رام للّا کا خزانہ ہوا چوری، کروڑوں کے زیورات غائب

مندر کے پجاری آچاریہ ستیندر داس کا کہنا ہے کہ سال 2000 کے بعد رام للا پر چڑھنے والے کروڑوں روپے کے زیورات کا رجسٹر میں کوئی تذکرہ نہیں ہے جو ایک بڑے گھوٹالہ کی نشاندہی کرتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایودھیا میں رام لّلا کو چڑھائے گئے کروڑوں کے زیورات کا گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔ مندر کے پجاری آچاریہ ستیندر داس نے اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ سے شکایت کی ہے جس کے بعد لوگ نہ صرف ناراض ہیں بلکہ مندر میں چوری کے اتنے بڑے واقعہ سے حیران بھی ہیں۔ اس چوری اور گھوٹالے کے لیے پجاری آچاریہ ستیندر داس نے مندر میں چڑھائے جانے والے چڑھاوؤں کے ریسیور ڈویژنل آفس میں تعینات افسر بسنت لال موریہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سال 2000 کے بعد رام لّلا پر چڑھنے والے کروڑوں روپے کے زیورات کا رجسٹر میں کوئی تذکرہ ہی نہیں ہے۔ آچاریہ ستیندر نے بتایا کہ کمشنر دفتر کے کلرک بسنت لال موریہ نے یہ پورا گھوٹالہ کیا ہے۔ اس نے زیورات کو رجسٹر میں درج ہی نہیں کیا اور نجی استعمال میں رکھ لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ملزم کلرک نے اس طرح سے کروڑوں روپے کی ملکیت جمع کر لی ہے۔

مندر کے پجاری آچاریہ ستیندر داس کا کہنا ہے کہ جو بھی افسر رام لّلا کو چڑھائی گئی چیزوں کا ریسیور بن کر آتا ہے اس پر بسنت لال موریہ اپنی گرفت بنائے رکھتا ہے۔ ہر افسر پر وہ دباؤ بنائے رکھتا ہے جس سے اس کے خلاف شکایتوں پر کارروائی نہیں ہو پاتی ہے۔ پجاری نے الزام عائد کیا کہ رام لّلا کے مقام کی دیکھ ریکھ کے لیے تعینات افسر بھی کلرک بسنت موریہ کی بات مانتے ہیں۔ کئی بار اس معاملے میں شکایت بھی کی گئی لیکن بسنت موریہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ پجاری نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی اس سلسلے میں شکایت کی اور چڑھاوے میں ہوئے گھوٹالے کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

اس معاملہ کے سامنے آنے کے بعد اتر پردیش کانگریس کے ترجمان اکھلیش پرتاپ سنگھ نے ایک ٹوئٹ میں بھگوا پارٹیوں کو نشانہ بھی بنایا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ناتھو رام والوں کی حکومت نے بھگوان رام کو چڑھاوے میں ملے کروڑوں کے زیورات غائب کرا دیے۔ رام مندر کا چندہ پہلے ہی کھا چکے ہیں۔‘‘

رام لّلا کے خزانے میں سیندھ لگائے جانے کا معاملہ اس لیے بھی سنگین کہا جائے گا کیونکہ پجاری ستیندر داس کے مطابق اس کی تفصیلات نہیں رکھی جاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 1998 سے 2002 کے درمیان آمدنی اور خرچ کی تفصیل رکھی جاتی تھی لیکن اس کے بعد کی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رام لّلا کے خرچ اور آمدنی کو منظر عام پر لایا جانا چاہیے۔ اس پورے معاملے میں ڈویژنل کمشنر منوج مشرا پجاری ستیندر داس کی باتوں سے انحراف کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’دان پاتر‘ کی 24 گھنٹے سی سی ٹی وی کیمرے سے نگرانی ہوتی ہے اور چار لوگوں کی کمیٹی کی موجودگی میں اس کو کھولا جاتا ہے۔ منوج مشرا یہ بھی کہتے ہیں کہ نقد چڑھاوا رام للا کے اکاؤنٹ میں جاتا ہے اور زیورات و دیگر چڑھاوے ٹریزری کے لاکر میں رکھے جاتے ہیں۔ وہ پجاری کے الزامات کو غلط قرار دیتے ہیں لیکن پجاری اس کی جانچ کرائے جانے کا پرزور مطالبہ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔