ہوا میں چین گھولتا ہے سب سے زیادہ زہر، امریکہ دوسرے اور ہندوستان تیسرے مقام پر

2023 میں چین دنیا کا سب سے بڑا کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والا ملک رہا۔ اس نے تقریباً 11.9 ارب میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کیا۔ امریکہ نے 2023 میں 4.9 ارب میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کیا۔

<div class="paragraphs"><p>کاربن ڈائی آکسائیڈ</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کاربن ڈائی آکسائیڈ کا بڑھتا اخراج سائنسدانوں کے لیے مستقل تشویش کا باعث ہے۔ یہ دنیا میں گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس سے ہوا میں زہر پھیلتا ہے جو فکر انگیز حد تک ماحولیاتی اور سنگین صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ہوا کو زہریلی بنانے میں سب سے آگے چین ہے۔ اس کا انکشاف ’اسٹیٹسٹا‘ کے تازہ ترین اعداد و شمار سے ہو رہا ہے۔ سامنے آئی رپورٹ کے مطابق 2023 میں چین دنیا کا سب سے بڑا کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO₂) خارج کرنے والا ملک رہا۔ 2023 میں اس نے تقریباً 11.9 ارب میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کیا۔

چین کے بعد اس فہرست میں امریکہ کا نمبر آتا ہے۔ امریکہ نے 4.9 ارب میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کیا۔ جہاں ایک طرف امریکہ نے 2010 سے 2023 کے درمیان کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کی، وہیں چین کی جانب سے یہ اخراج مزید بڑھ گیا ہے۔ امریکہ نے ان برسوں میں تقریباً 13 فیصد اخراج میں کمی کی، جبکہ چین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 38 فیصد زیادہ بڑھ گیا۔ یہی وجہ ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کا فاصلہ بہت بڑھ گیا ہے۔


دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک ہندوستان کی بات کریں، تو یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا دھواں پھیلانے میں تیسرے مقام پر ہے۔ 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان نے 3 ارب میٹرک ٹن دھواں پھیلایا۔ روس کو اس فہرست میں چوتھا نمبر حاصل ہے، جس نے 1.8 ارب میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کیا۔ جاپان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے، جس نے 0.988 ارب میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائی اخراج کیا۔

قابل ذکر ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے گزشتہ 24 ستمبر کو ایک اعلیٰ سطحی ماحولیاتی سربراہی اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ چین 2035 تک اپنے کاربن اخراج میں 7 سے 10 فیصد کی کمی کرے گا۔ یہ ضروری بھی ہے، کیونکہ چین جس طرح ہوا میں زہر گھول رہا ہے وہ باعث تشویش ہے۔ شی جن پنگ نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ چین اگلے 10 برسوں کے اندر اپنی ہوا اور شمسی توانائی کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوگا۔


دوسری جانب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ منگل کو ماحولیاتی تبدیلی کو ’فریب‘ قرار دیا اور یورپی یونین و چین کی قابلِ تجدید توانائی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ دہائیوں کی بحث کے باوجود ماحولیاتی تبدیلی مزید بگڑ رہی ہے۔ عالمی درجہ حرارت خطرناک سطح کے قریب پہنچ رہا ہے اور ساتھ ہی گرین ہاؤس گیس کا اخراج ریکارڈ سطح پر بڑھ رہا ہے۔