مسجد میں لگا نعرہ... ’جب تک سورج چاند رہے گا، اٹل جی کا نام رہے گا‘

دہلی گیٹ پر موجود مسجد بھوری بھٹیاری میں پڑھنے والے بچے اور اساتذہ اٹل بہاری واجپئی کے جنازہ کا انتظار کرتے ہوئے اور ان کی شخصیت کی تعریف کرتے ہوئے نظر آئے۔

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

دہلی واقع بھوری بھٹیاری مسجد میں اس وقت سیکولرزم کا بہترین نظارہ دیکھنے کو ملا جب اٹل بہاری واجپئی کا جنازہ وہاں سے گزرنے والا تھا اور اس مسجد میں پڑھنے والے بچے و اساتذہ ان کے انتظار میں پلکیں بچھائے مسجد کے دروازے پر کھڑے تھے۔ ہندوستان کی گنگا-جمنی تہذیب کی عکاسی کرنے والے اس واقعہ کا ویڈیو ’آج تک‘ نیوز ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اٹل بہاری واجپئی ایسی شخصیت تھے جنھیں صرف ہندو ہی نہیں مسلم طبقہ میں بھی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔

دہلی گیٹ پر موجود اس مسجد کے دروازے پر کھڑے ایک مولانا (جنھیں ’آج تک‘ کا رپورٹر خان صاحب کہہ کر پکارتا ہوا نظر آ رہا ہے) سے جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ وہ اٹل جی کی شخصیت کو کس طرح دیکھتے ہیں، تو انھوں نے کہا کہ ”جب اٹل جی کے انتقال کی خبر ملی تو سبھی مذاہب کے لوگ اور پورے ملک کے لوگ غمزدہ ہوئے اور ہمیں بھی دُکھ ہوا۔ ان بچوں کو، یہاں کے اساتذہ کو بھی دُکھ ہوا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اٹل جی جیسے لوگ ملک کی ترقی میں آگے آئیں اور ہم ایسے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھیں گے۔“ ویڈیو میں بچے و اساتذہ بلند آواز میں ’جب تک سورج چاند رہے گا، اٹل جی کا نام رہے گا‘ نعرہ لگاتے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔

اس ویڈیو سے ایسے لوگوں کو سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کے بیج بونا چاہتے ہیں اور ملک میں بدامنی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ملک کی قیادت کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے کوئی لیڈر کام کرتا ہے تو مسلمان اس کی دل سے عزت کرتے ہیں چاہے وہ ہندو ہو یا سکھ یا عیسائی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Aug 2018, 10:30 PM