خون بہا قبول کرنے سے انکار کے بعد بھی پھانسی سے بچ سکتی ہیں ہندوستانی نرس نیمیشا پریا، 5 راستے موجود

یمنی شہری طلال عبدو مہدی کے قتل کے الزام میں نمیشا کو 16 جولائی کو پھانسی ہونی تھی، لیکن اسے مؤخر کر دیا گیا ہے۔ اب اس معاملے میں اگلی سماعت 14 اگست کو ہونی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نمیشا پریا کی فائل تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

نمیشا پریا کی فائل تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

یمنی شہری طلال عبدو مہدی کے قتل کے معاملہ میں موت کی سزا پانے والی ہندوستانی نرس نمیشا پریا کو بچانے کی جنگ جاری ہے۔ نمیشا کو پھانسی سے بچانے کے لیے بلڈ منی (خون بہا) کو اہم مانا جا رہا ہے، حالانکہ متاثرہ کے اہل خانہ نے خون بہا لینے سے انکار کر دیا ہے۔ دراصل نمیشا کو 16 جولائی کو پھانسی ہونی تھی، لیکن اسے مؤخر کر دیا گیا ہے۔ اب اس معاملے میں اگلی سماعت 14 اگست کو ہونی ہے۔ متاثرہ کے اہل خانہ کی جانب سے خون بہا قبول کرنے سے انکار کے بعد نمیشا کو پھانسی سے بچنے کی امید کم نظر آ رہی ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نمیشا پریا کے پاس سزا سے بچنے کے لیے کوئی اور راستہ ہے یا نہیں؟ آئیے ذیل میں ان 5 طریقوں کو دیکھتے ہیں جس کو بروئے کار لایا جائے تو نمیشا پھانسی سے بچ سکتی ہے۔

1. اگر صدر معاف کر دیں:

یمن کے صدر کے پاس ایسے معاملوں میں معافی دینے کا آئینی حق ہوتا ہے، لیکن مخصوص حالات میں۔ حالانکہ بہت کم معاملات میں ہی ایسا ہوتا ہے۔ ہندوستانی حکومت اس سمت میں سفارتی دباؤ یا انسانی ہمدردی کی اپیل کے ذریعہ سے کوشش کر سکتی ہے، حکومت ہند اس سمت میں مصروف ہے۔


2. نظر ثانی کی درخواست:

اگر نمیشا پریا معاملہ میں قانونی عمل یا ثبوتوں میں کوئی تکنیکی خامی پائی جاتی ہے تو نظر ثانی کی درخواست کے ذریعہ اپیل کی جا سکتی ہے۔ اس عمل کے مکمل ہونے تک نمیشا کو کافی وقت مل جائے گا اور وہ اپنی بات کو عدالت کے سامنے بہتر طریقے سے رکھ سکتی ہے۔ نمیشا اگر یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائے کہ انہوں نے جو کچھ بھی کیا اپنے دفاع کے لیے کیا تو اس معاملہ کا رخ بدل سکتا ہے اور پھر عدالت نئے سرے سے پورے معاملے کو دیکھے گی جس کے بعد معاملہ الٹ بھی سکتا ہے۔

3. بین الاقوامی مداخلت:

بین الاقوامی مداخلت بھی اس معاملہ میں خاصا اثردار ہو سکتا ہے۔ ریڈ کراس یا دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی مدد لی جا سکتی ہے، حالانکہ یہ مکمل طور پر اس بات پر منحصر ہے کہ یمنی حکومت اس معاملے میں کتنا نرم رخ اختیار کرتی ہے۔


4. سزائے موت عمر قید میں تبدیل ہو جائے:

اگر متاثرہ کے اہل خانہ خون بہا قبول نہیں کرتے ہیں تو بھی ایک راستہ ہے جس سے ہندوستانی نرس کی جان بچ سکتی ہے، وہ ہے پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنا۔ حالانکہ اس معاملہ میں ہندوستانی حکومت کافی فعال نظر آ رہی ہے، ایسے میں امید کی جا رہی ہے کہ شاید نیمیشا کی جان بچ جائے۔

5. عوام یا بین الاقوامی میڈیا کا دباؤ:

عوام یا بین الاقوامی میڈیا کا دباؤ بھی نمیشا پریا کے معاملہ میں اثردار ثابت ہو سکتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اگر حمایت اکٹھی کی جائے تو اس کا اثر نظر آ سکتا ہے اور نمیشا پریا کی جان بچائی جا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔