ایشا امبانی اور قطر کے شاہی کنبہ کے درمیان ہوا تاریخی معاہدہ، ہندوستانی بچوں کے لیے تعلیم کی نئی راہ ہموار

دوحہ میں ہوئی ایک خصوصی میٹنگ میں ریلائنس انڈسٹریز کی ڈائریکٹر ایشا امبانی اور قطر میوزیم کی چیئرپرسن شیخہ المیاسہ بنت حمد بن خلیفہ الثانی نے 5 سال کے ایک اسٹریٹجک معاہدہ پر دستخط کیا۔

<div class="paragraphs"><p>ایشا امبانی اور شیخہ المیاسہ، تصویر ’ایکس‘&nbsp;<a href="https://x.com/almayassahamad">@almayassahamad</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ریلائنس انڈسٹریز اور قطر میوزیم کے درمیان حال ہی میں ایک معاہدہ طے پایا ہے، جو ہندوستان میں اسکولی تعلیم اور بچوں کے سیکھنے کے طریقے میں بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ دوحہ میں ہوئی ایک خصوصی میٹنگ میں ریلائنس انڈسٹریز کی ڈائریکٹر ایشا امبانی اور قطر میوزیم کی چیئرپرسن شیخہ المیاسہ بنت حمد بن خلیفہ الثانی نے 5 سال کے ایک اسٹریٹجک معاہدہ پر دستخط کیا ہے۔

یہ معاہدہ ہندوستانی بچوں کے لیے تعلیم کی نئی راہ ہموار کرنے والا ہے۔ اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ پڑھائی کا مطلب صرف کتابیں اور رٹنا بن کر رہ گیا ہے، لیکن اس شراکت داری کا ہدف اس سوچ کو بدلنا ہے۔ این ایم اے سی سی اور قطر میوزیم مل کر ہندوستان اور قطر دونوں جگہ ’میوزیم اِن ریزیڈنس‘ پروگرام شروع کریں گے۔ آسان زبان میں سمجھیں تو اب میوزیم صرف دیکھنے کی جگہ نہیں بلکہ سیکھنے کا ایک ذریعہ بنے گا۔


اس پیش قدمی کے تحت قطر کے مشہور ’دادو‘ (چلڈرنس میوزیم آف قطر) کے ماہرین ہندوستان آئیں گے اور بچوں کے لیے ’لائٹ اٹیلیر‘ جیسے کانسپٹ پیش کریں گے۔ یہ 3 سے 7 سال کے بچوں کے لیے ایک ایسا انوکھا تجربہ ہوگا جہاں وہ کھیل کھیل میں سائنس اور فن کی باریکیاں سمجھ سکیں گے۔ اس کا مقصد بچوں کو رٹنے کی جگہ خود کر کے سیکھنے کے لیے متاثر کرنا ہے۔

اس معاہدہ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف ممبئی یا بڑے شہروں کے مہنگے اسکولوں تک محدود نہیں رہے گا۔ ریلائنس فاؤنڈیشن کے تعاون سے اس پروگرام کو ہندوستان اور دیہی و دور دراز کے علاقوں تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔ آنگن واڑی اور کمیونٹی سنٹرس میں بھی ان عالمی سطحی تکنیکوں کا استعمال کیا جائے گا۔ اس کا سیدھا فائدہ ان بچوں کو ملے گا جو اکثر جدید سہولیات سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ پیش قدمی صرف بچوں کے لیے نہیں ہے بلکہ اساتذہ کے لیے بھی اتنا ہی اہم ہے۔ قطر میوزیم کے ماہرین ہندوستانی اساتذہ اور والنٹیرس کو نئے ٹولس اور پڑھانے کے نئے طریقے سکھائیں گے، جس سے وہ کلاس روم میں بچوں کو مزید بہتر انداز میں گائیڈ کر سکیں گے۔


دوحہ کے نیشنل میوزیم میں ہوئے اس معاہدے کے دوران ایشان امبانی نے زور دیا کہ ثقافت ہی وہ جگہ ہے جہاں تصورات کی شروعات ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ این ایم اے سی سی کا مقصد دنیا کے بہترین نظریات کو ہندوستان لانا اور ہندوستان کی خوشحال وراثت کو دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔ یہ شراکت داری اسی ویزن کا حصہ ہے، جہاں تعلیم کو بوریت والا عمل نہ بنا کر اسے خوابوں کو سچ کرنے کا ذریعہ بنایا جائے گا۔ شیخہ المیاسہ نے اس معاہدہ کو ’ایئر آف کلچر‘ کی وراثت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیش قدمی بچوں کو اعتماد سے لبریز اور حساس بنانے میں مدد کرے گی۔ یہ معاہدہ قطر کے ’نیشنل ویزن 2030‘ کے اہداف کے ساتھ بھی میل کھاتا ہے جو انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔