عمر خالد پر حملہ کرنے والے دو گئو رکشک گرفتار، پوچھ تاچھ جاری

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا لیڈر عمر خالد پر حملہ کرنے کا دعویٰ کرنے والے دو لوگ 20 اگست کو گرفتار کر لیے گئے۔ گرفتار شدگان کے نام درویش اور نوین دلال ہیں جن سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی پولس نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طلبا لیڈر عمر خالد پر حملے کو لے کر ہریانہ کے دو نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ دونوں نوجوان گئو رکشا کرنے والے ہندوتوا گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ پولس نے ان نوجوانوں کو ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حراست میں لیا ہے جس میں نوجوانوں نے بذات خود واقعہ انجام دینے کی بات قبول کی ہے۔ افسران نے 20 اگست کو یہ جانکاری دی۔

ایک سینئر پولس افسر نے کہا کہ ’’خصوصی سیل ٹیم نے ان کی کسی خاص جگہ موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے کے بعد اتوار کو ہریانہ سے درویش شاہ پور اور نوین دلال کو حراست میں لیا۔‘‘ 16 اگست کو وائرل ہوئے ویڈیو میں شاہ پور اور دلال نے کہا تھا کہ وہ اگلے دن مجاہد آزادی کرتار سنگھ سرابھا کے گھر کے نزدیک گرودوارے کے پاس پولس کے سامنے خودسپردگی کریں گے۔ انھوں نے ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ ’’ہم خالد (کانسٹی ٹیوشن کلب کے باہر) پر ہوئے حملے کے لیے ذمہ دار ہیں جو یوم آزادی سے قبل ہمارے ملک کے لوگوں کو تحفہ دینے کی نیت سے کیا گیا تھا۔ ہم پولس سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے جرم کے لیے کسی بھی بے قصور کو سزا نہ دیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ عمر خالد پر نامعلوم حملہ آوروں نے ریوالور سے 13 اگست کو کانسٹی ٹیوشن کلب کے باہر ایک چائے کی دکان پر حملہ کیا تھا۔ اس معاملے میں پولس افسر نے کہا کہ ’’ہم اس وقت ان کے دعوے کی حقیقت یا ان کے ذریعہ صرف سوشل میڈیا پر سنسنی پیدا کرنے کے ارادے سے ویڈیو کلپ بنانے کی بات کو پختہ کرنے کے لیے پوچھ تاچھ کر رہے ہیں۔ معاملے کی جانچ کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ بھی کہا جا سکے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔