے۔ لال سنگھ نے ریلی کے دوران متعدد جگہوں پر اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے منصوبے کے بارے میں نامہ نگاروں کو بتایا ’ہمارا ایک ہی ہدف ہے اور وہ کٹھوعہ واقعہ کی سی بی آئی انکوائری ہے۔ اس کے لئے میں ہر روز جلسے کروں گا اور ریلیاں نکالوں گا‘۔

لال سنگھ نے کہا کہ میں اپنے مطالبے کو منوانے میں نوے فیصد کامیاب ہوگیا ہوں۔ انہوں نے کہا ’بار کونسل آف انڈیا نے ہمارے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ ہم اپنے مطالبے کو منوانے میں نوے فیصد کامیاب ہوئے ہیں، اب صرف دس فیصد باقی ہے‘۔

بی جے پی لیڈر نے کہا کہ میں سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ منوانے تک سڑکوں پر اپنا احتجاج جاری رکھوں گا۔ انہوں نے کہا ’تب تک سڑکوں پر رہوں گا جب تک سی بی آئی انکوائری نہیں ہوتی ہے‘۔ مستعفی ہوجانے کے دن سے لےکر اب تک لال سنگھ نے متعدد احتجاجی پروگراموں کا انعقاد کرکے کٹھوعہ واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا۔

ان کے حامیوں نے جمعہ کے روز ’رسانہ کوارڈی نیشن کمیٹی‘ کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ سی بی آئی انکوائری کو بزور طاقت حاصل کریں گے۔ لال سنگھ کے حامیوں کی جانب سے تشکیل دی گئی رسانہ کوارڈی نیشن کمیٹی کے ایک رکن نے کہا ’جموں کو آج تک کوئی چیز لڑائی کے بغیر حاصل نہیں ہوئی ہے۔ میڈیکل کالج، سینٹرل یونیورسٹی، ایمس اور جو کچھ بھی یہاں ہے، ہم نے ان چیزوں کو لڑائی سے حاصل کیا ہے۔

واضح رہے کہ ضلع کٹھوعہ کے تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاؤں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی جو کہ گجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری کو اُس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نزدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔

کرائم برانچ پولس نے گزشتہ ہفتے واقعہ کے سبھی 8 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا۔ کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ آٹھ سالہ بچی کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاؤں کے کچھ افراد نے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا۔

تحقیقات کے مطابق متاثرہ بچی کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کمسن بچی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیاتھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔