کورونا وائرس: 80 ہزار سے 1.80 لاکھ طبی اہلکار مئی 2021 تک ہلاک

ڈبلیو ایچ او نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مئی 2021 تک 80 ہزار سے 1.80 لاکھ طبی اہلکاروں کی موت ہوئی ہے، علاوہ ازیں لوگوں میں فکر، تناؤ اور تھکان کے معاملے بڑھے ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کووڈ-19 وبا نے جنوری 2020 سے اس سال مئی تک اندازاً 80 ہزار سے 1 لاکھ 80 ہزار طبی اہلکاروں کی جان لے لی ہے۔ یہ اندازہ ڈبلیو ایچ او کو فراہم 3.45 ملین کووڈ-19 سے متعلق اموات کی بنیاد پر ایک نئے ڈبلیو ایچ او ورکنگ پیپر سے لگایا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ہفتہ وار کووڈ-19 بریفنگ میں جمعرات کو ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریوسس نے کہا کہ ’’ہر نظامِ صحت کی ریڑھ اس کا ورک فورس ہے۔ کووڈ-19 ایک طاقتور مظاہرہ ہے کہ ہم ان مردوں اور خواتین پر کتنا بھروسہ کرتے ہیں اور ہم سبھی کتنے محفوظ ہیں، جب ہماری صحت کی حفاظت کرنے والے لوگ خود غیر محفوظ ہیں۔‘‘

ورکنگ پیپر میں 119 ممالک کے دستیاب اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ستمبر 2021 تک 5 میں سے 2 طبی اہلکاروں کو اوسطاً پوری طرح سے ٹیکہ کاری کی گئی تھی، جس میں علاقوں اور معاشی گروپوں میں کافی فرق تھا۔ افریقی اور مغربی پیسفک علاقوں میں 10 میں سے ایک کو پوری طرح سے ٹیکہ لگایا گیا ہے، جب کہ 22 زیادہ تر ہائی سیلری والے ممالک نے بتایا کہ ان کے 80 فیصد سے زائد طبی اہلکاروں کو پوری طرح سے ٹیکہ لگایا گیا ہے۔ کچھ بڑی سیلری والے ممالک نے ابھی تک ڈبلیو ایچ او کو ڈاٹا کی اطلاع نہیں دی ہے۔

ڈبلیو ایچ او طبی ورک فورس محکمہ کے ڈائریکٹر جم کیمپبل نے کہا کہ ’’سبھی صحت اور دیکھ بھال ملازمین کی حفاظت کرنا، ان کے حقوق کو یقینی بنانا اور انھیں ایک محفوظ اور بہتر تربیتی ماحول میں اچھا کام فراہم کرنا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ اس میں ٹیکوں تک رسائی شامل ہونی چایے۔‘‘ طبی اہلکاروں کی موت کے علاوہ ڈبلیو ایچ او اس بات سے بھی فکر مند ہے کہ ورک فورس کا بڑھتا تناسب برن آؤٹ، کشیدگی، فکر اور تھکان سے متاثر ہے۔ عالمی طبی ادارہ نے لیڈروں اور پالیسی سازوں سے ٹیکوں کی یکساں رسائی یقینی بنانے کی گزارش کی ہے تاکہ صحت اور دیکھ بھال اہلکاروں کو ترجیح دی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔