یمن میں قتل کی قصوروار ہندوستانی نرس نیمیشا کی پھانسی میں بچے محض ایک ماہ، کیا حکومتِ ہند بچا پائے گی جان!

ایک روز نیمیشا پریہ نے طلال سے پاسپورٹ لینے کے لیے اسے بیہوشی کا نشیلا انجیکشن دیا۔ اس نشیلے انجیکشن کے اوورڈوز کی وجہ سے طلال کی موت ہو گئی۔

<div class="paragraphs"><p>پھانسی، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پھانسی، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کیرالہ کی رہنے والی نیمیشا پریہ کو مبینہ طور پر ایک یمنی شہری کے قتل کے الزام میں وہاں کی عدالت نے موت کی سزا سنائی ہے۔ اس معاملے میں حکومت ہند سرگرم ہو گئی ہے اور کوشش ہو رہی ہے کہ اس ہندوستانی نرس کو سزائے موت سے بچایا جائے۔ ہندوستانی افسران نے منگل (31 دسمبر) کو اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ یمن میں موت کی سزا پانے والی ہندوستانی نرس سے متعلق اپنے اختیارات کو تلاش کر ہر ممکن مدد مہیا کرانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اس بارے میں وضاحت پیش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں یمن میں نیمیشا پریہ کی سزا کے بارے میں پتہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پریہ کا کنبہ متعلقہ اختیارات پر غور و خوض کر رہا ہے۔ حکومت اس معاملے میں ہرممکن مدد فراہم کرا رہی ہے۔‘‘

دراصل نیمیشا پریہ پر الزام ہے کہ اس نے ایک یمنی شہری کو ایک نشیلے انجیکشن کا اوورڈوز دے دیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی تھی۔ ملزمہ نیمیشا کیرالہ کے پلکّڑ ضلع کی رہنے والی ہے اور 16 سال قبل یمن گئی تھی۔ انہوں 2008 سے 2014 کے درمیان یمن کے الگ الگ اسپتالوں میں نرس کے طور پر کام کیا۔ پھر نیمیشا نے نجی کلینک کھولنے کا فیصلہ کیا۔ یمنی قانون کے مطابق کسی بھی غیر ملکی کو ملک میں کوئی بھی بزنس شروع کرنے سے قبل کسی یمنی شہری کا پارٹنر ہونا ضروری ہے۔ اس کے بعد نیمیشا کلینک کھولنے کے لیے پارٹنر کی تلاش میں مصروف ہو گئی۔


ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق 2015 میں کیرالہ سفر کے دوران اس کی ملاقات طلال مہدی سے ہوئی۔ طلال ان کے گھر پر بھی رکے تھے۔ یمن واپس آنے کے بعد نیمیشا نے طلال کے ساتھ مل کر اپنا کلینک شروع کر دیا۔ گرچہ کلینک کی مالک نیمیشا تھی لیکن اس میں اس کا شیئر صرف 33 فیصد تھا، جبکہ طلال مہدی کا شیئر 67 فیصد تھا۔ شیئر میں فرق کے باوجود کلینک چل رہا تھا۔ معاملہ تب بگڑا جب طلال مہدی نے نیمیشا کو کلینک کی آمدنی کا شیئر دینا پوری طرح بند کر دیا۔ اس کے بعد طلال اور نیمیشا کے درمیان اختلافات شروع ہو گئے۔ نیمیشا کچھ دوسرے مسائل میں بھی مبتلا تھی۔ مثلاً وہ شادی شدہ تھی اور اس کے شوہر و بیٹی یمن آنا چاہتے تھے، لیکن خانہ جنگی کی وجہ سے نہیں آ سکے۔

نیمیشا کا کہنا ہے کہ طلال اس کی شادی کی تصویر کو اپنی تصویر کے ساتھ جوڑ کر یہ باور کرانے کی کوشش کرنے لگا کہ اس کی شادی نیمیشا کے ساتھ ہوئی ہے۔ طلال نے کلینک کے اسٹاف اور اپنی فیملی کو بھی یہ بتایا کہ اس کی نیمیشا کے ساتھ شادی ہو چکی ہے۔ نیمیشا نے اس حوالے سے عدالت میں بھی شکایت کی لیکن طلال نے شادی سے متعلق جھوٹے دستاویزات پیش کر کے عدالت کو بھی گمراہ کر دیا۔ ساتھ ہی نیمیشا کا یہ بھی الزام ہے کہ طلال نے کئی بار اس کا جسمانی استحصال بھی کیا۔ نیمیشا کی شکایت اور منشیات کی لت کی وجہ سے پولیس نے طلال کو گرفتار کر لیا۔ جیل سے واپس آنے کے بعد طلال پھر سے نیمیشا کو پریشان کرنے لگا۔ طلال سے پریشان ہو کر نیمیشا نے یمن چھوڑنے کا فیصلہ کیا لیکن اس کا پاسپورٹ طلال کے پاس تھا جسے وہ کسی بھی قیمت پر حاصل کرنا چاہتی تھی۔ ایک روز نیمیشا نے طلال سے پاسپورٹ لینے کے لیے اسے بیہوشی کا نشیلا انجیکشن دیا۔ لیکن نشیلے انجیکشن کے اوورڈوز ہونے کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔ اس معاملے میں عدالت نے نیمیشا کو ایک سال بعد ملزم ٹھہراتے ہوئے موت کی سزا سنا دی۔


موت کی سزا سنائے جانے کے بعد نیمیشا کی ماں پریما کماری نے نچلی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا لیکن ان کی عرضی مسترد کر دی گئی۔ اس کے بعد نیمیشا کے کنبہ کے پاس آخری راستہ بلڈ منی (خون بہا) اور صدر سے اپیل کرنے کا رہ گیا تھا۔ مقتول کے اہل خانہ سے بلڈ منی پر بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اسی سلسلے میں پریما کماری رواں سال یمن بھی گئی تھیں۔ گزشتہ روز یمن کے صدر راشد العلیمی نے نیمیشا کی سزائے موت کی منظوری دے دی اور اسے ایک ماہ میں پھانسی دی جا سکتی ہے۔ اب نیمیشا کی فیملی پوری طرح حکومت ہند کے بھروسے ہے۔ چونکہ گزشتہ سال ہندوستانی حکومت کی مداخلت کے بعد قطر میں سزائے موت پانے والے ہندوستانی بحریہ کے 8 سابق فوجیوں کی سزا معاف کر دی گئی تھی، اس لیے نیمیشا کی فیملی بھی پُرامید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔