اقوام متحدہ میں نئے پاکستان کے سفارت کار کی تعیناتی کا تنازعہ

پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب کے عہدے پر ایک سابق سفارت کار کو تعینات کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سابق سفیر پر گھریلو تشدد کرنےکا الزام ہے۔

اقوام متحدہ میں نئے پاکستانی سفارت کار کی تعیناتی کا تنازعہ
اقوام متحدہ میں نئے پاکستانی سفارت کار کی تعیناتی کا تنازعہ
user

ڈی. ڈبلیو

منیر اکرم کو ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی جگہ اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل مندوب تعینات کیا گیا ہے۔ وہ اسی عہدے پر 2002ء سے 2008ء تک کام کر چکے ہیں۔ لیکن رپورٹوں کے مطابق سن 2003ء میں امریکا نے پاکستان سے گزارش کی تھی کہ ان کے سفارتی استثنیٰ کو واپس لیا جائے تا کہ ان پر مقدمہ چلایا جا سکے۔ نیویارک پولیس کو دس سمبر 2002ء میں ایک خاتون کی جانب سے مدد کے لیے فون کال موصول ہوئی تھی۔ اس خاتون کا کہنا تھا کہ انہیں سفیر (مینر اکرم) کی جانب سے مارا پیٹا گیا ہے۔ اس خاتون نے پولیس کو بتایا تھا کہ منیر اکرم نے اس کا سر دیوار سے زور سے مارا اور وہ انہیں پہلے بھی مار پیٹ چکے ہیں۔

یہ کیس پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بن سکتا تھا تاہم اس وقت پاکستان امریکا کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم اتحادی ملک تھا اور اس وقت پاکستان نے سکیورٹی کونسل میں بھی نشست لی تھی جہاں یہ فیصلہ کیا جانا تھا کہ عراق میں عسکری کارروائی کی منظوری دی جائے یا نہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان وجوہات کی بناء پر منیر اکرم پر مقدمہ نہیں چلایا گیا۔


اب اسی عہدے پر ایک مرتبہ پھر منیر اکرم کی تعیناتی کے فیصلے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ کالم نویس بینا شاہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،''می ٹو کے دور میں ان کی تعیناتی پاکستانی مرد اور خواتین کو ایک غلط پیغام بھجواتی ہے۔ گھریلو تشدد کرنے والے شخص کو نہ صرف حکومت کی طرف سے تحفظ ملے گا بلکہ آپ کا کریئر بھی متاثر نہیں ہو گا۔‘‘

کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق منیر اکرم کی عمر ستر برس سے زیادہ ہے اور وہ بھارت کے خلاف سخت خیالات کے حامی ہیں اور یہ عین ممکن ہے کہ ان کی تعیناتی پاکستان کی جانب سے کشمیر کے معاملے پر ایک سخت موقف اپنانے کا نتیجہ ہو۔ دوسری جانب کچھ تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ منیر اکرم ایک تجربہ کار سفارت کار ہیں اور پاکستان ان کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔


دریں اثناء ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے منیر اکرم کو ان کی تعیناتی کے حوالے سے مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Oct 2019, 8:00 AM