جولیان اسانج جیل میں مر سکتے ہیں، ڈاکٹرز

ویسل بلور ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کی جیل میں صحت مسلسل گرتی چلی جا رہی ہے۔ اس مناسبت سے کئی ڈاکٹروں نے ایک کھلے خط میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جولیان اسانج جیل میں مر سکتے ہیں، ڈاکٹرز
جولیان اسانج جیل میں مر سکتے ہیں، ڈاکٹرز
user

ڈی. ڈبلیو

وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج کی جیل میں خراب صحت پر ڈاکٹروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کم از کم ساٹھ ڈاکٹروں نے وکی لیکس کے بانی کی جیل میں خراب صحت کے تناظر میں ایک کھلا خط تحریر کیا ہے۔ اس خط میں ڈاکٹروں نے یہ تک کہہ دیا ہے کہ وہ جیل میں مر سکتے ہیں۔

ڈاکٹروں نے واضح طور خط میں تحریر کیا کہ اسانج کو جیل میں مسلسل خرابیٴ صحت کا سامنا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اُن کی صحت کو لاحق خطرات شدید ہوتے جا رہے ہیں اوراس کی وجہ سے اسانج کی زندگی کو خطرناک صورت حال کا سامنا ہے۔


اسانج کو ضمانت کی شرائط کے خلاف جانے پر لندن کی ایک عدالت نے رواں برس پچاس ہفتوں کی سزا سنائی تھی۔ ضمانت کے منافی اقدام میں اُن کا لندن میں لاطینی امریکی ملک ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لینا تھا۔ اسانج کو ایکواڈور کی حکومت نے اگست سن 2012 میں سیاسی پناہ دینے کا اعلان کیا تھا تا کہ وہ کسی سیاسی جبر کا نشانہ نہ بن سکیں۔

ایکواڈور کی حکومت نے وکی لیکس کے بانی کو جنوری سن 2018 میں شہریت بھی دے دی تھی۔ اس شہریت کو ایکواڈور کی نئی حکومت نے اپریل سن 2019 میں منسوخ کر دیا۔ وہ تقریباً سات برس لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں مقیم رہے۔ شہریت کی منسوخی کے بعد لندن پولیس کو طلب کر کے اسانج کو اُس کے حوالے کر دیا گیا۔


یکم مئی سن 2019 کو لندن کی عدالت نے انہیں پچاس ہفتوں کی سزا سنائی تھی۔ اس عدالتی حکم کی بنیاد پر وہ اس وقت جیل کاٹ رہے ہیں۔ اسی سزا کے دوران ہی امریکی حکومت نے حساس راز افشا کرنے کے تناظر میں اُن کی ملک بدری کی درخواست لندن حکومت کو دی تھی۔

اُن کی امریکا کو حوالے کرنے کے مقدمے کی کارروائی اگلے سال فروری میں شروع ہو گی۔ امریکا کے حوالے کرنے کے بعد استغاثہ کے الزامات ثابت ہونے کی صورت میں امریکی عدالت انہیں 175 برس تک کی سزا سنا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔