مہاراشٹر: دلت لڑکوں کی پٹائی،برہنہ کرکے گاؤں میں گھمایا، تالاب میں نہانے کی سزا

دلت لڑکے گرمی سے راحت حاصل کرنے کے لئے تلاب میں نہانے گئے تھے، اس بات کی خبر گاؤں کے اعلیٰ ذات کے لوگوں کو لگی، موقع پر پہنچے لوگوں نے دلت لڑکوں کی پٹائی کی اور انہیں برہنہ کرکے گاؤں میں گھمایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کے جلگاؤں میں انسانیت کو شرمسار کر دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، یہاں دو دلت لڑکوں کو گاؤں کے تالاب میں نہانے کی سزا دی گئی، انہیں پیٹا اور برہنہ کرکے گھمایا گیا، افسران نے جمعرات یعنی 14 جون کو یہ معلومات دی، یہ واقعہ 10 جون، اتوار کا ہے۔ جلگاؤں کے وكاڑی گاؤں میں لڑکوں کو برہنہ کرکے گھمائے جانے کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ یہ لڑکے گرمی سے راحت حاصل کرنے کے لئے گاؤں کے تالاب میں نہانے کے لئے گئے تھے، ان کی عمر 12 سے 14 سال کے درمیان ہے، جب لڑکوں کے تالاب میں نہانے کے بارے میں گاؤں کے لوگوں کو پتہ چلا تو بڑی تعداد میں لوگ موقع پر جمع ہو گئے اور لڑکوں کو تالاب سے باہر نکلنے کو کہا۔ اس میں اعلی ذات کے لوگ بھی شامل تھے، لڑکوں کے تالاب سے نکلنے کے بعد کچھ لوگوں نے ان کے کپڑے اتارنے کے لئے مجبور کیا اور پھر ان کی پٹائی کی اور گاؤں میں برہنہ کرکے گھمایا۔ اس واقعہ کے بعد لڑکوں کے گھر والوں نے مقامی پولس میں اس کی شکایت درج کرائی، اور اب متاثرین کے اہل خانہ پر گاؤں کے با اثر لوگ شکایت واپس لینے کا دباؤ بنا رہے ہیں۔

کانگریس نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے، اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، وہیں حکمراں بی جے پی کے دلت لیڈروں نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور قصورواروں پر ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے، مذمت کرنے والوں میں سابق وزیر ایکناتھ كھڑسے اور گجرات کے دلت لیڈر جگنیش میوانی بھی شامل ہیں۔

مرکزی سماجی بہبود کے وزیر رام داس اٹھاولے نے اس واقعہ کی مذمت کی اور لڑکوں پر ظلم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مہاراشٹر کے سماجی انصاف وزیر دلیپ كانبلے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، اور معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے، مہاراشٹر کے وزیر چندركانت پاٹل نے اس معاملے میں کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور ملزمان پر تعزیرات ہند اور ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت دفعات لگانے کی بات کہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Jun 2018, 10:17 AM