اناؤ معاملہ: متاثرہ کو لے کر لکھنؤ پہنچی سی بی آئی ٹیم

سی بی آئی کی تین رکنی ٹیم آج صبح تقریباً 10 بجے اناؤ میں ڈاک بنگلے پر پہنچی۔ کچھ دیر بعد متاثرہ اور اس کی ماں کو سخت حفاظتی بندوبست میں لکھنؤ کے لئے روانہ ہو گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اترپردیش کے اناؤ میں عصمت دری واقعہ اور والد کے قتل معاملہ میں سی بی آئی کی طرف سے سرگرمی سے کارروائی کی جا رہی ہے۔ سی بی آئی ٹیم متاثرہ اور اس کی ماں کو لکھنؤ لے کر گئی ہے جہاں ملزم بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر اور ان کی مبینہ معاون ششی سنگھ کا متاثرہ سے روبرو کرایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ششی سنگھ اناؤ کی رہائشی خاتون ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ہی متاثرہ کو بہلایا پھسلایا تھا جس کے بعد اس کی آبروریزی کی گئی۔

ذرائع کے مطابق سی بی آئی حکام متاثرہ کو رکن اسمبلی سے ملاقات کرانے کےلئے لےکر گئی ہے، بتایا جا رہا ہے کہ ششی سنگھ سے اہم جانکاریاں حاصل ہوئی ہیں۔ وہیں متاثرہ کے قلم بند بیان سے سینگر کی مصیبت بڑھ سکتی ہے۔ معاملہ میں رکن اسمبلی کے شامل ہونے کو یقینی بنانےکے لئے سی بی آئی ان کانارکو ٹسٹ بھی کراسکتی ہے۔ جانچ ایجنسی نے متاثرہ کو بہلا پھسلا کر لے جانے کے معاملہ میں گزشتہ روز چوتھی ایف آئی آر درج کی تھی۔

سی بی آئی کی تین رکنی ٹیم آج صبح یعنی منگل کو تقریباً 10 بجے اناؤ میں ڈاک بنگلے پر پہنچی جہاں متاثرہ کا خاندان ٹھہرا ہوا ہے۔ کچھ دیر بعد متاثرہ اور اس کی ماں کو سخت حفاظتی بندوبست کے ساتھ لکھنؤ کے لئے روانہ ہو گئی۔

ملزم رکن اسمبلی کو پہلے گاؤں لانے کی توقع تھی لیکن فی الحال انہیں لکھنؤ میں ہی رکھا گیا ہے۔ متاثرہ کے چچا، اس کی بہن و خاندان کے دیگر افراد فی الحال ڈاک بنگلے میں ہی ٹھہرے ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق لڑکی کا بیان قلم بند ہوجانے کے بعد سی بی آئی اب رکن اسمبلی اور ششی سنگھ سے متاثرہ کا سامنا کرائے گی۔ معاملہ کو حل کرنے میں مصروف سی بی آئی نے ماکھی تھانہ میں موجود اہم دستاویزات کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے اور باریکی سے جانچ شروع کردی ہے ۔وہیں متاثرہ کے والدکے تعلق سے پولس اہلکار، جیل کے ملازم ، ڈاکٹر اور رکن اسمبلی کے ایجنٹ سی بی آئی کے راڈار پر ہیں۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔