چندریان-3 نے حاصل کی ایک اور کامیابی، پانی اور برف کی دریافت میں ایک اہم سنگ میل عبور

اسرو کی فزیکل ریسرچ لیبارٹری (پی آر ایل) کے درگا پرساد نے ’ٹائمس آف انڈیا‘ سے کہا کہ ’’پانی اور برف کی دریافت چاند پر انسانی زندگی کے امکانات اور مزید دریافت کی جانب ایک اہم قدم ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>چندریان-3، تصویر آئی اے ین ایس</p></div>

چندریان-3، تصویر آئی اے ین ایس

user

قومی آواز بیورو

چندریان-3 نے چاند پر پانی اور برف کی دریافت میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ چاند کی سطح پر درجہ حرارت کی پیمائش کا تجربہ کرنے والے ’چیسٹے‘ (ChaSTE) نے پانی اور برف کی دریافت میں ایک اہم پیش رفت کی ہے۔ وکرم لینڈر کے ذریعہ کیے گئے اس تجربے نے چاند کی اعلی عرض بلد قمری مٹی (ریگولتھ) سے غیر معمولی اندرون خانہ درجہ حررات کی پیمائش فراہم کی ہے، جس سے چاند کے حرارتی ماحول کے ساتھ ساتھ پانی اور برف کے جمع ہونے کی امید بڑھ گئی ہیں۔

اسرو کی فزیکل ریسرچ لیبارٹری (پی آر ایل) کے درگا پرساد نے ’ٹائمس آف انڈیا‘ سے کہا کہ ’’پانی اور برف کی دریافت چاند پر انسانی زندگی کے امکانات اور مزید دریافت کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ چاند کا درجہ حرارت نہ صرف پانی اور برف کا تعین کرتا ہے بلکہ یہ دیگر سائنسی اور تحقیقی پہلوؤں کو بھی متاثر کرتا ہے۔‘‘


چندریان-3 مشن سے حاصل کی گئی نئی معلومات کو ’نیچر کمیونیکیشنز ارتھ اینڈ انوائرنمنٹ‘ نامی جریدے میں شائع کیا گیا ہے۔ ’چیسٹے‘ نے چاند کے قطب جنوبی میں 355 کے (82 ڈگری سیلسیس) درجہ حرارت کی پیمائش کی جو متوقع 330 کے سے 25 کے زیادہ تھا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ اضافہ لینڈر کے مقام پر سورج کی طرف 6 ڈگری سیلسیس کے مقامی جھکاؤ کی وجہ سے ہوا ہے۔

’چیسٹے‘ کے ذریعہ کیے گئے مشاہدات کی بنیاد پر ٹیم کا کہنا ہے کہ 14 ڈگری سیلسیس سے زیادہ ڈھلان والے بڑے قطبی علاقوں میں پانی اور برف کے مستحکم ذخائر ہونے کا امکان ہو سکتا ہے۔ یہ علاقے کم شمسی تابکاری حاصل کرتے ہیں اور اس لیے کم درجہ حرارت برقرار رکھتے ہیں، جو انہیں مستقبل میں چاندی کی تلاش اور ممکنہ انسانی زندگی کے لیے زیادہ موزوں بنا دیتے ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ چاند پر پانی کی دریافت اور اس کے ممکنہ استعمال کے لیے کئی ممالک کی خلائی ایجنسیاں اپنی نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ چندریان-3 سے حاصل ’چیسٹے‘ کے نتائج مستقبل کے چاند سے متعلق مشنوں اور پائیدار انسانی زندگی کے امکانات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس ڈاٹا پر آگے تجزیہ کیا جائے گا اور آئندہ ریسرچ شائع کرنے کی امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔