سیٹلائٹ تصویروں سے چین کی سازش منکشف، ناکولا اور ڈوکلام کے پاس میزائل سائٹ ہو رہا تیار

مودی حکومت بھلے ہی چین کو لے کر ساری سچائی نہیں بتا رہی ہو، لیکن سرحد پر ڈریگن لگاتار اپنی سازشیں رَچ رہا ہے۔ لداخ ایل اے سی پر کشیدگی کے درمیان چین تعمیراتی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی تنازعہ دن بہ دن سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ مودی حکومت بھلے ہی چین کو لے کر ملک کے سامنے پوری سچائی نہیں بتا رہی ہو، لیکن سرحد پر ڈریگن لگاتار اپنی سازشیں رَچ رہا ہے۔ لداخ ایل اے سی پر کشیدگی کے درمیان چین اپنی طرف ایل ایس پی میں تعمیراتی کام کی سرگرمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ چین کی سازش کا پتہ کئی بار سیٹلائٹ تصویروں سے چلا ہے۔ سیٹلائٹ تصویروں سے انکشاف ہوا ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی ڈوکلام اور ناکو لا پر میزائل سائٹ بنانے میں مصروف ہے۔ ان علاقوں پر چین اپنے ہوائی دفاعی سسٹم کو بہتر کرنا چاہتا ہے۔

خبر ہے کہ ان سائٹس پر چین اپنے ائیر ڈیفنس کو مضبوط کرنے کے لیے میزائل ڈیفنس سسٹم لگا سکتا ہے۔ اوپن سورس ہینڈل @detresfa نے چین کی اس حرکت کا انکشاف کیا ہے۔ @detresfa نے سیٹلائٹ امیج ایکسپرٹ @SimTack کے ساتھ جانچ میں انکشاف کیا ہے کہ میزائل سائٹ کی لوکیشن ڈوکلام میں چین، بھوٹان اور ہندوستان کے درمیان بنے ٹرائی-جنکشن کے قریب ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اسی جگہ پر 2017 میں ہندوستان اور چین کے درمیان ٹکراؤ ہوا تھا۔ اس دوران دونوں ممالک کی فوجیں تقریباً دو مہینے تک آمنے سامنے رہی تھیں۔


سیٹلائٹ امیج جانچ میں پتہ چلا ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے 2017 کی ہند-چین ٹکراؤ والی جگہ سے تقریباً 50 کیلو میٹر دور ایک ائیر ڈیفنس انفراسٹرکچر کھڑا کر لیا ہے۔ اس جگہ پر سرفیس ٹو ائیر میزائل سائٹس بنائی گئی ہیں، جو کہ پہلے سے ائیر ڈیفنس کی کمیوں کو پورا کر دے گی۔ بتا دیں کہ ہندوستان کافی طویل مدت سے ڈوکلام اور شمال مشرق کے کئی علاقوں میں چین کی حرکتوں پر نظر رکھنے کے لیے ہوائی سرویلانس مشن کرتا رہا ہے۔

تصور کیا جا رہا ہے کہ چین ڈوکلام واقع ٹرائی-جنکشن پر تعمیری کام کر کے ہندوستان اور بھوٹان پر دباؤ بنانا چاہتا ہے۔ چینی حکومت طویل مدت سے بھوٹان سے ڈوکلام میں سرحدی تنازعہ کو لے کر سمجھوتہ کرنے پر بضد ہے۔ اسی کے سبب چینی فوجیوں نے ڈوکلام کے قریب متنازعہ علاقہ پر قبضہ کر رکھا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔