سی سی ٹی وی گھوٹالہ کی سی بی آئی جانچ ہو

ایماندار حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کروائے تاکہ ہر چیز واضح ہو جائے اور اگر دہلی حکومت نے ایسا نہیں کیا تو ہم اس معاملے کو لے کر سی بی آئی سے رجوع کریں گے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں سی سی ٹی وی معاملہ کیجریوال حکومت کے لئے درد سر بنتا جا رہا ہے۔ دہلی کے ایل جی انل بیجل نے جہاں اس سلسلہ میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے وہیں کانگریس نے اس پورے معاملے کو ایک بڑا گھوٹالہ بتاتے ہوئے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں اس کمپنی کا نام بتائے جس کو فائدہ پہنچانے کے لئے حکومت نے ٹنڈر ضابطوں کی خلاف ورزی کی۔ دہلی کے سابق وزیر ہارون یوسف نے کہا ’’اگر چوپیس گھنٹے کے اندر اس کمپنی کا نام نہیں بتایا تو پھر ہم اس کمپنی کا نام ظاہرکریں گے‘‘۔ دہلی کے تین سابق وزراء نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیجریوال حکو مت پر الزام لگایا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے جب کابینہ یا ایکس پینڈیچر فائننس کمیٹی (ای ایف سی ) سے منظور ی کے بغیر ہی ٹنڈر کر دیئے گئے ہوں ۔

اس موقع پر کیجریوال حکومت کی ایمانداری پر طنز کرتے ہوئے دہلی کے سابق وزیر برائے تعلیم اروندر سنگھ لولی نے کہا ’’ ایماندار حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کروائے تاکہ ہر چیز واضح ہو جائے اور اگر دہلی حکومت نے ایسا نہیں کیا تو ہم اس معاملے کو لے کر سی بی آئی سے رجوع کریں گے‘‘۔

اس موقع پر سب سے زیادہ لمبے وقفہ تک وزیر خزانہ رہے ڈاکٹراشوک کمار والیہ نے کہا ’’ ای ایف سی نے اس معاملے میں سوال اٹھائے لیکن ان کو نظر انداز کر دیا گیا۔ اتنے حساس معاملے میں دیگر ایجنسیوں جیسے پولس اور ایم سی ڈی وغیرہ سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا جبکہ کیمروں کی حفاظت کے معاملے میں پولس کا اہم رول ہے اور دہلی کی زیادہ تر سڑکیں ایم سی ڈی کے پاس ہیں اس لئے ان سڑکوں پر کیمرہ لگانے کے لئے ایم سی ڈی سے مشورہ ضروری تھا جو کہ نہیں کیا گیا‘‘۔

ڈاکٹر والیہ نے دہلی کے عوام کی پرائیویسی کا ذکر کرتے ہوئے دہلی کے ایل جی کے ذریعہ کمیٹی تشکیل دینے کے قدم کو سراہتے ہوئے کہا ’’ اس معاملے میں تمام باریکیوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں دہلی کے عوام سے رائے لینے کی بھی ضرورت ہے‘‘۔

اروندر سنگھ لولی نے حکومت پر الزام لگایا کہ ’’ اس سارے معاملے میں ضابطوں کو طاق پر اس لئے رکھا گیا کیونکہ وہ بڑی کمپنیوں کو ٹنڈر کرنے سے روکنا چاہتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کے ٹنڈر ضابطوں کی خلاف ورزی تعلیم کے شعبہ میں بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا بنیادی طور پر اس معاملےمیں جنرل فائننشل رولز (جی ایف آر ) کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور یہ ایسی خلاف ورزی ہے جس میں سزا طے ہے ۔ انہوں نے کہا ملک میں جتنے بھی وزراء یا افسران ٹنڈر معاملوں میں جیل گئے ہیں وہ جی ایف آر کی خلاف ورزی میں ہی گئے ہیں ۔

واضح رہے عام آدمی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں پوری دہلی میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے کا وعدہ کیا تھا اسی کے تحت حکومت نے سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے کے لئے ٹنڈر کئے تھے لیکن اس میں حکومت نے نہ تو اس کو ای ایف سی میں لے کر گئی نہ ہی کابینہ سے منظوری لی ۔

دہلی پردیش کانگریس کے صدر اجے ماکن نے اس معاملے پر حکومت سے کئی سوال پوچھےجیسےکابینہ نے 130کروڑ روپے کی منظوری دی اور ٹھیکہ 571کروڑ روپے کا دے دیا؟ کیاای ایف سی نے کچھ اعتراضات کئے تھے ؟ کیاوزیر تعلیم نے اعتراض کیا تھا؟ کیاپی ڈبلو ڈی نے سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے کے لئے منع کیا تھا؟ کیا اس ٹنڈر کی کابینہ سے منظوری لے لی گئی ہے؟۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔