اسرائيلی و فلسطينی تنازعے اور ايران پر جی سيون ميں اختلافات

ترقی يافتہ ممالک کے گروپ جی سيون کا فرانس کی ميزبانی ميں اجلاس ختم ہو گیا ہے۔ اس اجلاس ميں مشرق وسطی تنازعے سميت ايرانی جوہری ڈيل پر جی سيون ميں اختلافات دکھائی ديے۔

اسرائيلی و فلسطينی تنازعے اور ايران پر جی سيون ميں اختلافات
اسرائيلی و فلسطينی تنازعے اور ايران پر جی سيون ميں اختلافات
user

ڈی. ڈبلیو

جی سيون ممالک کے وزرائے خارجہ کئی اہم عالمی امور پر مشترکہ موقف اختيار کرنے ميں کامياب رہے تاہم اسرائيل اور فلسطين کے مابين تنازعے اور ايران کے ساتھ طے شدہ جوہری ڈيل پر فريقين کے مابين واضح اختلافات دکھائی ديے۔ بعد ازاں فرانسيسی وزير خارجہ نے کہا کہ چند معاملات پر اختلافات دور نہ ہو سکے ليکن مذاکرات تعميرانہ رہے اور اچھے ماحول ميں ہوئے۔

ترقی يافتہ ممالک کے گروپ ’جی سيون‘ کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس مغربی فرانس کے ساحلی شہر دينارد ميں ہفتہ چھ اپريل کو اختتام پذير ہوا۔ اجلاس ميں شرکاء نے متعدد اہم عالمی امور پر مشترکہ موقف تلاش کرنے کی کوشش کی اور اگست ميں ہونے والی جی سيون سمٹ کے ليے تياری بھی مکمل کی۔ دينارد کے دو روزہ اجلاس ميں امريکا، فرانس، جرمنی، کينيڈا، اٹلی، برطانيہ اور جاپان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ شرکاء کی کوشش تھی کہ مشرق وسطی کے تنازعے، منشيات کے کاروبار کی روک تھام، سائبر کرائم اور عورتوں کے استحصال جيسے امور پر يکساں موقف اپنايا جا سکے، جس کی بنياد پر اجلاس کے بعد ايک مشترکہ اعلاميہ جاری کيا جائے۔

يورپی يونين کی ايک خاتون اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس سے بات چيت کرتے ہوئے اجلاس کے اختتامی بيانيے پر ’مايوسی‘ کا اظہار کيا۔ ان کے بقول مشترکہ بيان کے مسودے ميں نہ تو فلسطينی و اسرائيلی تنازعے کے دو رياستی حل کا کوئی ذکر تھا اور نہ ہی ايران کے ساتھ طے شدہ ڈيل کی حمايت ميں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا۔

ان دونوں اہم امور پر اختلافات اس سال پچيس تا ستائيس اگست تک ہونے والی جی سيون سمٹ ميں کشيدگی کا سبب بن سکتے ہيں۔ گزشتہ برس کينيڈا ميں منعقدہ جی سيون کے اجلاس ميں امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے مشترکہ اعلاميے پر اتفاق کر ليا تھا تاہم بعد ازاں وہ پيچھے ہٹ گئے تھے۔ يہ بھی ديکھا گيا کہ چھ اپريل کو اختتام پذير ہونے والے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد برطانوی و امريکی وزرائے خارجہ دکھائی نہ ديے، جس سے اس اجلاس کی اہميت کے بارے ميں قياس آرائياں سامنے آ سکتی ہيں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔