جموں و کشمیر: کپواڑہ میں کمسن لڑکے کی پراسرار موت کے خلاف ہڑتال

سری نگر : جموں وکشمیر پولس نے شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ سے تعلق رکھنے والے ایک کمسن لڑکے کی پراسرار موت کی وجوہات جاننے کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم یا ایس آئی ٹیم تشکیل دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ریاستی پولس نے ’کشمیر زون پولس‘ کے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹ پر یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا ’کپواڑہ میں کمسن لڑکے کی موت کی وجوہات جاننے کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے‘۔

کپواڑہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کمسن لڑکے کی پراسرار موت کے خلاف ضلع کے مختلف حصوں میں (آج) جمعہ کو مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کے وران دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں بھی معمول کا کام کاج جزوی طور پر متاثر ہے۔

ضلع کے بعض علاقوں سے احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔ کپواڑہ کے گل گام نامی گاؤں کا رہنے والا 8سالہ عمر فاروق ملک جوکہ تیسری جماعت کا طالب علم تھا، 15 جولائی کی شام اپنے گھر سے لاپتہ ہوا۔ اس کی لاش چار روز بعد جمعرات کی شام ایک نالہ سے برآمد کی گئی۔ عمر فاروق کی لاش مبینہ طور پر نیم جلی ہوئی اور ہاتھ کٹی ہوئی تھی۔ایک رپورٹ کے مطابق عمر فاروق کے والد فاروق احمد ملک نے اپنے کمسن بیٹے کی شناخت اس کے کپڑوں سے کی۔

ریاستی پولس نے عمر فاروق کی پراسرار موت کی وجہ جاننے کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ کمسن لڑکی کی گمشدگی کے خلاف گل گام اور اس سے ملحقہ دیہات میں گذشتہ چار دنوں کے دوران شدید احتجاجی مظاہرے کئے گئے تھے۔ احتجاجیوں کی جانب سے کپواڑہ چوکی بل روڑ کو بھی بلاک کیا گیا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق عمر فاروق پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔

دریں اثنا ایک پولس ترجمان نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ کمسن لڑکے کی موت کی وجوہات جاننے کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ’گل گام میں ایک کمسن لڑکے کی گمشدگی کی رپورٹ کپواڑہ میں درج کی گئی تھی۔ اس کو تلاش کرنے کی کوششیں پہلے دن سے جاری تھیں‘۔

پولس ترجمان نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی قیادت کپواڑہ کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولس (اے ایس پی) کریں گے جبکہ ایس ایس پی کپوارہ تحقیقاتی عمل کی نگرانی کا کام انجام دیں گے۔ انہوں نے کہا ’ہماری مقامی لوگوں سے گذارش ہے کہ وہ تحقیقات کو منزل تک لے جانے میں پولس کو اپنا بھرپور تعاون دیں‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔