مودی حکومت کی دور اندیشی! معذوروں کو حج پر بھیجا تو وہ بھیک مانگنے لگیں گے

معذورافراد کوسہولیات میں اضافہ کرنےکے بجائےحکومت نے ان کے حج پرجانے کا سلسلہ ہی ختم کرنے کی جانب قدم اٹھایا ہے۔ اس کو دور اندیشی تو کوئی ذی شعور کہہ نہیں سکتا ہاں یہ معذوروں کے تئیں ان دیکھی ضرور ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

عصمت دری کے واقعات بڑھ رہے ہیں بیٹیوں کی حفاظت کے تئیں حکومت نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور ایک طرف جہاں حکمران جماعت کے رکن اسمبلی کو بچنے کا پورا موقع فراہم کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب ایک آٹھ سالہ معصوم کی عصمت دری کے خلاف چارج شیٹ کرنے کے خلاف سخت گیر ہندو تنظیمیں اور وکلاء ملزمان کے حق میں میدان میں اتر آئے ہیں اس دوران حکومت نے ایک غیر معمولی حلف نامہ عدالت میں پیش کیا ہے جس کے تحت معذور افراد کو حج پر جانے میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں ۔حکومتیں معذوروں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہوتی ہیں نہ کہ ان کے بنیادی حق کو صلب کرنے کے لئے۔

انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس کے مطابق حکومت نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’’یہ فیصلہ ان واقعات کے پیش نظر لیا گیا ہے جن میں کئی افراد بھیک مانگنے کی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔ بھیک مانگنا سعودی عرب میں ممنوع ہے۔ ‘‘ مودی حکومت کی اقلیتی امور کی وزارت نے یہ حلف نامہ عدالت میں داخل کیا ہے۔ اس کے مطابق 2012 میں جدہ میں واقع ہندوستانی قونصل جنرل نے ’اسکریننگ‘ کا بھی مشورہ دیا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سعودی عرب نے حج کے سلسلہ میں معذور افراد پر کوئی پابندی عائد نہیں کی ہے بلکہ وہاں کی حکومت نے ان کے لئے سہولیات میں اضافہ کیا ہے۔

واضح رہے حج کے دوران مکہ میں بھیگ مانگنا ایک مسئلہ ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کچھ گروہ ایسا کرتے ہیں اور اس گروہ میں صرف معذور افراد ہوتے ہیں بلکہ کچھ تندرست لوگ بھی بیٹی کی شادی اور علاج کے نام پر بھیک مانگتے ہیں اور ان بھیک مانگنے والوں میں زیادہ تعداد بر صغیر کے لوگوں کی ہوتی ہے ۔ حکومت کو اس کو چیک کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ جن کے اندر مذہبی جذبہ ہو ان معذور وں کو حج کی سعادت سے محروم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔

11اپریل یعنی بدھ کو عدالت میں اس معاملہ کی سماعت ہوئی ۔ کارگزار چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس ہری شنکر کی بنچ کی جانب سے دیئے گئے نوٹس پر وزارت نے یہ جواب داخل کیا۔ عدالت نے یہ نوٹس اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بھیجا ہے جس میں 2018-2022 کی حج پالیسی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اس پالیسی کے تحت حج کمیٹی نے معذور افراد کے حج پر جانے پر پابندی عائد کی ہے۔ اس معاملہ میں ایڈوکیٹ گورو کمار بنسل عرضی گزار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی معذور افراد سے وابستہ آر پی ڈبلیو ڈی (رائٹ آف پرسنس وید ڈسیبلٹیز) ایکٹ کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ علاوہ ازیں آئین میں دیئے گئے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ عرضی گزار نے پالیسی میں معذور افراد کے لئے استعمال کی گئی زبان پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔

واضح رہے کہ دسمبر 2017 میں مرکزی حکومت کی حج پالیسی کو لے کر معذور افراد کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کا غصہ پھوٹ پڑا تھا۔ اقلیتی امور کی وزارت نے ترمیم شدہ 2018-2022 حج پالیسی میں نہ صرف معذور افراد کے حج پر جانے پر روک لگانے والے قابل اعتراض شق کو برقرار رکھا بلکہ قابل اعتراض زبان کو بھی تبدیل نہیں کیا۔ اس وقت اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے وزارت کی ویب سائٹ سے قابل اعتراض جملوں کو ہٹانے کی ہدایت ضرور جاری کر دی تھیں ۔ تاہم پابندی کو برقرار رکھا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔