ہندوستان نے چین کے لیے کھڑی کر دی مشکل، اسٹیل درآمدگی پر 3 سال کا ٹیرف عائد

سرکاری حکم میں کچھ ترقی پذیر ممالک سے درآمدگی ٹیکس کو چھوٹ دی گئی ہے، حالانکہ چین، ویتنام اور نیپال پر یہ ٹیکس نافذ ہوگا۔ یہ ٹیکس اسٹین لیس اسٹیل جیسے خاص اسٹیل پروڈکٹس پر نافذ نہیں ہوگا۔

ہندوستان۔چین، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

چین سے درآمدگی کو روکنے کے لیے حکومت ہند نے ایک سخت قدم اٹھایا ہے۔ مرکزی حکومت نے ایک ایسا فیصلہ لیا ہے، جس سے ہندوستان اور چین کے درمیان نئی تجارتی جنگ بھی شروع ہو سکتی ہے۔ دراصل ہندوستان کے چین کے اسٹیل پر 3 سال کا ٹیرف لگا دیا ہے۔ اس سے چین اپنی مصنوعات ہندوستان میں ڈمپنگ کرنے سے باز آ جائے گا۔ ساتھ ہی ہندوستان کا چین سے تجارتی خسارہ بھی کم ہو سکے گا۔

مرکزی وزارت مالیات کی ہدایت کے مطابق چین کے کچھ اسٹیل پروڈکٹس پر 3 سال کے لیے درآمدگی پر 11 فیصد سے 12 فیصد تک ٹیکس لگایا گیا ہے۔ حکومت کا مقصد چین سے سستی درآمدگی پر قدغن لگانا ہے۔ مقامی سطح پر ’سیکورٹی ٹیکس‘ کے نام سے عائد ہونے والا یہ ٹیکس پہلے سال میں 12 فیصد، دوسرے سال میں 11.5 فیصد اور تیسرے سال میں 11 فیصد کی شرح سے نافذ ہوگا۔


سرکاری حکم میں کچھ ترقی پذیر ممالک سے درآمدگی ٹیکس کو چھوٹ دی گئی ہے، حالانکہ چین، ویتنام اور نیپال پر یہ ٹیکس نافذ ہوگا۔ یہ ٹیکس اسٹین لیس اسٹیل جیسے خصوصی اسٹیل پروڈکٹس پر بھی نافذ نہیں ہوگا۔ مرکزی وزارت برائے اسپات نے بارہا کہا ہے کہ وہ گھریلو اسپات صنعت کو سستی درآمدگی اور گھٹیا پروڈکٹس کے سبب ہونے والے نقصان سے بچانا چاہتا ہے۔ حکومت نے رواں سال اپریل میں 200 دنوں کے لیے 12 فیصد کا عارضی ٹیکس لگایا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹریڈ ریمیڈیز کے ڈائریکٹر جنرل نے درآمدگی میں حال ہی میں ہوئے اچانک، تیز اور اہم اضافہ کو گھریلو صنعت کے لیے نقصان پہنچانے والا بتایا۔ انھوں نے آئندہ نقصانات کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے 3 سال کے لیے ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ اسپات پر لگائے گئے ٹیکس نے چینی اسپتال کو لے کر کاروباری کشیدگی کی لہر کو پیدا کیا ہے، جس کے سبب جنوبی کوریا اور ویتنام سمیت کئی ممالک نے اس سال کے شروع میں ہی ڈمپنگ مخالف ٹیکس عائد کر دیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔