راجستھان میں جاٹ اور دلت کے درمیان تصادم، کئی زخمی

دلتوں پر مظالم اور فرقہ وارانہ کشیدگی سے بے حال بھیلواڑا ضلع میں اسمبلی انتخابات سے ٹھیک قبل اس طرح کے نسلی تشدد کا ہونا سیاسی اعتبار سے کئی معنوں میں اہم مانا جا رہا ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

بھنور میگھونشی

27 جون کی صبح بھیلواڑا شہر کے وارڈ نمبر 1 واقع منگل پورا میں دلتوں کو اس وقت تشدد کا سامنا کرنا پڑا جب معمولی کہا سنی نے ایک فرقہ وارانہ تشدد کی شکل اختیار کر لی۔ راجستھان کے بھیلواڑا ضلع کے پور تھانہ حلقہ میں منگل پورا گاؤں ویسے تو نگر پریشد کا حصہ ہے، لیکن ہے ایک ہی گاؤں جس میں سبھی فرقہ کے لوگ رہتے ہیں۔ یہاں جاٹ طبقہ کی اکثریت ہے اور یہاں کے زیادہ تر جاٹ نوجوان شیو سینا، بجرنگ دل، وی ایچ پی جیسی تنظیموں سے جڑے ہوئے ہیں۔ اسی گاؤں میں شیڈولڈ کاسٹ کی بلائی فیملی پر گاؤں کے ہی جاٹ طبقہ کے کچھ لڑکوں نے صبح صبح حملہ کر دیا جس میں دلت طبقہ کے کئی لوگ زخمی ہو گئے۔

زخمی ہونے والی سائری بلائی نے اس حملہ کے خلاف پولس میں رپورٹ درج کرا دی ہے کہ صبح تقریباً 8.30 بجے ان کے ہی پڑوسی شیو رام جاٹ، شنکر لال جاٹ، گوپال جاٹ، رادھے شیام جاٹ اور راجو جاٹ سمیت کچھ دیگر لوگ لاٹھیوں سے مسلح ہو کر ان کے گھر میں جبراً داخل ہو گئے۔ ان لوگوں نے ذات پر مبنی گالیاں دیتے ہوئے اچانک حملہ کر دیا۔ حملہ آوروں نے مار پیٹ کے دوران دلتوں پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے ان کے کھیت میں دھورے کھود دیے ،لیکن دلتوں نے اس سے انکار کیا۔ دلتوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے جاٹوں کی زمین میں کوئی دھورے نہیں کھودے بلکہ جو بھی کام کیا وہ اپنی زمین میں ہی کیا۔

جاٹوں کے اس حملہ میں زخمی ہونے والے دلتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ لاٹھی ڈنڈوں سے لیس ہو کر آئے جاٹوں نے دلت خواتین کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا اور انھیں گھسیٹ کر پیٹتے ہوئے گھروں سے باہر نکالا اور برسرعام ان کے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ شرمسار کرنے والی بات تو یہ ہے کہ ایک ملزم کپڑے اتارکر ایک دلت لڑکی پر بیٹھ گیا جس سے دلت خواتین میں خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا۔ اسی اثنا میں ایک حاملہ دلت خاتون مایا کے پیٹ اور سر میں سنگین چوٹ لگنے کی بات سامنے آئی ہے جس کو علاج کے لیے ضلع اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

اطلاعات کے مطابق جاٹوں کے ذریعہ کیے گئے اس حملے میں تقریباً درجن بھر دلت زخمی ہوئے ہیں۔ عین شاہدین کے مطابق تقریباً 40 منٹ تک حملہ آور لاٹھی ڈنڈوں کا استعمال کرتے رہے اور دلتوں کو دوڑا دوڑا کر پیٹتے رہے۔ اس دوران پولس کو بھی اطلاع دی گئی لیکن اس نے آنے میں کافی تاخیر کر دی۔

اس سلسلے میں پور تھانہ پولس کا کہنا ہے کہ یہ ایک پرانا زمینی تنازعہ ہے جس کی وجہ سے تصادم ہوا۔ پولس کے مطابق دونوں طرف سے انھیں شکایتیں ملی ہیں اور دونوں طرف کے لوگوں کو چوٹیں بھی آئی ہیں جن کا میڈیکل کروایا گیا ہے اور امن و امان کو ختم کرنے کے اندیشہ میں دو جاٹ نوجوانوں شنکر لال اور شیو راج کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس معاملے میں متاثرہ فریق کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹ لینے میں بھی پولس نے قصداً تاخیر کی ہے۔ دوسری طرف منگل پورا کے جاٹ طبقہ کا کہنا ہے کہ مار پیٹ کا آغاز دلتوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔

دلت پر مظالم اور فرقہ وارانہ کشیدگی سے بے حال بھیلواڑا ضلع میں اسمبلی انتخابات سے ٹھیک قبل اس طرح کے نسلی تشدد کا ہونا سیاسی اعتبار سے کئی معنوں میں اہم مانا جا رہا ہے اور کانگریس و بی جے پی کے امیدواروں کے لیے کافی مشکلیں پیدا کر سکتا ہے۔ ضلع میں ہوئے اس جاٹ-دلت تصادم کی گونج چہار جانب سنائی پڑ رہی ہے۔ حالانکہ انتظامیہ بھی اس معاملے میں متحرک نظر آ رہی ہے لیکن جاٹ سماج کے دانشوروں، لیڈروں اور پنچوں نے اس واقعہ پر محتاط رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ کچھ ریاستی سطح کے جاٹ لیڈروں نے تو باقاعدہ اس واقعہ کی مذمت بھی کی ہے۔

دوسری طرف ریاست کی دلت تنظیموں نے ریاست کی بی جے پی حکومت کی ناکامی اور وسندھرا راجے کی حکمرانی میں بدتر نظامِ قانون کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔