ایران سے خشک میوہ جات کی ہندوستان سپلائی بند، قیمتیں ساتویں آسمان پر پہنچیں
ایران سے درآمد کیے جانے والے خشک میوہ جات بیشتر دبئی کے راستے ہندوستان پہنچتے تھے۔ ایران کی سرحد افغانستان کے قریب ہے، اس لیے پہلے یہ افغانستان بھیجا جاتا ہے، پھر وہاں سے دیگر ممالک میں پہنچتا ہے۔
خشک میوہ جات،تصویر سوشل میڈیا
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ ساتویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ اس جنگ نے دنیا کے کئی ممالک کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ان ممالک میں ہندوستان بھی شامل ہے۔ ایک طرف ہندوستان کے لیے تیل کی سپلائی کم ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، اور دوسری طرف خشک میوہ جات کی سپلائی جو ایران سے ہوتی تھی، وہ بند ہو گئی ہے۔
ہندوستان بڑی تعداد میں افغانستان سے کشمش، اخروٹ، بادام، انجیر، خوبانی جیسے خشک میوہ جات درآمد کرتا ہے۔ ایران سے ہندوستان کھجور، مامرا بادام اور پستہ جیسے خشک میوہ جات منگواتا ہے۔ ایران سے آنے والے خشک میوہ جات پر پابندی لگنے سے ہندوستان کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔ ان کی قیمتیں ساتویں آسمان پر پہنچ گئی ہیں اور مٹھائیوں میں اس کے استعمال نے مٹھائیوں کی قیمتوں کو بھی بڑھا دیا ہے۔
دراصل افغانستان پہلے پاکستان کے راستے خشک میوہ جات ہندوستان بھیجتا تھا، لیکن حالیہ دنوں میں پاکستان کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے سبب اب افغانستان ایران کے چاء بہار بندرگاہ سے ہندوستان میں خشک میوہ جات بھجواتا ہے۔ اب ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ہونے کے سبب خشک میوہ جات کی فراہمی رک گئی ہے۔ اس سے دہلی کے ہول سیل بازاروں میں خشک میوہ جات کی قیمتیں 5 سے 10 گنا تک بڑھ گئی ہیں۔
کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایران سے درآمد کیے جانے والے خشک میوہ جات بیشتر دبئی کے راستے سے ہندوستان پہنچائے جاتے تھے۔ ایران کی سرحد افغانستان سے ملحق ہے، اس لیے ٹرانسپورٹیشن آسان ہونے کے سبب پہلے افغانستان سے خشک میوہ جات ایران بھیجے جاتے ہیں، اور پھر وہاں سے دبئی سمیت دیگر ممالک میں برآمد کیے جاتے ہیں۔ دبئی ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔ یہاں کے کاروباریوں نے بڑی تعداد میں ویئر ہاؤس بنا رکھے ہیں اور یہیں سے ہندوستانی کاروباریوں کو خشک میوہ جات کی سپلائی کی جاتی ہے۔ دہلی کرانہ کمیٹی کے جنرل سکریٹری دھیرج وی. سندھوانی کہتے ہیں کہ ایران سے خشک میوہ جات کی سپلائی کم ہوئی ہے، اگر جلد اس صورت حال پر قابو نہیں پایا گیا تو آنے والے مہینوں میں خشک میوہ جات کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ایران سے ہندوستان صرف تیل اور خشک میوہ جات ہی نہیں، بلکہ نمک، سلفر، مٹی، پتھر، پلاسٹر، چونا و سیمنٹ، معدنیات ایندھن، پلاسٹک اور اس سے بنی مصنوعات، لوہا، آرگینک کیمیکلز گوند اور ریجن وغیرہ بھی منگاتا ہے۔ یعنی ایران سے ہندوستان آنے والی چیزوں پر پابندی اگر ختم نہیں ہوئی، تو پھر آنے والے دن ’بہت مہنگے‘ پڑنے والے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔