گائے کے بعد بکری کو ماں ماننے کا مطالبہ، بکری کا گوشت بھی نہ کھانے کی اپیل

بی جے پی رہنما چندر کمار بوس کے بیان نے نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، بیان سے ان کی پارٹی کے لوگ اورتریپورہ کے گورنر تتھاگت رائے بھی برہم ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی رہنما چندر کمار بوس اپنے ہی ایک بیان کے بعد اپنی پارٹی اور ہندووادیوں کے نشانہ پر آ گئے ہیں۔ انہوں نے بیان میں کہا تھا کہ ہندو بکری کا دودھ پیتے ہیں تو بکری کو بھی گائے کی طرح ماں کا درجہ دینا چاہئے ۔ چندر کمار بوس مغربی بنگال بی جے پی یونٹ کے نائب صدر ہیں اور جنگ آزادی میں حصہ لینے والے سبھاش چندر بوس کے پڑپوتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ چندر کمار بوس کے بیان سے بی جے پی حامی اور دیگر ہندووادی تو ناراض ہو ہی گئے ہیں، تریپورا کے گورنر تتھاگت رائے بھی ان سے سخت برہم ہیں ۔ تتھاگت رائے اور چندر کمار بوس میں ٹوئٹر پرلفظی جنگ بھی شروع ہو گئی ہے۔

چندر بوس نے جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ گاندھی جی جب کلکتہ آتے تھے تو میرے بابا شرت چندر بوس کے وڈبرن پارک میں واقع گھر پر ہی ٹھہر تے تھے ۔انھو ں نے بکری کا دودھ پینے کی مانگ کی تھی ۔اسی لئے گھر پر دو بکریوں کو پالا گیا تھا ،بکری کا دودھ پینے کی وجہ سے گاندھی جی اسے ماں کا درجہ دیتے تھے ۔ اس لئے ہندوؤں کو بکری کا گوشت کھانا چھوڑ دینا چاہیے ۔

چندر بوس کے ٹوئٹ کرنے کے تین گھنٹے بعد تتھاگت رائے نے جواب دیا ”نہ گاندھی جی نے، نہ ہی آپ کے دادا بوس نے کبھی یہ کہا کہ بکری ہماری ماتا ہے یہ صرف آپ کہہ رہے ہیں ۔ ہم ہندو گائے کو اپنی ماتا مانتے ہیں نہ کہ بکری کو ، ہماری گزارش ہے کہ آپ ایسا بیان نہ دیں ۔“

بیان پر ٹرول ہونےکے بعد چند ر کماربوس نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ٹوئٹ کا غلط مطلب نکالا جارہا ہے ۔ان کی بات کو گہرائی سے سمجھنے کی ضرورت ہے ۔

واضح رہے کہ چندر بوس نے سال 2016 میں بی جی پی کی رکنیت حاصل کی تھی اور ممتا بنرجی کے خلاف بھوانی پور سے چناؤ بھی لڑا تھا۔

محمد تسلیم

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Jul 2018, 6:12 PM
/* */