تجارتی جنگ نے امریکا کو ’پھر سے عظیم‘ تو نہیں بنایا، چین

بیجنگ حکومت نے امریکا کے ساتھ تجارتی تنازعے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’اہم اصولی معاملات‘ پر سمجھوتا نہیں کرے گی۔ امریکا چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے

تجارتی جنگ نے امریکا کو ’پھر سے عظیم‘ تو نہیں بنایا، چین
تجارتی جنگ نے امریکا کو ’پھر سے عظیم‘ تو نہیں بنایا، چین
user

ڈی. ڈبلیو

حالیہ کچھ عرصے میں امریکا کی جانب سے متعدد چینی مصنوعات پر محصولات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ چینی حکومت کی جانب سے اتوار کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں تاہم دعویٰ کیا گیا ہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان جاری تجارتی تنازعے کی وجہ سے امریکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

اس چینی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''امریکی محصولاتی اقدامات کی وجہ سے امریکی اقتصادی شرح نمو میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، بلکہ اس سے امریکی معیشت کو سنجیدہ نوعیت کا نقصان ہی پہنچا ہے۔‘‘


اس رپورٹ میں امریکا میں مصنوعات کی تیاری پر لاگت اور صارفین کے لیے مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں 'میک امیریکا گریٹ اگین‘ یا 'امریکا کو پھر سے عظیم بناؤ‘ کا نعرہ لگایا تھا، تاہم اس چینی رپورٹ میں اس نعرے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے، ''تجارتی جنگ نے امریکا کو دوبارہ عظیم تو نہیں بنایا۔‘‘


یہ چینی وائٹ پیپر ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب بیجنگ حکومت نے اپنے ردعمل کے طور پر امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ بیجنگ نے جمعے کے روز ایک بلیک لسٹ تیار کی تھی، جو 'بے اعتبار‘ غیرملکی کمپنیوں اور افراد سے متعلق تھی۔ اس چینی اقدام کے بعد کہا جا رہا تھا کہ اس سے چین اور امریکا کے درمیان پہلے سے موجود تجارتی تناؤ میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

اس سے قبل امریکی حکومت نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ میں ڈالتے ہوئے اس کی مصنوعات کی امریکی منڈی میں فروخت پر پابندی لگانے کے علاوہ اس کمپنی کے لیے امریکی اشیاء کی فروخت پر بھی نوے روز کی پابندی کا اعلان کر دیا تھا۔


صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر محصولات میں ایک بار پھر اضافے کے بعد چین نے کہا تھا کہ وہ امریکا کی 60 ارب ڈالر کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کر رہا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ صدر ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات نافذ کرنے کا آغاز گزشتہ برس کیا تھا۔ ٹرمپ کا موقف ہے کہ چینی کاروباری طریقہ ہائے کار، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور حقوق دانش کی چوری سے امریکی کمپنیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ مغربی کاروباری ادارے ایک طویل عرصے سے یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ چین غیرملکی کمپنیوں کے لیے اپنے ہاں مقامی منڈی میں صورت حال مشکل تر بناتا جا رہا ہے اور ایسی کمپنیوں کے لیے شفاف مقابلے کی فضا موجود نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔