’یوگی جی کچھ کیجیے... ورنہ 2019 میں جیتنا مشکل ہوگا‘

سماجوادی ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو کے ذریعہ کیے گئے فلاحی کاموں سے خوفزدہ بدایوں کے بی جے پی ممبر اسمبلی مہیش چندر گپتا نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر اپنے خدشات ظاہر کیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کی یوگی حکومت کی ناقص کارکردگی سے عوام تو پریشان ہیں ہی، پارٹی کے ممبران اسمبلی بھی بہت خوش نہیں ہیں۔ بدایوں ضلع سے پارٹی کے ممبر اسمبلی مہیش چندر گپتا نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط بھی لکھا ہے۔ انھوں نے اپنے خط میں 2019 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے تئیں فکر مندی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر جلد کوئی مناسب قدم نہیں اٹھایا گیا تو پارٹی کے لیے پریشانیاں بڑھ سکتی ہیں۔ مہیش چندر گپتا نے اس خط میں سماجوادی پارٹی ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو کے ذریعہ علاقے میں کیے گئے کاموں کی تعریف بھی کی ہے اور عوام کے حق میں ریاستی حکومت کے ذریعہ کچھ خاص کام نہ ہونے کا بھی حوالہ دیا ہے۔

مہیش چندر گپتا نے اپنے خط میں یوگی جی سے کچھ ترقیاتی پروجیکٹ شروع کرنے کی گزارش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اسمبلی میں اقتصادی اور تعلیمی ترقی کے لیے منصوبے لائیے ورنہ بی جے پی امیدوار کے لیے 2019 کے لوک سبھا انتخابات کو جیتنا مشکل ہو جائے گا۔‘‘ دراصل بی جے پی ممبر اسمبلی مہیش چندر گپتا کو محسوس ہونے لگا ہے کہ سماجوادی پارٹی ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو کے ذریعہ بدایوں ضلع میں کرائے گئے کام بہت ہی زیادہ اچھے اور قابل تعریف ہیں جس کی وجہ سے 2019 لوک سبھا انتخابات میں ان سے مقابلہ کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔

مہیش چندر گپتا کے ذریعہ تحریر کردہ اس خط میں ان کے علاوہ دو دیگر ممبران اسمبلی اور ایک ایم ایل سی کے دستخط ہیں۔ گویا کہ یہ سبھی دھرمیندر یادو کے ذریعہ کیے گئے فلاحی کاموں کے سامنے یوگی حکومت کے ذریعہ کیے گئے کاموں کو انتہائی کمتر تصور کرتے ہیں۔ دستخط کرنے والوں میں مہیش گپتا کے ساتھ داتا گنج سے ممبر اسمبلی راجیو کمار سنگھ، بلسی سے ممبر اسمبلی آر کے شرما اور ایم ایل سی جے پال سنگھ کے نام شامل ہیں۔ انھوں نے خط میں دھرمیندر یادو کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’بدایوں ضلع ملک و ریاست کے انتہائی پسماندہ اضلاع میں سے ایک ہے۔ بدایوں لوک سبھا حلقہ کی نمائندگی ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے بھائی دھرمیندر یادو سال 2009 سے کر رہے ہیں۔ سال 2012 میں ریاست میں سماجوادی پارٹی کی حکومت کی تشکیل کے بعد ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو کی کوششوں سے بدایوں ضلع میں ریاستی میڈیکل کالج کی بنیاد ڈالی گئی جو زیر تعمیر ہے۔‘‘

مہیش چندر گپتا اپنے خط میں دھرمیندر یادو کی تعریف میں مزید لکھتے ہیں کہ ’’بدایوں شہر میں ٹریفک جام کا مسئلہ بہت زیادہ ہےجس سے نجات دلانے کے لیے انھوں نے اوور بریج اور بائی پاس کو منظوری دلائی۔ بائی پاس زیر تعمیر ہے۔ بریلی سے بدایوں تک چار لائن والی سڑک کی بھی تعمیر ہوئی، ضلع کے دیگر کئی راستوں کو ریاستی سڑکوں کا درجہ دلایا گیا۔ کئی ڈگری کالج قائم کرائے گئے۔‘‘ اتنا ہی نہیں، وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’سماجوادی پارٹی کی حکومت میں ضلع بدایوں میں اتنے اہم کام ہوئے کہ لوگوں میں دھرمیندر یادو کے تئیں اعتماد میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔‘‘ مہیش چندر گپتا نےوزیر اعلیٰ سے گزارش کی ہے کہ اگر وہ دھرمیندر یادو کے تئیں لوگوں کی محبت کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو ضلع میں کچھ بڑے اور فلاحی کام جلد سے جلد شروع کرائیں۔

’یوگی جی کچھ کیجیے... ورنہ 2019 میں جیتنا مشکل ہوگا‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔