ہندوستان اور عمان کے درمیان مفت تجارتی معاہدہ پر ہوا دستخط، پی ایم مودی ’آرڈر آف عمان‘ سے نوازے گئے
ہندوستان کا پہلے سے ہی ’خلیج تعاون کونسل‘ کے ایک رکن ملک یو اے ای کے ساتھ مفت تجارتی معاہدہ ہے، جو مئی 2022 میں نافذ ہوا تھا۔ اس کونسل کے دیگر ملک اراکین بحرین، کویت، سعودی اور قطر ہیں۔

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے 18 دسمبر کو عمان کے سلطان ہاشم بن طارق السعید سے ملاقات کی اور دو فریقی معاملوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران ہندوستان اور عمان نے ’مفت تجارتی معاہدہ‘ (ایف ٹی اے) پر دستخط کیے، جس کے دور رَس اثرات مرتب ہونے کی امید ہے۔ اس موقع پر عمان حکومت نے دو فریقی تعلقات کو مضبوط کرنے میں تعاون کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو ’آرڈر آف عمان‘ سے نوازا۔
ہندوستان اور عمان کے درمیان مفت تجارتی معاہدہ پر دستخط سے ہندوستان کو اہم شعبوں مثلاً کپڑا، چمڑا، جوتے، زیورات، انجینئرنگ مصنوعات، پلاسٹک، فرنیچر، زرعی مصنوعات، دوائیاں، میڈیکل ڈیوائس اور آٹوموبائل کی برآمدات کو فروغ ملے گا۔ اس سے روزگار پیدا ہوگا اور کاریگروں، خواتین کی قیادت والی صنعتوں کے ساتھ ساتھ ایم ایس ایم ای کو مضبوطی ملے گی۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گزشتہ 6 مہینوں میں ہندوستان کا یہ دوسرا مفت تجارتی معاہدہ ہے۔ ہندوستان نے گزشتہ کچھ سالوں میں کئی مفت تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جن سے ملک کے کسانوں، کاروباریوں اور ایکسپورٹرس کو فائدہ مل رہا ہے۔ یہ بھی توجہ طلب ہے کہ ہندوستان کا پہلے سے ہی ’خلیج تعاون کونسل‘ (جی سی سی) کے ایک رکن ملک یو اے ای کے ساتھ اسی طرح کا معاہدہ ہے، جو مئی 2022 میں نافذ ہوا تھا۔ جی سی سی کے دیگر رکن ممالک بحرین، کویت، سعودی عرب اور قطر ہیں۔ ہندوستان اور قطر بھی جلد ہی تجارتی معاہدے کے لیے گفت و شنید شروع کریں گے۔
مرکزی وزیر پیوش گویل نے ہندوستان اور عمان کے درمیان مفت تجارتی معاہدہ پر دستخط کو ایک خوشگوار لمحہ قرار دیا۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان-عمان فری ٹریڈ ایگریمنٹ سے ٹیکسٹائل، فوڈ پروسیسنگ، آٹوموبائل، جویلری، ایگروکیمیکل، رینیویبل انرجی اور آٹو کمپوننٹس میں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ہندوستان-عمان بزنس فورم کو خطاب کرتے ہوئے پیوش گویل نے خلیج تعاون کونسل، مشرقی یوروپ، وسط ایشیا اور افریقہ کے داخلی دروازہ کی شکل میں عمان کو اسٹریٹجک طور پر اہم بتایا، جو ہندوستانی کاروباروں کو بازار تک بہتر رسائی فراہم کرتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔