مغربی یو پی میں پہنچ سکتی ہے پوروانچل کے گینگ کی تپش

پوروانچل میں مختار انصاری اور برجیش سنگھ کی دشمنی جگ ظاہر ہے۔ باغپت ضلع جیل میں مختار انصاری کے قریبی منابجرنگی کے قتل سے اس دشمنی کے ایک بار پھر سے خون آلود ہونے کا اندیشہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

لکھنؤ: اتر پردیش کے مافیاؤں کے درمیان ایک قصہ بہت مشہور ہے، پوروانچل کے ڈان برجیش سنگھ نے زور آور لیڈر مختار انصاری کے قتل کے لیے ایک بڑی سپاری دی۔ خبر گرم ہے کہ اس سپاری کی پیشکش ابھے سنگھ سے کی گئی۔ ابھے سنگھ کو مختار انصاری کا اعتماد حاصل تھا۔ اس لیے رقم بہت زیادہ ہونے کے باوجود ابھے سنگھ نے سپاری ٹھکرا دی اور پیشکش کرنے والے کو سبق سکھا دیا۔ اس کے بعد ابھے سنگھ جیل میں بند مختار سے ملنے پہنچا۔ مختار کے قریبیوں کے مطابق اس وقت مختار قرآن پڑھ رہے تھے۔ ابھے سنگھ کو دیکھ کر مختار نے انھیں فوراً گلے لگا لیا اور قرآن پاک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’ابھے اللہ کی اس کتاب کی قسم اس زندگی پہ تمہارا احسان رہا۔‘‘

اس کے بعد ابھے سنگھ دو بار ممبر اسمبلی رہ چکے ہیں۔ مختار کا تقریباً پورا سامراج وہ سنبھالتے ہیں۔ غازی پور کے لوگ بتاتے ہیں کہ برجیش سنگھ کی آنکھ میں سب سے زیادہ ابھے سنگھ ہی کھٹکتے ہیں۔ لیکن ابھے سنگھ کی وفاداری کی لوگ قسمیں کھاتے ہیں۔ پوروانچل کے سب سے طاقتور زور آور شخص برجیش سنگھ وہی مافیا ہو سکتے ہیں جن کا نام منا بجرنگی کے قتل کی سازش تیار کرنے میں لیا جا رہا ہے۔ یہ وہی برجیش سنگھ ہیں جنھوں نے داؤد ابراہیم کے بہنوئی کی موت کا بدلہ لینے کے لیے جے جے اسپتال شوٹ آؤٹ میں چار لوگوں کو بھون ڈالا تھا۔

پوروانچل میں مختار انصاری اور برجیش سنگھ کی دشمنی جگ ظاہر ہے۔ باغپت ضلع جیل میں مختار انصاری کے قریبی منا بجرنگی کے قتل سے اس دشمنی کے ایک بار پھر سے خون آلود ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس سے پہلے مختار انصاری اور برجیش سنگھ میں کئی بار خونی جدوجہد ہو چکی ہے۔ سیاسی طور پر مضبوط ہونے کے سبب مختار انصاری کا پلہ بھاری ہو گیا تھا لیکن اب وقت کی تبدیلی میں ایم ایل سی ہو چکے برجیش سنگھ کی فیملی کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے قریبی ہونے کے ساتھ ہی زیادہ طاقتور سمجھا جانے لگا ہے۔ گزشتہ دنوں مختار انصاری کو بھی جیل میں زہر دے کر مارنے کی کوشش کی بات سامنے آئی تھی۔ یہ اس وقت ہوا تھا جب ان کی بیوی افشاں انصاری بھی وہاں موجود تھیں۔ اس کے بعد دونوں کو اسپتال لے جایا گیا۔

پوروانچل میں مافیا سسٹم کو زورآور غنڈہ نظام میں بدلنے کا سہرا گورکھپور کے ہری شنکر تیواری کو جاتا ہے۔ کئی بار ممبر پارلیمنٹ اور وزیر رہے تیواری نے گورکھپور میں جس زورآوری کی بنیاد رکھی وہ آگے چل کر خونی ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ انہی کے آشیرواد سے غنڈہ بنے شری پرکاش شکلا نے مقابل ممبر اسمبلی ویریندر شاہی کا قتل کر کے سفید لباس کو لہو سے رنگ دیا۔ اسی شری پرکاش شکلا کے مرڈر کے لیے ایس ٹی ایف تشکیل ہوا اور ایس ٹی ایف نے اسے غازی آباد انکاؤنٹر میں مار گرایا۔ شری پرکاش کو جب مارا گیا تو وہ 25 سال کا تھا اور خبر یہ بھی گشت کر رہی تھی کہ اس نے اترپردیش کے ایک وزیر اعلیٰ کا قتل کرنے کی سپاری تک لے رکھی تھی۔

سابق وزیر انیس منصوری بتاتے ہیں کہ پوروانچل کے کلچر میں ’بھوکال‘ بنانے کی کوشش جرم کی طرف لے جاتی ہے۔ ایک طرف مشہور لڑائی عتیق احمد اور ٹیم راجو پال کی بھی ہے۔ ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر بی این سنگھ کے مطابق انہی لوگوں کی آپسی لڑائی میں سینکڑوں قتل ہو چکے ہیں جن میں بہت سے بے قصور بھی مارے گئے ہیں۔ پچھلے کچھ وقت سے پہلے کی طرح ہی مغرب کے جرائم کلچر میں بھی مافیا سسٹم تیزی سے ابھرا ہے اور کئی کرائم سنڈیکیٹ کام کر رہے ہیں۔ جس سنیل راٹھی کا نام منا بجرنگی کے قتل میں سامنے آیا ہے وہ اتراکھنڈ کا سب سے تیزی سے ابھرتا ڈان ہے اس کو حال ہی میں روڑکی جیل سے یہاں لایا گیا تھا وہاں کے ایک دیگر جرائم پیشہ چینو پنڈت سے اس کا گینگ وار چل رہا ہے جس میں 3 لوگ مر چکے ہیں۔ اس سے پہلے مغربی یو پی کے ایک بڑے ڈان وِکی تیاگی کی عدالت میں ڈرامائی طریقے سے قتل کر دیا گیا تھا۔ وِکی عدالت میں پیشی پر پہنچا تھا، وہاں وکیل کے لباس میں اندر پہنچے ایک نوجوان نے اسے گولیوں سے بھون دیا تھا۔

منا بجرنگی کے قتل کا طریقہ وکی کے قتل سے میل کھاتا ہے۔ وکی کے قتل میں ایک سی او سمیت کئی پولس اہلکار کو نامزد کرایا گیا تھا۔ منا بجرنگی کی بیوی سیما سنگھ نے بھی اس کا اشارہ دیا ہے۔ ان سب کے درمیان مغربی اتر پردیش کے جرائم پر طویل مدت سے سشیل مونچھ نام کے جرائم پیشہ کی بادشاہت چلتی ہے۔ حال ہی میں 64 سالہ سشیل مونچھ کو سنجیو جیوا کے ایک قریبی شوٹر کے قتل میں شامل ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ سنجیو جیوا کو بھی مختار انصاری گروہ کا سمجھا جاتا ہے۔ اس سب کے درمیان پوروانچل کے خون آلود گینگ وار کے مغربی اترپردیش پہنچنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ گزشتہ کچھ مدت سے پوروانچل کے زور آور لیڈروں کی مداخلت بڑھ رہی ہے۔ اب تصادم کا امکان زیادہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔