’کووڈ ویکسین‘ پھر شبہات کے دائرے میں! دورۂ قلب کے بعد اب سائنسدانوں نے ظاہر کیا کینسر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ

کوریائی سائنسدانوں نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ انھیں اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ کووڈ کے ٹیکوں سے پھیپھڑے اور پستان سمیت 6 طرح کے کینسر کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کووڈ ویکسین، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کووڈ ویکسین پر شروع سے ہی سوالات اٹھتے رہے ہیں اور کئی طرح کے طبی شبہات ظاہر کیے گئے ہیں۔ کئی ایسی رپورٹس سامنے آ چکی ہیں جن میں کووڈ ویکسین سے دل کو نقصان پہنچنے اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھنے کی بات کہی گئی ہے۔ حالانکہ کچھ رپورٹس نے اس طرح کے دعووں کو خارج بھی کیا ہے۔ اب کووڈ ویکسین سے متعلق ایک ایسی تحقیق سامنے آئی ہے، جس نے تشویش میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

دراصل کووڈ ویکسین کے ایک نئے اور انتہائی سنگین مضر اثر کے بارے میں بحث شروع ہو چکی ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ میں کوریائی سائنسدانوں نے الرٹ کیا ہے کہ کووڈ ویکسین کینسر کے خطرے کو بھی بڑھانے والی ہو سکتی ہے۔ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ ویکسین کے اثرات پر طویل مدت کی نگرانی ضروری ہے۔ محققین نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ انھیں اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ کووڈ ویکسین سے پھیپھڑے اور پستان سمیت 6 طرح کے کینسر کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ یہ خطرہ 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں سب سے زیادہ دیکھا جا رہا ہے۔ حالانکہ ماہرین صحت نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ ٹیکوں نے اس جوکھم کو کیوں بڑھایا ہوگا!


یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد سے کووڈ ویکسین کے مضر اثرات پر مباحث تیز ہو گئے ہیں۔ حالانکہ ماہرین کی ایک دیگر ٹیم نے اس تحقیق کو ’سطحی طور پر فکر انگیز‘ بتاتے ہوئے خارج کر دیا اور تنبیہ کی کہ اس کے نتائج بہت بڑھا چڑھا کر بتائے گئے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی قابل اعتماد ثبوت نہیں ہے کہ ویکسین ’ٹیومر سپریسرس‘ کو رخنہ انداز کرتے ہیں یا کسی بھی طرح کے عمل کو فروغ دیتے ہیں، جس کے نتیجہ کار کینسر ہوتا ہے۔

بہرحال، کوریائی سائنسدانوں کا دعویٰ تو یہی ہے کہ کووڈ ویکسین کینسر کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ ’بایومارکر ریسرچ‘ رسالہ میں شائع یہ اسٹڈی آرتھوپیڈک سرجری اور کریٹیکل کیئر کے کوریائی ڈاکٹرس کے ذریعہ کیا گیا، جنھوں نے 2021 اور 2023 کے درمیان 84 لاکھ سے زائد بالغوں کے طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا۔ انھیں 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پہلا جنھیں صرف کووڈ کے ایک یا دو ٹیکے لگے تھے، اور دوسرا جنھیں بوسٹر شاٹس بھی لگائے گئے تھے۔ ٹیکوں کے ایک سال بعد ریسرچ میں شامل لوگوں میں کینسر کے جوکھم کا پتہ لگانے کے لیے جانچ کی گئی۔ رپورٹ میں سامنے آیا کہ جن لوگوں نے کم از کم ایک کووڈ ویکسین لیا تھا، ان میں تھائیرائیڈ کینسر ہونے کا جوکھم 35 فیصد اور گیسٹرک کینسر ہونے کا جوکھم 34 فیصد بڑھ گیا۔ پھیپھڑوں اور پروسٹیٹ کینسر کے لیے یہ جوکھم بالترتیب 53 اور 68 فیصد، جبکہ پستان اور کولوریکٹل کینسر کا خطرہ بالترتیب 20 اور 28 فیصد بڑھ گیا ہے۔ یہ مضر اثرات ’سی ڈی این اے‘ ویکسین میں دیکھے گئے۔


غور کرنے والی بات یہ ہے کہ مارکیٹ میں کوئی بھی آفیشیل طور سے سی ڈی این اے کووڈ ویکسین نہیں ہیں۔ حالانکہ محققین نے بتایا کہ فائزر اور ماڈرنا جیسی ایم آر این اے ویکسین بھی تھائیرائیڈ، کولوریکٹل، پھیپھڑے اور پستان کینسر کے جوکھم کو بڑھانے والی ہو سکتی ہیں۔ ویکسین لگوانے والے مرد گیسٹرک اور پھیپھڑوں کے کینسر کے تئیں زیادہ حساس تھے، جبکہ خواتین میں تھائیرائیڈ اور کولوریکٹل کینسر کا خطرہ زیادہ دیکھا گیا۔ اب تک ہوئی تمام تحقیقوں میں یہ وسیع طور سے اعتراف کیا گیا ہے کہ کووڈ کی کچھ ویکسین کے سنگین اثرات ہو سکتے ہیں، جن میں دل سے متعلق حالات بھی شامل ہیں۔ حالانکہ یہ دعویٰ کہ ایسی ویکسین کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں، متنازعہ بنا ہوا ہے۔ ’کینسر ریسرچ یو کے‘ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ویکسین اور کینسر کے درمیان کسی بھی رشتہ کا ’کوئی ٹھوس ثبوت‘ نہیں ہے۔ اتنا ہی نہیں، ایم آر این اے تکنیک کا استعمال نئے ٹیکے تیار کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، جو حقیقت میں پھیپھڑے اور دیگر طرح کے کینسر کو روکنے میں امید افزا نتائج دکھا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔