دلت کا قتل ہو گیا اور مودی کو لالو کی ملکیت کی فکر

بہار کے نوادہ میں ایک معمولی تنازعہ کے دوران 16 سالہ دلت نوجوان کے قتل پر نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے اپوزیشن سخت ناراض۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

نیاز عالم

بی جے پی حکمراں ریاستوں میں دلتوں پر مظالم اور قتل اب کوئی نئی بات نہیں رہ گئی ہے۔ بہار میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت والی این ڈی اے حکومت میں بھی دلتوں کے خلاف جرائم کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ راجدھانی پٹنہ سے ملحق بھوجپور ضلع کے نوادہ تھانہ واقع چندوا گاؤں میں کل دلت نوجوان کا قتل ہو گیا جس کے بعد دلت طبقہ میں کافی ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ جب بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی سے ’قومی آواز‘ کے نمائندہ نے اس واقعہ پر رد عمل جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے کچھ بھی کہنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ’’اس وقت لالو پرساد اور ان کی فیملی کی بے نامی ملکیت سے اہم کوئی ایشو نہیں ہے۔‘‘ نائب وزیر اعلیٰ کا یہ جواب یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ دلت نوجوان کے قتل کو غیر اہم اور ناقابل غور سمجھتے ہیں۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

دراصل اتوار کے روز نوادہ میں شادی کی ایک تقریب میں ناچ گانا ہو رہا تھا۔ اس کو دیکھنے کو لے کر ایک معمولی تنازعہ پیدا ہوا جس کے بعد 16 سالہ ایک دلت نوجوان کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔ مرنے والے کی شناخت مسہری ٹولہ باشندہ راکیش کمار ولد شیو کمار رام کی شکل میں ہوئی ہے۔ نوادہ تھانہ سپرنٹنڈنٹ سبودھ کمار نے اس قتل کی تصدیق کی ہے اور معاملے کی جانچ جاری ہے۔ راکیش کمار کے گھر والوں نے اس معاملے میں 9 نامزد اور 15 نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ نامزد ملزمین کے نام ارجن یادو، سریندر یادو، سکھی یادو، رام بہاری یادو، برج بہاری یادو، دلیپ یادو، ریپو یادو، دیپک یادو اور راجندر یادو ہیں۔

اس پورے معاملے میں ریاستی حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور کوئی بھی بیان دینے سے پرہیز کر رہا ہے۔ سشیل کمار مودی کے ذریعہ اس قتل معاملہ میں کچھ نہ کہنے اور لالو پرساد و ان کی فیملی کو نشانہ بنائے جانے کے بعد آر جے ڈی نے انھیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ آر جے ڈی کے قومی نائب صدر شیوانند تیواری نے ان کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’سشیل مودی کے بیان سے پتہ چلتا ہے کہ ریاستی حکومت کی ترجیحات کیا ہیں۔ یہ حکومت دلتوں کے خلاف اس طرح کے جرائم کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دے رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج یہ لوگ سب کام چھوڑ کر لالو پرساد اور ان کی فیملی کے پیچھے پڑے ہیں۔ مرکز سے لے کر ریاست تک سبھی بیمار لالو پرساد کو دہلی کے ایمس سے واپس رانچی جیل بھیجنے میں مصروف ہیں۔‘‘

سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) نے بھی سشیل کمار مودی کے بیان کی سخت تنقید کی۔ پارٹی کے ترجمان ڈاکٹر دانش رضوان نے دلتوں پر ہو رہے مظالم کے لیے نتیش حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نتیش کی قیادت والی این ڈی اے حکومت دلتوں کی قاتل حکومت ہے۔ بی جے پی کے لیڈروں کے سامنے دلتوں کی کوئی قیمت نہیں، انھیں صرف اپنی سیاست چمکانے سے مطلب ہوتا ہے۔‘‘ دانش رضوان نے مزید کہا کہ ’’نوادہ کے معاملے میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ریاست کی سرکار دلتوں، پسماندہ اور اقلیتی طبقات کی قاتل حکومت ہے۔ بی جے پی لیڈروں کو دلت کا قتل کوئی ایشو نہیں لگتا، بقیہ سارے ایشو اہم معلوم ہوتے ہیں۔‘‘ سشیل کمار مودی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ’’دلت قتل معاملہ میں نائب وزیر اعلیٰ کا بیان گھناؤنا اور شرمناک ہے۔ انھیں ریاست کے عوام کی کوئی فکر نہیں۔‘‘ دانش رضوان نے نائب وزیر اعلیٰ سے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

واضح رہے کہ بکسر ضلع کے نوانگر سے آرہ کے نوادہ تھانہ حلقہ کے چندوا گاؤں باشندہ سکھی یادو کی بیٹی کی بارات آئی تھی۔ اس دوران دلہن کی طرف سے ناچ گانے کی تقریب منعقد کی گئی تھی۔ اس تقریب کو دیکھنے کے لیے دلت بستی کے لوگ بھی آ گئے تھے۔ اس دوران پیسے لوٹنے کو لے کر ہنگامہ شروع ہو گیا جس کے سبب زبردست مار پیٹ شروع ہو گئی۔ ہنگامہ کے دوران 16 سالہ راکیش کمار کا پیر ٹوٹ گیا اور وہ بھاگنے میں ناکام رہا۔ اسی دوران دولہا اور دلہن دونوں جانب کے تشدد پسند لوگوں نے راکیش کی خوب پٹائی کی جس سے اس کی موت ہو گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔